جارج گورا اور پرویز سانولہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

جارج گورا اور پرویز سانولہ

 

بیرونی ملک سے آئے ایک گورے جارج نے اپنے دوست پرویز سانولے کے گھر میں شہد کی مکھیاں پالیں، جب مکھیوں نے چھتا بنالیا تو ایک دن ایک مکھی نے جارج کو ڈنک ماردیا.
جارج کو غصہ آیا اس نے کہا تیرے گھر میں جو میں نے مکھیوں کا چھتا بنایا تھا اس سے ایک مکھی نے مجھے ڈنک مارا ہے.
پرویز سانولے نے کہا تو پھر؟
گورا بولا چل شہد کی مکھیوں کے چھتے پہ پتھر مارتے ہیں نہ رہے گا چھتا نہ رہیں گی مکھیاں.
جارج گورا ایک پتھر مار کر اپنے وطن بھاگ گیا پرویز سانولے کے بچے اب تک مکھیوں سے ڈنک کھا رہے ہیں.

منجانب: ادارۃ تحفظ "وفادار دوستی" حیات (رجسٹرڈ) کراچی، پیارا پاکستان

مسکین و فقیر میں فرق

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

*قرآنی الفاظ کا فرق*

💡مسکین اور فقیر💡

 

فقیر وہ ہے جو کما تو رہا ہے لیکن اس کی ضرورت پوری نہیں ہورہی.
فقیر کسی سے مانگتا نہیں.

*مسکین* وہ ہے جو ذریعۂ معاش نہیں رکھتا. یعنی نوکری وغیرہ نہیں. مسکین، لوگوں سے مانگتا ہے.

جہاز والی حدیث

دماغ کی بتی

کتے کی آنکھ والی حدیث

دماغ کی بتی

ٹیسٹ ٹیوب والی روایت

دماغ کی بتی جلاؤ

ببلو مجتھد ہوا پھسسسس

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ببلو مجتھد ہوا پھُسسس


ببلو مجتھدین کو چھوڑیں یہ بڑے "عالم" ہیں.
ایک خود کو بڑا عالم سمجھنے والے سے میں نے پوچھا کہ قرآن و حدیث کا بہت علم ہے؟
مسائل کا حل خود نکال سکتے ہو تو مراجع سے رجوع نہ کرو بیشک.
فرمایا جی میں اپنے مسائل حل قرآن و روایات کی روشنی میں نکال سکتا ہوں.

میں نے کہا قرآن کی شروعات الم ذالک الکتاب لا ریب فی... میں لفظ "ذالک" کیوں ہے ذالک کا مطلب تو "وہ" ہے جب کہ قرآن میں "ھذا" ہونا چاہیئے تھا... یہ کتاب... ترجمہ بھی یہ ہے کہ " *یہ* کتاب ہے جس میں شک نہیں اور ھدایت ہے متقین کیلئے"

بولا بات یہ ہے کہ اصل قرآن علی (ع) ہے... یہ قرآن تو بس کتاب ہے.... ذالک مطلب وہ، وہ مطلب علی (ع) کی طرف اشارہ ہے.

میں نے کہا اگر ایسا ہے تو اصل کتاب علی (ع) ہی کیوں محمد مصطفی (ص) کیوں نہیں...؟ جب کہ وما ینطق عن الھوا ان ھو وحی یوحی کہ رسول وحی کے سوا کچھ نہیں بولتا تو محمد مصطفی (ص) کے لیئے کہا گیا ہے...

😃

پہلی آیت میں ببلو مجتہد پھُس ہوگیا...
یہ قرآن و حدیث سے مسائل کا حل نکالے گا.
مجتہد سے بڑے مجتہد ببلو مجتہد.

💡💡 *بتی اسائنمنٹ* 💡💡
یہ لوگ رسول (ص) سے اسکِپ مار کر علی (ع) تک کیوں پہنچ جاتے ہیں کبھی سوچا ہے آپ نے؟ 🤔

💡 سوچیئے گا.

الاحقر محمد زکی حیدری

اشعار علی (ع) رحلت رسول (ص)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

امام علی (ع) نے رسول (ص) کی رحلت پہ یہ اشعار پڑھے.

الموت لا والد یبقى ولا ولدا
*موت نہ باپ کو چھوڑتی ہے نہ بیٹے کو*

 

هذا السبیل الى ان لاترى احدا
*یہ وہ راستہ (پروگرام) ہے جو چلتا رہتا ہے جب تک ایک بھی نہ بچے*

 

هذا النبى ولم یخلد لامتهلو خلد الله خلقا قبله خلدا
*موت نے حتی اپنے نبی (ص) کو بھی امت کیلئے نہ چھوڑا اگر اس نے نبی سے پہلے کسی کو چھوڑا ہوتا تو نبی کو بھی چھوڑ دیتی*

 

للموت فینا سهام غى خاطئة
*ہم موت کے ان تیروں کا نشانہ ہیں جو کبھی نہیں چوکتے*

من فاته الیوم سهم لم یفته غدا
*اگر آج ہمیں یہ تیر نہ لگا تو کل ضرور لگے گا*
 

آہ! الموت الموت!*

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

*آہ! الموت الموت!*

أنتُم طُرَداءُ المَوتِ ،
*تم لوگ وہ ہو جن کا موت پیچھا کر رہی ہے.*

 

إن أقَمتُم لَهُ أخَذَكُم ،
*اگر اس کیلئے کھڑے ہوئے تو تمہیں پکڑ لے گی*

 

و إن فَرَرتُم مِنهُ أدرَكَكُم ،

 

*اور اس سے بھاگنے کی کوشش کی تو تمہیں پکڑ لے گی*

 

و هُو ألزَمُ لَكُم مِن ظِلِّكُم ،
*وہ تمہارے سایے سے بھی زیادہ تم سے چپکی ہوئی ہے*

 

المَوتُ مَعقودٌ بنَواصيكُم .
*موت تمہارے چہروں کے ساتھ گرہ لگائے ہوئی ہے*

امام علی (ع)

عیسٰی (ع)، ایمانٹ اور آناہیتا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

*عیسیٰ (ع)، ایمانٹ اور آناہیتا*

 

از قلم: محمد زکی حیدری


(  Valentine's Day special  )


وہ یونانی تھا، اس کا مرحوم باپ لکڑہار تھا، ترکے میں اکلوتے بیٹے کیلئے وراثت کے طور پر صرف کلہاڑی و درانتی و لکڑھاری سے مربوط کچھ دیگر اشیاء چھوڑیں، جنہیں اس نے لیا اور اپنے مرحوم والد کی طرح ھر روز صحراء کی جانب جاکر لکڑیاں و جھاڑیاں جمع کرکے شہر لاکر بیچتا. آلاتِ لکڑھاری کے علاوہ اس کے گھر میں اس کی ماں تھی، جو اس کا سب سے بڑا اثاثہ تھی. وہ ماں سے بے حد پیار کرتا تھا شاید اسی وجہ سے اسے ایمانٹ (Emant) پکارا جاتا تھا یعنی عاشق!

بہار جوں ہی آتی تو صحرائی چشموں کے گرد خوبصورت سبز گھاس اگ آتی جو ھر دیکھنے والے کو اس بوڑھی عورت کا سا عکس پیش کرتی جس نے اپنے نحیف و ضعیف بدن پر سبز رنگ کا انمول ھیرا پہن رکھا ہو. صحرا کے خشک بدن پر یہ سبز گھاس صحراء کے حسن کو چار چاند لگا دیتی. ایسی ہی بہار کے موسم میں ایک دن جب آسمان پہ کالی گھٹائیں چھائیں تھیں، ھلکی ھلکی بوندا باندی صحراء کے خشک جسم کو بڑے پیار سے راحت بخش ٹھنڈ پہنچا رہی تھی، پانی کے چشموں میں بھورے بادلوں کے عکس، نخلستان کے سبز درخت اور ان میں پرندوں کے چہچہانے نے صحراء کو جنت بنا دیا تھا، جس سے لطف اندوز ہونے کیلئے شہر کی عوام تو عوام ساکنان کاخ نے بھی صحراء کا رخ کیا. ایمانٹ کیلئے یہ معمول کی بات تھی سو وہ اپنے کام میں مگن رہا. اتنے میں بادشاہ کا کاروان وہاں سے گذرا جو شاید صحراء کے فطرتی حسن سے محذوذ ہونے کیلئے آیا تھا اس کاروان کے زرق و برق، قیمتی موتیوں سے مزیں پالکیاں، خوبصورت گھوڑے و شاندار لباس میں ملبوس کنیزیں بھی ایمانٹ کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے میں ناکام رہیں تھیں، لیکن اتنے میں کسی عورت کے چیخنے کی آواز نے اسے کاروان کی طرف متوجہ کیا.
ایمانٹ نے دیکھا کہ رنگ برنگی کپڑوں میں ملبوس ان کنیزوں نے کسی چیز کو گھیر رکھا ہے. کاروان رکا، بادشاہ سلامت بھی جلدی جلدی ان کی طرف بڑھے، ایمانٹ بھی آگے بڑھا، دیکھا کہ ایک شہزادی زمین پر بیٹھی اپنے پیر کو ہاتھ سے پکڑ کر رو رہی ہے. 
"شہزادی آناھیتا! میری بچی دشمن کو کیا ہوا ہے؟" بادشاہ نے شہزادی سے پوچھا. ایک کنیز نے بادشاہ کو بتایا کہ شہزادی نے بارش سے نم ٹھنڈی ریت پر چہل قدمی کی ضد کی اور ہم نے مجبورا انہیں پالکی سے اتارا، شہزادی کے فرمان کی تعمیل کرتے ہوئے ہم نے آپ سے یہ بات چھپائی لیکن اب ریت میں چھپا کوئی کانٹا شہزادی کو چب گیا ہے سو ہم نے جلدی سے رمال باندھ دیا." 
طبیب بلایا گیا اور اس نے شہزادی کو طبی امداد دی اور رومال اتار کر دور پھینکا اور اچھے طریقے سے پٹی کر دی. پھر شہزادی پالکی میں بیٹھ گئی. کاروان جانے لگا لیکن ایمانٹ کو اس شہزادی نے بہت متاثر کیا. سفید لباس میں ملبوس شہزادی کی نیلی آنکھیں اور لمبے ہاتھ جن میں اس نے سفید و لعل پھول تھام رکھے تھے، سب اس کے ذھن کے پردوں پر کسی فلم کی مانند چل رہا تھا. لیکن آناہیتا! وہ سوچنےگا کہ یہ کوئی عبرانی یا یونانی نام نہیں، اس نے یہ نام پہلی بار سنا تھا، اس کا مطلب کیا ہے؟ 
ان سب سوالات نے اس کے تمرکز کو اپنے کام سے ھٹا دیاتھا. اس کا دھیان اب کام پر نہیں تھا سو وہ تھوڑی سی لکڑیاں جو اس نے جمع کی تھی لیکر گھر کی طرف جانے لگا لیکن اس سے قبل وہ خون آلود رومال اٹھا لیا اور شام کو وہ ایک دانا کے پاس گیا اور اس سے آناہیتا کا مطلب پوچھا اس نے اسے بتایا کہ یہ ایرانی نام ہے بادشاہ کی بیوی ایرانی تھی اس نے اپنی بیٹی کا نام آناہیتا رکھا جس کا مطلب ہے پانی کی دیوی! 
ایمانٹ کو لگا کہ اس نے واقعی دیوی دیکھی ہے جو اس کے ذہن پہ سوار ہوگئی ہے. اسے نام بہت اچھا لگا صحراء کی تپتی ریت و چلچلاتی دھوپ میں کام کرنے والے کو کسی بھی چیز میں پانی یا پانی کا نام موجود ہو، بہت پسند ہوتا ہے. ایمانٹ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا.

آناہیتا پانی کی دیوی! جو خشک زمینوں کو سرسبز کردیتی ہے، کسان کے بچوں کے چہرے پہ مسکان کی وجہ بنتی ہے، پانی کی دیوی جو آسمان سے زمین مکینوں کیلئے پانی بھیجتی ہے، مہمان آتا ہے تو اسے سب سے پہلے پانی دیا جاتا ہے، جاتے وقت بھی پانی پی کر نکلتا ہے، کسی بھی چیز کی صفائی کیلئے پانی، جسم میں پانی، صحراء کو جنت بناتی ہے، پانی نہ ہوتا تو کیا ہوتا، نہ غنچے بنتے، نہ کلیاں کھلتیں، نہ لکڑی کا وجود ہوتا، نہ میرے والد کا ذریعہ معاش اور نہ میں... شکر ہے کہ پانی کی دیوی ہے نہیں تو پانی کون بھیجتا، کتنی مہربان ہوگی وہ دیوی آناہیتا! ایمانٹ کی طینت میں عشق تھا سو جب وہ رات کو سویا تو اسے صرف اس دیوی کی پوجا کرنے کی سوچ ذھن میں آرہی تھی. آدھی رات کو اس کی آنکھ کھلتی تو وہ کسی برتن میں پانی ڈال کر گھنٹوں پانی کو دیکھتا رہتا، کھانا کم کھاتا پانی زیادہ پیتا، جس صحراء کے چشمے کی طرف وہ صرف پانی پینے جایا کرتا تھا اب ان ہی چشموں کے کنارے بیٹھ کر اس کے دن کا زیادہ وقت گذرتا وہ پانی کو دیکھتا رہتا اور اس دیوی آناہیتا کو یاد کرتا. آناہیتا کی تاروں کی مانند چمکدار نیلی آنکھیں، بلند قد ، سفید نورانی لباس، لمبے ہاتھ اور ان میں سفید و لال و پیلے پھول!

ایمانٹ کی ماں اپنے اکلوتے لعل کی اس حالت سے پریشان و مضطر تھی کہ ایک دن اس کے دروازے پہ کسی نے دستک دی. وہ باہر گئی تو دیکھا ایک کمزور و نحیف سا لیکن نورانی چہرے والا اجنبی ہے. اس اجنبی نے کہا کہ وہ مسافر ہے ایک دو رات کیلئے تھکن اتارنے کے بعد سفر شروع کرے گا کیا اسے اس گھر میں جگہ مل سکتی ہے. عورت اسے گھر میں لے آئی یہ کوئی اور نہیں بلکہ اللہ (ج) کے نبی حضرت عیسی (ع) تھے. عیسی (ع) نے گم سم بیٹھے ایمانٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ کون ہے. عورت بولی میرا بیٹا ہے. فرمایا کیا اسے کوئی مرض لاحق ہوگیا ہے؟ عورت بولی جی ہاں مسافر! میرے بیٹے کو ایسی بیماری ہوگئی ہے کہ اس کا علاج موت کے سوا کچھ نہیں. پھر اس نے عیسی (ع) پورا ماجرا سنا دیا. 
حضرت عیسی (ع) نے جوان سے کہا اے جوان! بادشاہ کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتے ہو؟ 
ایمانٹ نے کہا: جی ہاں! 
عیسی (ع) نے فرمایا اٹھو اور ابھی بادشاہ کے دربار میں جاؤ، کوئی بھی تمہارا راستہ روکے تو اسے کہنا تمہیں صرف بادشاہ سے بات کرنی ہے بس! 
ایمانٹ کے باطن کو ان نبوی الفاظ نے جوش و توانائی دے دی، وہ عاشق تھا عاشق کیلئے صرف ایک پیار و محبت کا تشویقی لفظ کافی ہوتا ہے اور وہ توپ کی طرح جس چیز سے ٹکراتا ہے اسے بوچھاڑ کر رکھ دیتا ہے. اب ایمانٹ کے وجود میں وہی بارود بھر گیا تھا.

وہ بادشاہ کے دربار میں گیا تو اسے دربانوں نے روک دیا. اس نے اسرار کیا تو ایک دربان نے بادشاہ سے جاکر کہا کہ ایک کمزور و دبلا پتلا سا جوان آیا ہے کہتا ہے میں اپنا کام صرف بادشاہ کو بتاؤں گا اور کسی کو نہیں. بادشاہ نے کہا اسے پیش کیا جائے. ایمانٹ نے بادشاہ سے کہا میں آپ کی بیٹی کا ہاتھ مانگنے آیا ہوں. بادشاہ نے سوچا شاید یہ کسی کی طرف سے نمائندہ بن کر آیا ہے. تو بولا کس کیلئے ہاتھ مانگنے آئے ہو؟. ایمانٹ نے پلک جھپکتے میں جواب دیا اپنے لیئے! 
سارے دربار میں ایک لحظے کیلئے قبرستان کی سی خاموشی چھا گئی اتنے میں ایک سپاہی نے ایمانٹ پر حملہ کرنا چاہا لیکن بادشاہ نے اشارے سے اسے روک دیا. 
اب بادشاہ نے ایمانٹ سے کہا: بیشک بادشاہ زادی کی بھی شادی ایک دن ہوتی ہے تم حق رکھتے ہو، لیکن کیا تم جانتے ہو بادشاہ کی بیٹی سے شادی کرنے کیلئے تمہیں مہر ادا کرنا ہوگا کیا تم مہر ادا کر پاؤ گے؟ 
ایمانٹ نے کہا: کتنا مہر ہے؟. 
بادشاہ نے کہا: ایک پیالا نایاب جواہرات سے بھرا ہوا. 
ایمانٹ نے دربار چھوڑا. بادشاہ نے ماموران کو حکم دیا کہ یہ لڑکا جب بھی آئے تو اسے آنے دیا جائے. 
ایمانٹ نے یہ ساری باتیں گھر جا کر حضرت عیسی (ع) کی خدمت میں بیان کی. عیسی (ع) نے فرمایا: ایک پیالہ لو اور اسے کنکریوں سے بھر کر میرے پاس لاؤ. اس نے حکم کی تعمیل کی اور پیالا لاکر عیسیٰ (ع) کے سامنے رکھ دیا. عیسی (ع) نے فرمایا اب اس پر کپڑا ڈالو، اس نے پیالے پہ کپڑا ڈال کر ڈھک دیا. 
تھوڑی دیر بعد عیسی (ع) نے حکم دیا اب کپڑا ھٹاؤ. 
جب ایمانٹ نے کپڑا ھٹایا تو دیکھا پیالا جواہرات سے بھرا ہے. عیسی (ع) نے کہا لے جاکر بادشاہ کو دو. 
بادشاہ نے جب یہ جواہرات دیکھے تو حیران رہ گیا کہ اس کے خزانے میں ایک بھی اس قسم کا نایاب ھیرا نہ تھا. اس نے ایمانٹ سے پوچھا: اے جوان! کیا کوئی خزانہ ہاتھ لگا ہے تمہارے؟ 
ایمانٹ نے کہا نہیں. 
بادشاہ نے کہا: تم کام کیا کرتے ہو؟ 
ایمانٹ نے کہا: صحراء میں لکڑھاری! 
بادشاہ کو یقین ہو گیا کہ ضرور صحراء میں اسے کوئی دفینہ ہاتھ لگا ہے سو کہنے لگا: اے جوان سچ سچ بتاؤ ورنہ ابھی ایک اشارہ دونگا جلاد تمہاری گردن اڑا دیگا! جلاد کا سن کر ایمانٹ نے کہا کہ بادشاہ سلامت حقیقت یہ ہے کہ یہ ہیرے جواہرات نہیں بلکہ ہمارے گھر کے آنگن کی کنکریاں ہیں. ایک اجنبی مسافر ہمارے یہاں آیا ہے اس نے کنکروں کو موتی بنا دیا. 
بادشاہ سمجھ گیا کہ یہ نبی اللہ کے سوا کسی اور کے بس کی بات نہیں سو ایمانٹ سے کہنے لگا: اے جوان! اس بزرگ سے جاکر کہو کہ اگر ایک بار اپنے قدم میرے محل سے پھیر کر جائے تو میری جان، میری بیوی، میری بیٹی، میری زندگی میرا محل سب اس کا. 
حضرت عیسی (ع) کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ محل میں آئے. بادشاہ نے تواضع کا مظاہرہ کیا. حضرت عیسی (ع) نے بادشاہ سے کہا کہ اپنی بیٹی کی شادی اس جوان سے کردو. 
جوان کو بادشاہ دولہے کا لباس پہنایا گیا، کچھ دیر بعد عقد حضرت عیسی (ع) نے پڑھا اور اگلے دن دھوم دھام سے ولیمے کی تیاریاں ہونے لگی. 
اسی رات بادشاہ کو دل کا دورہ پڑا اور وہ مرگیا. شادی کی تقریبات ملتوی ہو گئیں. بادشاہ کی جانشینی کیلئے شرفاء و وزراء کا اجلاس ہوا جس میں طے پایا کہ چونکہ بادشاہ کا کوئی بیٹا نہ تھا سو اس کے داماد کو ہی تاج پہنایا جائے. سو وہ لکڑھار عاشق اب نہ صرف آناہیتا کا مالک بن گیا بلکہ پوری سلطنت پر اس کی حکمرانی ہو گئی. 

اگلے دن عیسی (ع) نے جانے کی تیاری کی تو ایمانٹ نے ان سے پوچھا: کہاں جا رہے ہیں یہ محل و مکان چھوڑ کر. تم نے مجھے یہ سب دیا کیسے ممکن ہے کہ جب میں اتنی خوشحال زندگی گذار رہا ہوں اور پھر تم اجبنی مسافر کی طرح بھٹکتے رہو؟
عیسی (ع) نے جواب دیا: میری منزل دور ہے.
ایمانٹ کے شدید اسرار کے باوجود بھی جب عیسی (ع) نہ مانے تو ایمانٹ نے کہا: اے سبزی جات کھا کھا کر اپنے بدن کا رنگ سبز کر دینے والے! ایسا کیا راز ہے تمہاری زندگی میں کہ اگر پتھر پر ہاتھ رکھو تو ھیرا بن جائے؟ بادشاہ تمہارے قدم بوسی کے مشتاق ہیں؟
عیسی (ع) نے جواب نہ دیا فرمایا تم اپنی سلطنت و معشوقہ سنبھالو تمہیں کیا کام ان سوالوں سے.
لیکن ایمانٹ نے ضد کی تو عیسی (ع) نے مسکرا کر کہا: *اے عاشق! یہ دنیا کتنی بے وفا ہے، اس تخت و محل کی بیوفائی دیکھو کہ کل یہ ایک جدی پشتی بادشاہ کی ملکیت تھی اور آج ایک لکڑھارے کی ملکیت! جو کل اس محل میں سوتا تھا آج خاک میں سوتا ہے اور تم کل خاک پہ سوتے تھے آج محل میں! ایسی بے وفا دنیا و زندگی سے وفا کیسی جو عارضی ہو. میں نے اپنی زندگی آخرت کیلئے وقف کردی، مجھے اس دنیا سے کچھ امید نہیں کیونکہ جب یہ امیدوں پہ پورا نہیں اترتی تو سوائے پشیمانی و دکھ کے کچھ نہیں ملتا. یہ تخت کل چھن جائے گا اور تم پھر خاک پہ سو گے.*
یہ سن کر ایمانٹ نے کہا تھوڑی دیر رکیئے. وہ اپنے محل میں گیا اور کچھ دیر بعد لکڑھاری کے لباس میں ملبوس کندھے پہ کلہاڑی، ایک ہاتھ میں درانتی اور دوسرے ہاتھ میں آناہیتا کا ہاتھ تھامے عیسیٰ (ع) کے پیچھے چلنے لگا.


(قصص الانبیاء سے مقتسَب)
*_ arezuyeaab.blogfa.com_*

علمائے کرام و طلاب گرامی دھیان دیں

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

*علمائے کرام و طلاب گرامی دھیان دیں*


🔲 لوگوں کی مشکلات حل کرنے کی فکر کریں! صرف (علمی) بحث مباحثے کا کوئی فائدہ نہیں!!!

🔲 آپ جو کہ صرف (فقہی) مسائل بیان کرنے کے علاوہ کوئی ذمہ داری نہیں سمجھتے، کیلئے خضوع کوئی اھمیت و معنی نہیں رکھتا!!!


🔵آیت الله العظمی امام خمینی(قدس سره الشریف):

🔷آپ بیٹھ کر تماشہ دیکھ رہے ہیں!!! جناب آپ کو بیدار ہونا چاہیئے لوگوں کی مشکلات حل کرنے کی فکر کریں! صرف (علمی) بحث و مباحثے کا کوئی فائدہ نہیں!!! صرف (فقہی) مسائل بیان کرنے سے لوگوں کی مشکلات حل نہیں ہوں گی. ایسے وقت میں کہ جب (دشمن) اسلام کا نام مٹانے کی کوششوں میں ہے. اسلام کے چہرے کو بگاڑا جا رہا ہے، خاموش نہ بیٹھیں!!!


🔷جاگیں اور ان حقائق و واقعات کی طرف دھیان دیں، اس دور کے مسائل کی طرف توجہ کریں! اپنے آپ کو اس قدر غافل نہ بنائیں! کیا آپ سمجھتے ہیں ان غفلتوں کے بدلے فرشتے آپ کے قدموں میں اپنے پر بچھائیں گے؟ کیا فرشتے غفلت پسند ہیں؟

آپ جو کہ صرف (فقہی) مسائل بیان کرنے کے علاوہ کوئی ذمہ داری نہیں سمجھتے، کیلئے خضوع کوئی اھمیت و معنی نہیں رکھتا!!!

🔹ولايت فقيه (امام خمينى)، ص: 145.

 

مترجم: الاحقر محمد زکی حیدری

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

فرشتوں کو ٹوپی کرانے والے

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 *دین اسلام شدت پسند نہیں*💡💡


ازقلم: الاحقر محمد زکی حیدری

قسط: سوم

 

💂🏽‍♀💂🏽‍♀ *فرشتوں کو ٹوپی کرانے کی کوشش*💂🏽‍♀💂🏽‍♀

 

کل ثابت ہوا کہ مستضعفین وہ ہیں جو بیچارے مجبور ہیں اور حق تک پہنچنے سے قاصر ہیں. وہ خبیث لوگ نہیں جو سب کچھ جانتے ہوئے بھی حق کا انکار کریں، ویسے یہ بڑے خبیث لوگ ہیں حتی قیامت کے دن فرشتوں کو بھی ٹوپی کرانے کی کوشش کریں گے. 😀 کیونکہ یہ کمبخت سب جانتے ہیں کہ اللہ (ج) مستضعف پہ ٹھنڈا ہاتھ رکھے گا سو یہ قیامت کے دن خود کو مستضعف ثابت کرنے کی کوشش کریں گے. یہ ہی وجہ ہے کہ قرآن مجید نے ان کی طرف اشارہ کرتے فرمایا:

*إِنَّ الَّذينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظالِمي‏ أَنْفُسِهِمْ قالُوا فيمَ كُنْتُمْ قالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفينَ فِي الْأَرْض‏...*

جو لوگ اپنے نفس پر ظلم کر رہے تھے اُن کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو *ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمین میں مستضعفین تھے*.

یہ دیکھئے!!!
یہ کمبخت جھوٹ بولیں گے فرشتوں سے بھی، یعنی فرشتوں کو بھی ٹوپی کرانے کی کوشش کریں گے.
لیکن فرشتے کہیں گے:

*أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتهَُاجِرُواْ فِيهَا*

فرشتوں نے کہا، کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے؟

تب یہ کمبخت جواب نہ دے پائیں گے.

*فَأُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا*

یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے.
(سورہ نساء ۹۷)

تو اس آیت سے ثابت ہوا کہ مستضعفین کا معاملہ الگ ہے جہنم میں وہ بدبخت جائیں گے جو سب کچھ جانتے بھی حق کا انکار کریں، ضد کریں.

 

اگلی قسط کا سوال👇🏽

 

سوال: بعض اوقات کچھ لوگ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ ہی حق پر ہیں اور انہیں یقین ہوتا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ ہی حق ہے... بڑے مطمئن، ذرا بھی شک نہیں ہوتا انہیں.
جب کہ انہیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ حق پر نہیں باطل پر ہیں.
تو ایسے لوگوں کا کیا ہوگا؟
انہیں کبھی ذرا بھی شک نہیں ہوا کہ وہ باطل پہ ہیں.


اگلی قسط میں (انشاء اللہ)*

arezuyeaab.blogfa.com

مستضعفین کون ہیں؟  (اسلام شدت پسند دین نہیں)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 *دین اسلام شدت پسند نہیں*💡💡


ازقلم: الاحقر محمد زکی حیدری

قسط: دوم

 

دیکھیئے جناب رام لعل توتلہ و آفریقی جنگلات میں رھنے والے اور عام سنی شیعہ جو علمی، عقلی یا جسمانی مجبوری کی وجہ حق یا شرعی ذمہ داری سے نا آشنا ہیں. ان سب کو اسلام میں " *مُستَضعِف*" کہا گیا ہے. یہ لفظ ضعف سے لیا گیا ہے مطلب کمزوری!

مستضعف کی ایک قسم مستضعف اعتقادی ہے جو عقیدہ کے بارے میں کسی طرح سے *بے بس و کمزور* ہیں.
دوسری قسم ہے مستضعف عملی، وہ جو ظلم کے خلاف لڑ نہیں کرسکتے، جہاد کیلئے *بے بس و کمزور* ہیں.
ہمارا موضوع مستضعف اعتقادی ہے.

سو مستضعفین یعنی وہ جو کسی مجبوری یا کمزوری کی وجہ سے حق تک نہ پہنچ پائے یا پھر سرے سے حق ان تک پہنچا ہی نہیں.

مستضعفین اعتقادی کے چار گروہ ہیں. جن پر بات ہوگی تو ان شاء اللہ آپ سمجھ جائیں گے کہ ان کا آخرت میں کیا مقام ہوگا.
البتہ یہ کنفرم ہے کہ
*اللہ (ج) مستضعفین کو عذاب نہیں دے گا* البتہ لازمی نہیں کہ جنت میں جائیں!
🤔 تو پھر کہاں ہونگے؟🤔

یہ اگلی اقساط میں واضح ہوگا.
فی الحال یہ طے ہے کہ مستضعفین جھنم میں نہیں جائیں گے کیونکہ
👇🏽
*جھنم صرف و صرف و صرف و صرف اس بدبخت کیلئے ہے جو حق جان کر بھی ضد کرے اور حق کا انکار کرے یا شرک کرے اسلام میں اسے کافر و مشرک محض کہتے ہیں*

جسے حق کا پتہ نہ ہو وہ مستضعف ہے.

وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

کچھ دوسر ے لوگ ہیں جن کا معاملہ ابھی خدا کے حکم پر ٹھیرا ہوا ہے، چاہے انہیں سزا دے اور چاہے اُن پر از سر نو مہربان ہو جائے اللہ سب کچھ جانتا ہے اور حکیم و دانا ہے

سورہ توبہ ۱۰۶

البتہ کریم سے کریمی کی امید ہوتی ہے، چونکہ اللہ (ج) کریم ہے سو عقل و شہود یہ ہی کہتا ہے کہ اللہ (ج) اس گروہ کو بخش دیگا.


اگلی قسط👇🏽

💂🏽‍♀💂🏽‍♀ *فرشتوں کو ٹوپی کرانے کی کوشش کرنے والے کون؟* 💂🏽‍♀💂🏽‍♀

 

 

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

رام لعل توتلہ جھنم میں جائے گا یا جنت؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 *دین اسلام شدت پسند نہیں*💡💡


ازقلم: الاحقر محمد زکی حیدری

قسط: اول


*رام لعل توتلہ جھنم میں جائے گا یا جنت؟*

 

ھندوستان کے قدیم زمانے، جب میڈیا نہیں ہوتا تھا، کی بات ہے کہ رام لعل توتلہ نامی ھندو اپنے گاؤں میں کچی شراب بناتا اور شہر لے جاکر بیچا کرتا. یہ مہینے میں ایک بار پاس والے شہر کا چکر لگاتا اور شراب بیچ کر خوب پیسے کماتا. ایک دن وہ جوں ہی اس شہر میں داخل ہوا تو پولیس نے اسے شراب بیچنے کے الزام میں پکڑ لیا. وہ ڈر کے مارے رونے لگا کیونکہ اسے پتہ ہی نہ تھا کہ اسے جیل کیوں لے کر جا رہے ہیں. اس نے سپاہی سے اپنے توتلے لہجے میں پوچھا: شابجی میڑا دوش (جرم) کیا ہے شڑکاڑ؟
بولے: تم دارو (شراب) کا بیوپار (تجارت) کرتے ہو اور اب اس شہر پر مسلمان راجہ کا راج ہے، اسلام میں یہ کام حرام ہے؟
رام لعل کو کچھ سمجھ نہ آیا سو وہ چپ چاپ پورے راستے سوچتا رہا کہ مسئلہ کیا ہے. جب تھانے پہنچے تو تھانیدار نے اس سے رعبدار انداز میں پوچھا: تمہیں معلوم نہیں اب اس شہر پہ اسلام کا راج ہے اور اسلام میں شراب حرام ہے؟
رام لعل توتلہ ہاتھ جوڑ کر بولا: شابجی یہ اشلام اوڑ حڑام کیا ہے؟ شپاہی بابو بھی مجھے یہ بولے مگر ڑام قسم مجھے نہیں پتہ کہ یہ ہے کیا چیج، دیا (رحم) کڑیں میڑے چھوٹے چھوڑے بچے ہیں؟
تھانیدار بہت ھنسا اور سپاپیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ جسے یہ نہیں پتہ کہ اسلام کیا اور حرام کیا ہے اسے سزا دینا کس عاقل کا کام ہے، جانے دو اسے لیکن اسے پوری بات سمجھاؤ کہ شراب کے بارے میں نیا قانوں کیا ہے، اگر اس کے بعد بھی یہ ایسا کام کرے تو ہی سزا کا مستحق ہوگا.


🤔💡 *بتی سوال*💡🤔

جب رام لعل توتلہ کو اسلام کے بارے میں علم نہ ہونے پر ایک تھانیدار اسے سزا نہیں دیتا تو کیا *اللہ (ج)* عادل بادشاہ رام لعل توتلہ کو دہکتی آگ میں ڈالے گا؟

کیا افریقہ کے جنگلات میں رہنے والوں جن کے پاس اسلام کا پیغام پہنچا ہی نہیں، کو بھی *اللہ (ج)* سزا دے کر جھنم بھیج دیگا؟

یا پھر وہ نام کا مسلمان جو ایسی جگہ رہتا ہے جسے کسی نے بتایا ہی نہیں کہ نماز و روزہ و حج و زکوات نامی بھی کوئی چیز ہوتی ہے، وہ بس باپ دادا کی وجہ سے نام کا مسلمان ہے، کیا ایسا مسمان بھی جہنم میں جائے گا؟

کیا شیعہ و سنی عام و سادہ لوح عوام جنہیں پتہ ہی نہیں کون سا فرقہ سچا ہے شیعہ یا سنی، وہ بس جس گھر میں پیدا ہوئے اسی دین پہ چل رہے ہیں، ایک کو بتایا گیا کہ ھاتھ باندھ کر نماز پڑھو وہ پڑھ رہا ہے، دوسرے کو بتایا گیا ہاتھ کھول کر نماز پڑھو یہ صحیح ہے وہ کھول کر. *جو تحقیق کرنا نہیں جانتے* وہ بھی جہنم میں جائیں گے؟

اس طرح یہودی، عیسائی، ھندو، جو کسی بھی عذر کی وجہ سے *حق و باطل کی تمیز کرنے سے قاصر ہیں*، تو کیا انہیں جھنم کی آگ میں جلانا *اللہ (ج)* کی عدالت کے شایان شان ہے؟

*کیا یہ عدالت ہے کہ کسی کو ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر جہنم کی آگ میں ڈالا جائے جن احکامات کا ذکر اس بے کبھی سنا ہی نہیں؟*

*جس بچے کو کسی استاد نے پڑھایا ہی نہیں، اس بچے سے امتحان لینا اور اگر وہ فیل ہو اسے سزا دینا انصاف ہے؟*

سوچیئے! اگر یہ مسئلے ہم سمجھ لیں تو دنیا میں امن ہو جائے.

*جواب اگلی قسط میں (انشاء اللہ)*

arezuyeaab.blogfa.com

اھلسنت کے ساتھ نماز شیعہ اماموں کی نظر میں (قسط ۴)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 *شیعہ-سنی بھائیوں دماغ کی بتی جلائے رکھیں* 💡💡


قسط نمبر 4⃣

سوال *اھل تشیع اماموں کا اھلسنت برادران کے ساتھ نماز کے بارے میں کیا تعلیمات ہیں؟*

میرے اھلسنت بھائیوں!
اھل تشیع کے بارہ اماموں کی شروعات امیرالمومنین علی کرم اللہ وجہ سے ہوتی ہے... "کرم اللہ وجہ" اس لیئے لکھا کہ یہ اھل تشیع کے پہلے امام کا خاص لقب ہے یہ لقب اس لیئے بھی خاص ہے کہ برادران اھلسنت کی طرف سے اھل تشیع کے پہلے امام کے نام کے ساتھ یہ ہی لقب لگایا جاتا ہے! پہلے امام کے بعد سارے کے سارے گیارہ امام حضرت علی (کرم اللہ وجہ) کے بیٹے پوتے اور پڑ پوتے ہیں وہ علی (ع) جسے رحمت للعالمین محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلی پکڑ کر تربیت دی تو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ان کی اولاد یعنی شیعہ آئمہ نفرت و کینہ و تفرقے کو اپنی تعلیمات میں جگہ دے سکتے ہیں؟
ھرگز نہیں!!! شیعوں کے ایک ایک امام کی زندگی بیشک اھل سنت کی کتب سے ہی پڑھیں، آپکو ایک مثال بھی نفرت و کینہ و تفرقے کی نہیں ملے گی! اھل تشیع آئمہ سراپا محبت و اتحاد و رواداری تھے.
اس امر کو ثابت کرنے کیلئے ان کی تعلیماتِ محبت واخوت کے لامحدود خزانے سے چند موتی پیش خدمت ہیں.

 

1⃣ *اھل سنت برادران کی مساجد میں جانا*

اھل تشیع کے چھٹے امام جعفر صادق «ع» نے اپنے اصحابی زید بن حشّام سے فرمایا:

اے زید! لوگوں [یعنی عام لوگ و اهل سنت] سے ان کے اخلاق کے مطابق پیش آؤ، *ان کی مساجد میں نماز ادا کرو* ان کے مریضوں کی عیادت کرو، اور ان کے جنازوں میں شریک ہوا کرو، اگر تمہیں ان کی مسجد کا مؤذن یا امام بننے کا موقع ملے تو ان کے ساتھ ایسے پیش آنا کہ وہ کہیں: یہ ہے جعفری، خدا اس (جعفر صادق) پر رحمت کرے اپنے اصحابی کی کتنی اچھی تربیت کی ہے.
اگر ان امور کو ترک کیا تو وہ کہیں گے: یہ ہے جعفری! اللہ (ج) اس (جعفر صادق) کو پہنچے کیا ہی گندی تربیت کی ہے اپنے صحابی کی.

حوالہ جات:
۱. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ج1، ص383

۲.شیخ حر عاملی، وسائل الشیعة، ج8، ص430.

اس روایت کی سند صحیح است. محمد بن علی بن الحسین بإسناده عن زید الشحام)

 

2⃣ *اھلسنت کے ساتھ نماز ادا کرنا*

لیجیئے اھل تشیع کے چھٹے امام جعفر صادق (ع) کا ایسا قول جو آج کل کے شیعہ و سنی کے رونگٹے کھڑے کر دیگا.
امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:

*ھر وہ شخص جو ان (اھلسنت) کے ساتھ صف اول میں نماز ادا کرے یہ ایسا ہے جیسے اس نے رسول اللہ (ص) کے ساتھ صف اول میں نماز ادا کی ہے.*

حوالے:
۱. شیخ صدوق، الهدایة، ص53؛
۲. شیخ کلینی، کافی، ج3، ص380؛
۳. شیخ صدوق، امالی، ص449؛
۴.شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ج1، ص382؛ ۵. شیخ حر عاملی، وسائل الشیعه، ج8، ص299-300. (اس روایت کی سند صحیح و معتبر ہے. امام خمینی نے، الخلل فی الصلاة کے ص8 پر اسے بیان کیا ہے محمد بن علی بن الحسین بإسناده عن حماد بن عثمان سے مروی‏)

 

3⃣ *اھلسنت کے ساتھ نماز جہاد کے مترادف ہے*

اسحاق بن عمار فرماتے ہیں امام جعفر صادق «ع» نے مجھ سے پوچھا:

اے اسحاق! کیا تم مخالفین کے ساتھ مسجد میں نماز پڑھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! امام (ع) نے فرمایا: *ان کے ساتھ نماز پڑھا کرو، ان کے ساتھ نماز پڑھنے والا اس شخص کی مانند ہے جس نے اللہ (ج) راہ میں تلوار نکالی.*

حوالہ جات:
۱. شیخ طوسی، تهذیب، ج3، ص277

۲. شیخ حر عاملی، وسائل الشیعه، ج8، ص301


*شیعہ-سنی بھائی بھائی*

محتاج دعا: الاحقر محمد زکی حیدری

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

سوال: *کیا شیعوں کے امام اھلسنت کو جہنمی مانتے ہیں؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 *شیعہ-سنی بھائیوں دماغ کی بتی جلائے رکھیں* 💡💡


قسط نمبر 3⃣

سوال: *کیا شیعوں کے امام اھلسنت کو جہنمی مانتے ہیں؟*

 

پتھر کھا کر بھی دعا دینے والے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ماننے والے شیعہ اور سنی بھائیوں میں غلاف کعبہ کو پکڑ کر کہہ سکتا ہوں اسلام جو اخلاق و محبت و بھائی چارے کا و کفر و الحاد و شرک کو بھی محبت و اخلاق کی تلوار سے کاٹ کر پھینکنے کی بات کرتا ہے، اس میں ذرا بھی بداخلاقی و لعن طعن و باہمی نفرت و عناد کی گنجائش نہیں.
ہمیں دین بیچ کر اپنا گھر بنانے والے مولویوں اور ذاکروں نے اسلام کا وہ چہرا دکھایا ہے جس میں بات بات پہ لعن، بات بات پہ کفر کا فتوا، بات بات پر مسجد الگ کرنے کا درس ہے یہ غلیظ اسلام ہمیں دے کر یہ لوگ ہم سے دنیا کی شہرت و دولت واہ واہ مانگتے ہیں! خود بھی نفرت و کینہ و فرقہ پرستی و تکفیریت کے گندے نالے میں ڈوب مرتے ہیں اور ہمیں بھی اس میں جھونکتے ہیں. جب کہ اسلام، محمد (ص) کا اسلام، محمد (ص) کے اھلبیت (ع) کا اسلام، محمد (ص) کے اصحاب کرام (رض) کا اسلام ہمیں محبت و بھائی چارے و باہمی رواداری کے نورانی بحر بیکراں میں غوطہ زن ہو کر امر ہوجانے کا درس دیتا ہے.

کچھ دن قبل کچھ چرسی موالی ملنگوں نے اھلسنت برادران کے خلاف ایک تحریر میں انہیں مشرک کہا اس دن سے مجھے چین نہیں ہے. اس لیئے میں نے تحقیق شروع کی تاکہ شیعہ کے لبادے میں چھپے ان ملعون برطانوی ایجنٹوں کے منہ پہ طمانچہ ماروں.

میں ان شاء اللہ اس سلسے میں شیعہ اماموں کے اھلسنت برادران کے بارے نظریات و تعلیمات و تاکیدات شیعہ مستند کتب سے پیش کرونگا جس میں اھلسنت سے رشتہ کرنا، ان کی مساجد میں جانا، ان کے پیچھے نماز پڑھنا وغیرہ شامل ہیں.

*پہلا سوال کہ کیا شیعہ اماموں کے مطابق اھلسنت جہنمی ہیں؟ (نعوذباللہ)*

یہ لیجیئے اھل تشیع کی مستند ترین حدیث کی کتاب اصول کافی کی روایات:

« عَنْ ضُرَيْسٍ الْكُنَاسِيِّ ... قَالَ قُلْتُ أَصْلَحَكَ اللَّهُ فَمَا حَالُ الْمُوَحِّدِينَ الْمُقِرِّينَ بِنُبُوَّةِ مُحَمَّدٍ ص مِنَ الْمُسْلِمِينَ الْمُذْنِبِينَ الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَ لَيْسَ لَهُمْ إِمَامٌ وَ لَا يَعْرِفُونَ وَلَايَتَكُمْ فَقَالَ أَمَّا هَؤُلَاءِ فَإِنَّهُمْ فِي حُفْرَتِهِمْ لَا يَخْرُجُونَ مِنْهَا فَمَنْ كَانَ مِنْهُمْ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ وَ لَمْ يُظْهِرْ مِنْهُ عَدَاوَةً فَإِنَّهُ يُخَدُّ لَهُ خَدٌّ إِلَى الْجَنَّةِ الَّتِي خَلَقَهَا اللَّهُ فِي الْمَغْرِبِ فَيَدْخُلُ عَلَيْهِ مِنْهَا الرُّوحُ فِي حُفْرَتِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَيَلْقَى اللَّهَ فَيُحَاسِبُهُ بِحَسَنَاتِهِ وَ سَيِّئَاتِهِ فَإِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِمَّا إِلَى النَّارِ فَهَؤُلَاءِ مَوْقُوفُونَ لِأَمْرِ اللَّهِ قَالَ وَ كَذَلِكَ يَفْعَلُ اللَّهُ بِالْمُسْتَضْعَفِينَ وَ الْبُلْهِ وَ الْأَطْفَالِ وَ أَوْلَادِ الْمُسْلِمِينَ الَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ فَأَمَّا النُّصَّابُ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ فَإِنَّهُمْ يُخَدُّ لَهُمْ خَدٌّ إِلَى النَّارِ الَّتِي خَلَقَهَا اللَّهُ فِي الْمَشْرِقِ فَيَدْخُلُ عَلَيْهِمْ مِنْهَا اللَّهَبُ وَ الشَّرَرُ وَ الدُّخَانُ وَ فَوْرَةُ الْحَمِيمِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ مَصِيرُهُمْ إِلَى الْحَمِيمِ ثُمَّ فِي النَّارِ يُسْجَرُونَ ثُمَّ قِيلَ لَهُمْ أَيْنَمَا كُنْتُمْ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَيْنَ إِمَامُكُمُ الَّذِي اتَّخَذْتُمُوهُ دُونَ الْإِمَامِ الَّذِي جَعَلَهُ اللَّهُ لِلنَّاسِ إِمَاماً.

ضريس كناسى فرماتے ہیں: میں نے امام محمد باقر علیہ سلام (اھل تشیع کے پانچویں امام) سے عرض کی، آپ پر قربان جاؤں، وہ خداشناسان جو محمد (صلى اللَّه عليه و آله) پر ايمان رکھتے ہیں اور مسلمان ہیں اور اسی حالت میں ان کی موت ہوجاتی ہے لیکن وہ آپ کسی امام کو نہیں جانتے، آپ کی ولایت پر بھی ان کا عقیدہ نہیں تھا تو ان کا کیا ہوگا؟ امام (عليه السّلام) نے فرمایا: وہ اپنی قبروں میں ہی رہیں گے اور وہاں سے باہر نہیں آئیں گے، *ان میں سے ھر وہ شخص جس نے نیک عمل انجام دیئے اور ان کی ہم سے (اھلبیت سے) دشمنی و عناد ظاہر نہ ہوئی ہوتو وہ اپنی قبروں اس بہشت کی طرف روانہ ہوں گے* جو اللہ (ج) نے مغرب کی جانب بنائی ہے، اور روح اور بشارت اس کی قبر میں پہنچے گی، ایسا شخص اپنی قبر (برزخ) میں رہے گا جب تک قیامت برپا ہو اور تب وہ اللہ (ج) کی دربار میں پیش کیا جائے گا اور اس سے حساب کتاب لیا جائے گا، اس کی نیکیاں اور گناہ تولے جائیں گے جس کے بعد وہ یا تو جنت کی طرف بھیجا جائے گا یا جہنم کی طرف یہ فیصلہ اللہ (ج) کرے گا.
امام (ع) نے فرمایا: *مستضعفین* و وہ لوگ جن کی عقل کم ہے اور حق و باطل کی شناخت نہیں رکھتے اور بچے اور مسلمانوں کی وہ اولاد جو ابھی سن بلوغت کو نہیں پہنچی، کے ساتھ بھی یہ ہی معاملہ ہوگا. *لیکن ناصبیان (دشمنان اھلبیت) جو کہ اھل قبلہ ہیں ان کیلئے جھنم کا راستہ ہے* اور یہ جھنم اللہ (ج) نے مشرق کی طرف بنائی ہے اور اس جھنم سے ان کی قبروں پر آگ، دھواں اور تپش پہنچے گی اور ان کو عذاب دے گی اور اس کے بعد یہ ہمیشہ کیلئے جہنم میں ڈال دیئے جائیں گے اور انہیں وہیں رکھا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا: تم نے اللہ (ج) کی راہ کو چھوڑ دیا، کہاں ہیں وہ تمہارے حاکمان جن کو تم نے خود چنا اور ایک منصوص من اللہ امام کو چھوڑ دیا

*( الكافي ج : 3 ص : 247)*


اب بتائیے! ہم شیعوں کے امام کی بات سنیں یا فتنہ پرور موالی ذاکر کی؟

قسط 4⃣ کا سوال *کیا شیعہ امام اھلسنت کے ساتھ جماعت نماز ادا کرنے کی اجازت دیتے ہیں؟*

 

*شیعہ-سنی بھائی بھائی*

 

محتاج دعا: الاحقر محمد زکی حیدری

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

محمد (ص) کس کی شفاعت کریں گے قسط ۲

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 *شیعہ-سنی بھائیوں دماغ کی بتی جلائے رکھیں* 💡💡

*حضرت محمد (ص) کس کی شفاعت کریں گے؟*

قسط2⃣


*سنی متعصب ملا* کو سنو تو کچھ یوں معلوم ہوتا ہے کہ...
محشر کے دن شفیع المذنبین رحمت للعالمین حضرت محمد (صلی اللہ و علیہ و آلہ وسلم) اپنے اصحاب کرام (رض) کے ساتھ ٹیبل اور کرسی لگا کر بیٹھے ہوں گے. سڑک کے کنارے سے گذرنے والے اھل تشیع حضرات جیسا کہ سائنسی علوم کے اھل تشیع بانیان بوعلی سینا، بابائے الجبرا الخوارزمی، بابائے کیمیا جابر بن حیان، بابائے فلکیات البیرونی، تاریخ اسلام کی شاہکار تاریخ لکھنے والے مورخ المسعودی، فلسفی ملا صدرا، شاھنامہ والے فردوسی، اس کے بعد انگریزوں کو ھندوستان میں چنے چبوا دینے والے دلیر
حیدر علی اور اسی دلیر باپ کے دلیر فرزند پابند صوم و صلاہ و قرآئت قرآن فتح علی ٹیپو سلطان، اتحاد بین المسلمین کے لیئے اپنوں کے ہی عتاب کا شکار ہونے والے ڈاکٹر علی شریعتی مرحوم، سنی اکثریت ملک فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیئے ہر رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس منانے کا اعلان کرنے والے اور اسلام کی اہانت کرنے مرتد سلمان رشدی کے واجب القتل ہونے کا فتوا دینے والے آیت اللہ خمینی، پاکستان میں سنی-شیعہ اتحاد کا نعرہ لگانے والے شہید علامہ عارف حسین الحسینی، اس وقت کے شیعوں کے رھبر سید علی خامنہ ای جو پچھلے سالوں رمضان میں آنے سیلاب کی وجہ سے پاکستانیوں کی حالت زار کو یاد کرکے جمعہ کے خطبے میں روپڑے اور وہ ہی سید علی خامنہ ای جنہوں نے صحابہ کرام اور امہات المومنین کی اہانت کو حرام قرار دے کر دنیا کو حیران کردیا، اسرائیل کو سنی شیعہ جوانوں کے ساتھ مل کر ۳۳ دن میں شکست دینے والے سید حسن نصراللہ، مساجد و عبادتگاہوں میں دوران عبادت شہید کیئے جانے والے شیعہ مسلمان، پاکستان جس کا مطلب ہے لا الہ الااللہ، کو بنانے کیلئے اپنی دھن دولت قربان کرنے والے راجہ صاحب محمود آباد، ۱۹۶۵ع کی جنگ کے فاتح جنرل موسی خان، امت مسلمہ میں اتحاد کیلئے سربراھی کانفرنس بلانے، پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے اور دشمن کے سامنے سینہ تان کر پھانسی پہ چڑھ جانے والے شہید ذوالفقار علی بھٹو، ۱۹۷۴ع سے لیکر آج تک پاک فوج کے شہید شیعہ فوجی افسران اور جوان... جب حضور پاک حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) و اصحاب کرام (رض) کے پاس سے *شفاعت* کی درخواست کریں گے تو رسول (ص) اور اصحاب کرام (رض) فرمائیں گے نہیں تمہاری شفاعت نہیں ہوگی کیونکہ تم صحابہ کرام کو نہیں مانتے تھے اور اسلام میں صحابہ کرام کی محبت اہم ہےـ سوری!
سو یہ سارے شیعہ جہنم میں چلے جائیں گے.

اس کے بعد داعش کا سردار ابوبکر بغدادی آئے گا جو صبح کی نماز پڑھ کر گھر سے نکلتا ہے شیعوں اور سنیوں کو ذبح کرتا ہے، اور وہ طالبان جو سولہ سالا معصوم کا برین واش کر کے اسے جنت میں جانے کی لالچ دے کر پیٹ سے بم باندھ کر مزارات و مساجد و بازاروں میں خودکش حملہ کرنے کیلئے بھیجتا ہے، یا پھر وہ عشر و زکوات یا حج اسکینڈل کر کے لاکھوں غریب معذوروں یا حاجیوں کے پیسے کھانے والا سنی مولوی، یا پھر وہ اورنگزیب فاروقی خبیث جو سرعام کہتا ہے میں پاکستان میں وہ کام کرونگا کہ کوئی سنی شیعہ سے ہاتھ تک نہ ملائے گا، یا حاملہ عورت سے مشابہت رکھنے والا وہ سانڈ ملا جو اکثر شراب کے نشے میں دھت پکڑا جاتا ہے، یا نت نئے کرتے پہن کر رمضان میں انعامات کیلئے عورتوں کو نچانے والا عمیر لیاقت، یا پھر وہ سنی ملا جو کہتا ہے ایک شیعہ کو مارو جنت تم پر واجب ہے، یا پھر بیت اللہ ومدینہ منورہ میں حفاظت پر مامور سعودی فوجی جو شیعہ و سنی حاجیوں کی اہانت کرتا اور ان کو گالیاں دے کر کہتا ہے کہ تم روضہ رسول (ص) کی جالی کو ہاتھ لگاتے ہو مشرک ہو، یا پھر وہ سعودی و اسلامی ممالک کے اکثر حکمران جو دنیا بھر میں مسلمانوں کے قاتل آمریکی صدور کے ساتھ شراب و شباب کی محافل لگاتے ہیں، یا پھر وہ جنرل ضیاء الحق جس نے اردن کے بادشاہ کے سر پہ تاج سجائے رکھنے کیلئے فلسطینی مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہا دیں ... یہ لوگ محشر کے دن جب رسول (ص) اور صحابہ کرام (رض) کے پاس سے گذریں گے تو رسول (ص) ان کا ماتھا چوم کر فرمائیں گے کہ تم میرے اصحاب کرام کو مانتے تھے سو میں تمہاری شفاعت کرتا ہوں. تم لوگ جنت میں جاؤ. بیشک شفاعت اس کی ہوگی جو میرے صحابہ کو مانتا ہو. اور میرے صحابہ کو صرف تم سنی ہی مانتے ہو سو تم ہی جنت کے دھنی ہو.
یہ جنت کے ٹکٹ بعض سنی متعصب ملاؤں کی طرف سے دیئے جاتے ہیں. اور بھولی سنی عوام سبحان اللہ... سبحان اللہ کہتی ہے. اور بھولے شیعوں کی طرح یہ سمجھ بیٹھتی ہے کہ جنت نامی پلاٹ سنیوں کے نام بوکڈ ہے.


💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ میرے سنی بھائیوں!*💡💡

کیا آپ کی عقل اس بات کو مانتی ہے؟؟؟
کیا یہ عدل الہٰی ہے؟؟؟
دماغ کی بتی جلا کر سوچیں کہیں دیر نہ ہوجائے. میں چاہتا ہوں کہ آپ عقلی دلیلوں سے ہی شیعوں کو بھائی مان کر جنت میں ان کا حصہ مان لیں... اگر نہیں تو میں ویسے بھی اس سلسلے کی اگلی اقساط میں اھل سنت کی کتب سے دلیلیں اور روایات تو لاؤں گا جن سے ثابت ہو جائے گا کہ جنت سنیوں کا ذاتی پلاٹ نہیں اللہ (ج) کی ملکیت ہے، شیعہ بھی جنت میں جائیں گے.


🙏🏼🙏🏼 *عرض ادب* 🙏🏼🙏🏼


دو اقساط میں اس حقیر نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ شیعہ ذاکر کے بقول جنت شیعہ کی ملکیت ہے اور سنی دشمن اھلبیت (ع) ہیں سو جنت میں نہیں جائیں گے.
سنی متعصب ملا کہتا ہے جنت صرف سنی کی ہے شیعہ صحابہ کرام کا دشمن ہیں سو جنت میں نہیں جائیں گے.
اور
رہ گئی بیچاری بھولی شیعہ سنی عوام جو ان دنیا پرست ملاؤں اور ذاکروں کی باتوں میں آکر اپنے پیارے ملک کو ساری دنیا میں بدنام کر رہی ہے. پہلے صرف سنیوں کے گروہ شیعوں کو کافر کہتے تھے اب شیعوں میں بھی ایک ملعون گروہ پیدا ہوا ہے جو ایسی باتیں کرنے لگا ہے.

ان کا علاج صرف یہ ہے: *دماغ کی بتی جلائے رکھیں*
اور
*قرآن مجید کا اردو ترجمہ پڑھیں*


قسط نمبر 3⃣ کا سوال: کیا شیعہ آئمہ اھلسنت کو جہنمی مانتے ہیں؟

*شیعہ-سنی بھائی بھائی*

محتاج دعا: الاحقر محمد زکی حیدری

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

رسول (ص) کس کی شفاعت کریں گے؟ قسط اول

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 *شیعہ-سنی بھائیوں دماغ کی بتی جلائے رکھیں* 💡💡

 

*حضرت محمد (ص) کس کی شفاعت کریں گے؟*

قسط1⃣


*شیعہ ذاکر و خطیب* کو سنو تو کچھ یوں معلوم ہوتا ہے کہ...
محشر کے دن شفیع المذنبین رحمت للعالمین حضرت محمد (صلی اللہ و علیہ و آلہ وسلم) اپنے اھلبیت (ع) کے ساتھ ٹیبل اور کرسی لگا کر بیٹھے ہوں گے. سڑک کے کنارے سے گذرنے والے اھل سنت افراد جیسا کہ مرحوم عبدالستار ایدھی، ھمدرد یونیورسٹی کے شہید حکیم محمد سعید، اتحاد بین المسلمین کے داعیان علامہ مرحوم مودودی صاحب و جامعہ الازھر مصر کے مرحوم علامہ شلتوت صاحب، پنجاب کے اھل حدیث مفتی مرحوم اسحاق صاحب، ایران-عراق جنگ میں شہید ہونے والے ایرانی اھل سنت فوجی، حضرت زینب (س) کے مزار کا دفاع کرنے والے شامی و لبنانی اھل سنت جوان، داعش و طالبان کی دھشتگردی کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہونے والے پاک فوج، عراقی فوج، شامی و لبنانی فوج کے اھل سنت جوان، بم دھماکوں میں درگاہوں اور مساجد میں شہید ہونے والے اھلسنت عوام.... آکر حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہیں گے کہ ہماری *شفاعت* کریں. حضور پاک (ص) اور اھلبیت (ع) فرمائیں گے: آپ ولایت علی (ع) کے پیروکار نہیں تھے. سو ہم شفاعت نہیں کر سکتے سوری! سو یہ جہنم میں چلے جائیں گے.

اس کے بعد ھیرا منڈی کی طوائف و دلال جو محرم میں نیاز و ماتم کرتے ہیں، ناشتے میں دو تولے چرس پینے والا بے نمازی باوا انگوٹھیاں والی سرکار، رمضان میں ایک بھی روزہ نہ رکھنے والا قمعہ زن اکبر ماتمی، مجتھدین کو منبر سے گالیاں دینے والا خطیب یاسر سلطانی، پاپ سنگر کا سا حلیہ بنا کر لڑکیوں کی نظروں کا محور بننے والا نوحہ خوان ولی حارث، باقی دن فلموں میں گلوکاری و اداکاری کرنے اور محرم میں نوحہ خوان بن جانے والا حسن ثابت جو چرس پی کر نوحے پڑھتا ہے، گھوڑے کو خالق کہنے اور مسجد و نماز کی اہانت کرنے والا خطیب شہمیر اختر ، حوزہ علمیہ قم و نجف کا بے عمل عالم دین جو فجر کی نماز تک نہیں پڑھتا اور جھوٹ بول کر وظیفے لیتا ہے اور وظیفے کو ہی ذریعہ معاش بنانے والا یہ حجۃ الاسلام والمسلمین، ظالموں کی گود میں بیٹھنے والا معمم عالم دین، شیعہ-سنی فساد کرانے کی نیت سے سرعام تبرا اور حضرت بیبی عائشہ کو گالیاں دینے والے لندنی ملا یاسر حبیب (یاسر خبیث) و الہیاری (ٹنڈو الہیاری) و مجتبی شیرازی و....
یہ سب لوگ محشر کے دن جب حضور پاک (ص) اور اھل بیت (ع) کے پاس سے گذریں گے تو اھلبیت (ع) انہیں آواز دے کر اپنے پاس بلائیں گے اور ان کے ماتھے چوم کر کہیں گے کہ آؤ آؤ تمہارے سارے گناہوں کی شفاعت ہم نے کردی. تم جنت میں جاؤ. تم ولایت علی (ع) کے ماننے والے اور ہم سے محبت کرنے والے تھے. بیشک ہم صرف ولایتیوں اور ہم سے محبت کرنے والوں کی ہی شفاعت کرتے ہیں. سو یہ لوگ جنت میں چلے جائیں گے.

یہ شفاعت وجنت کے ٹکٹ بعض شیعہ خطباء و ذاکرین کی طرف سے دیئے جاتے ہیں. یہ باتیں سن کر ہم نعرے لگاتے ہیں اور خوشی سے جھوم اٹھتے ہیں کہ جنت کے سارے پلاٹ شیعوں کے نام بوکڈ ہیں کیونکہ اسلام میں ولایت و محبت اھلبیت اہم ہے، اور محبت اھلبیت (ع) کسی اور کے پاس نہیں سوائے ہم شیعوں کے! باقی سب اھلبیت (ع) کے دشمن ہیں. سارے سنی دشمن اھلبیت ہیں سو جہنمی ہیں!


💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ میرے شیعہ بھائیوں!*💡💡

کیا آپ کی عقل اس بات کو مانتی ہے؟؟؟
کیا یہ عدل الہٰی ہے؟؟؟
دماغ کی بتی جلا کر سوچیں کہیں دیر نہ ہوجائے. میں چاہتا ہوں کہ آپ عقلی دلیلوں سے ہی سنیوں کو بھائی مان کر جنت میں ان کا حصہ مان لیں... اگر نہیں تو میں ویسے بھی اس سلسلے کی اگلی اقساط میں شیعہ آئمہ (ع) سے مروی نقلی دلیلیں اور روایات تو لاؤں گا جن سے ثابت ہو جائے گا کہ جنت شیعوں کا ذاتی پلاٹ نہیں اللہ (ج) کی ملکیت ہے، سنی بھی جنت میں جائیں گے.

 

*شیعہ-سنی بھائی بھائی*

 

محتاج دعا: الاحقر محمد زکی حیدری

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

سپاہ صحابہ کی چھوٹی بہن سپاہ باوا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 سنی-شیعہ بھائیو دماغ کی بتی جلائے رکھو 💡💡

(تعارف)

 

سپاہ صحابہ کی چھوٹی بہن سپاہ باوا


جناب عرض یہ ہے کہ سن ۱۹۸۰ کی دہائی میں آمریکا کے دودہ دلیے سے پلنے والے ملاؤں کی بنی تنظیمیں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی نے قرآن کی آیات اور کتابوں میں موجود روایات کی من پسند تاویلات کرکے سنی بھولی عوام کو دکھایا اور کہا کہ دیکھو شیعہ کافر ہیں کیونکہ *جو صحابہ کو نہیں مانتا وہ کافر مشرک ہے (نعوذ باللہ)* ، جب کہ مکتب اھلسنت کا کوئی بھی عادل مفتی یہ فتوا نہیں دیتا کہ شیعہ کافر ہیں. فقہ حنفی حتی دیوبندی بھی شیعوں کو کافر مشرک نہیں سمجھتے.

اب بات پہ غور کیجئے گا.

یہ کل تھا اور آج اسی سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی دو چھوٹی بہنیں شیعہ کا لبادہ اوڑھ کر مارکیٹ میں آئی ہیں جنہیں بندہ حقیر نے "سپاہ باوا" اور "لشکر بھنگوی" کا نام دیا ہے کیونکہ ان کی اکثریت ملنگ موالی قسم کے لوگوں کی ہے. اس بار دودہ و دلیہ آمریکا کی بجائے برطانیہ کا ہے. ایم.آئی. سکس (ملٹری انٹیلیجنس سیکشن نمبر سکس) یہ برطانیہ کے خفیہ ادارے کی ایک پرانی شاخ ہے جو اس وقت شیعہ سنی تفرقے کیلئے کوشاں ہے اور سپاہ باوا اور لشکر بھنگوی ان ہی کی اولاد پر مشتمل ہے.

سپاہ باوا اور لشکر بھنگوی بھی اپنے بزرگ بھائیوں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی طرح شیعہ احادیث کی کتب سے احادیث و قرآن کی آیات کی غلط تاویلات کرکے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ *اھل سنت کافر و مشرک ہیں (نعوذباللہ) کیونکہ جو ولایت علی (ع) کو نہیں مانتا وہ کافر مشرک ہے* جب کہ کوئی ایک شیعہ مجتھد (مفتی) بھی یہ فتوا نہیں دیتا کہ نعوذ باللہ اھلسنت کافر مشرک ہیں. اس وقت کے شیعہ مشہور مجتھدین (مفتی) جیسا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی، آیت اللہ وحید خراسانی، اور خود شیعوں کے رھبر، برادران اھلسنت کو اپنے جسم کا حصہ سمجھتے ہیں.
عرض کہ ان تفرقہ پرور لوگوں کا مرکز لندن میں ہے جہاں ان کا بڑا امام باڑہ ہے، ان کے وہاں سے کئی ٹی.وی چینلز چلتے ہیں جن پر صحابہ کرام کی توہین کی جاتی ہے حضرت بیبی عائشہ کی شان میں گستاخی اور ان کے خلاف کتابیں لکھی اور چھاپی جاتی ہیں. نہ صرف یہ بلکہ تمام شیعہ مجتھدین و علماء کی شان میں بھی یہ لوگ گستاخی کرتے ہیں کیونکہ میں نے پہلے بھی عرض کیا کہ ہمارے مجتھدین و علماء اھلسنت کو اپنا بھائی مانتے ہیں، اھلسنت برادران جانتے ہیں کہ شیعوں کے رھبر سید علی خامنہ ای (زید عزہ) کا فتوا ہے کہ اھل سنت کے مقدسات کی توہیں حرام ہے. اور وہ متعدد بار "برطانوی شیعت" کی مذمت کر چکے ہیں.

سو اھلسنت برادران بھی یہ دیکھ لیں کہ دوست کون ہے دشمن کون.

عرض کہ آپ سنی- شیعہ برادران ان لوگوں سے ہوشیار رہیں، *مجھ حقیر کا ماننا ہے کہ اھلسنت و اھل تشیع ایک ہی پرندے یعنی اسلام کے دو پر ہیں*، جن میں سے خدانخواستہ ایک بھی کٹ گیا تو اسلام نامی یہ پرندہ زخمی ہوکر اڑنے سے قاصر رہ جائے گا اور وقت کے خونخوار شکاری یہ ہی چاہتے ہیں کہ اسلام کا یہ خوبصورت پرندہ کبھی اڑنے نہ پائے. لہذا ان شکاریوں کے بنائے ہوئے ان سپاہوں اور لشکروں کی باتوں میں نہ آئیں.

رہی بات علمی دلائل کی تو بندہ حقیر اس سپاہ باوا اور لشکر بھنگوی کو پہلے سے جوابات دیتا آ رہا ہے اب بھی ان کی بکواس کا مدلل جواب دونگا اگر *اللہ (جَ)* کی مدد ساتھ رہی تو!

*سنی-شیعہ بھائی بھائی*


دعا کا طالب: الاحقر محمد زکی حیدری

arezuyeaab.blogfa.com

توحید مفضل قسط ۳۲

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ*💡💡
👂🏾👂🏾 *دھیان سے* 👂🏾👂🏾
*توحید مفضل (منسوب بہ امام جعفر علیہ سلام) کی بات سنو...*

قسط1 3

🤔 پہاڑی بکرا جو سانپ کھاتا ہے

🤔

*اللہ (ج)* نے ھر مخلوق کو ایک چالاکی و ھوشیاری عطا کی ہے تاکہ کوئی مخلوق اس کی نعمات سے محروم نہ رہے.

پہاڑی بکرے کی مثال لے لیں یہ بکرا بڑے بڑے سانپ کھاتا ہے جس کے نتیجے میں اسے شدید پیاس لگتی ہے، لیکن وہ پانی نہیں پی سکتا کیونکہ اگر پانی پیئے گا تو زھر پورے بدن میں پھیل جائے گا. وہ پانی کے قریب بھی پہنچ جاتا ہے، شدت پیاس سے چیختا چلاتا ہے لیکن پانی نہیں پیتا کیونکہ پانی پیئے گا تو فوراً اس کی موت ہو جائے گی.

یہ توفیق اسے کس نے دی ہے کہ باوجودیکہ وہ شدید پیاسہ ہے پھر بھی پانی سے خود کو دور رکھتا ہے تاکہ مرنے سے بچے؟
جب کہ انسان کو اگر اتنی پیاس لگے تو شاید وہ برداشت نہ کرسکے اور پانی پی بیٹھے.


یہ *اللہ (ج)* کی مخلوق ہے تاکہ ہم فکر کریں کتنا حکیم و عظیم ہے وہ *اللہ (ج)* ...


ملتمس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری.

*+989199714873*

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

💡💡💡💡💡💡💡💡💡

توحید مفضل قسط ۳۰

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ*💡💡
👂🏾👂🏾 *دھیان سے* 👂🏾👂🏾
*توحید مفضل (منسوب بہ امام جعفر علیہ سلام) کی بات سنو...*

قسط 3⃣0

 

🤔 جانوروں کی لاش بھی دفن ہوتی ہے؟

🤔


جس طرح انسان اپنے مردہ کو دفن کر کے چھپا دیتا ہے اسی طرح حیوان بھی اپنے مردہ جسم کو چھپاتے ہیں.
اگر ایسا نہیں ہے تو یہ اتنے جانور، پرندے، درندے یہ مرنے کے بعد کہاں جاتے ہیں؟
جب کہ حیوانات کی تعداد انسانوں سے کہیں زیادہ ہے، لیکن ان کی لاشیں کسی کو نظر نہیں آتیں سوائے چند واقعات کے کہ جس میں جانور شکاری کے ہاتھوں مارا جاتا ہے. (باقی کہاں جاتے ہیں؟)

💡ھر جانور جب اپنی موت کو قریب آتا ہوا محسوس کرتا ہے تو ایک الگ جگہ پر جاکر چھپ جاتا ہے اور وہیں مرجاتا ہے.
اگر ایسا نہ ہوتا تو سارا جنگل مردہ جانوروں کی لاشوں سے بھر جاتا اور اس کی بدبو سے طاعون پھیلتا اور انسان کا جینا حرام ہو جاتا.

لھٰذا غور کیجیئے *اللہ (ج)* نے کس طرح حیوانات کے اندر خود کو دفن کرنے کی خصلت ڈال کر انسان کو ملہک بیماریوں سے بچایا.

یاد کریں جب قابیل نے ھابیل کو قتل کیا تو *اللہ (ج)* نے دو پرندے بھیجے ایک نے دوسرے کو مارا اور اس کی لاش کو دفن کیا.


ملتمس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری.

*+989199714873*

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

💡💡💡💡💡💡💡💡💡

توحید مفضل قسط 29

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ*💡💡
👂🏾👂🏾 *دھیان سے* 👂🏾👂🏾
*توحید مفضل (منسوب بہ امام جعفر علیہ سلام) کی بات سنو...*

قسط 29⃣

 

🤔 جانوروں کا لباس کیوں نہیں🤔


جانوروں کے بدن پہ غور کرو کیسے اسے پشم، اون اور بالوں سے ڈھکا گیا ہے تاکہ وہ سردی و گرمی سے محفوظ رہیں. اس کے علاوہ جانوروں کو مختلف سمیں عطا کی گئیں کہ ان کے پیر زخمی نہ ہوں کیونکہ وہ اپنے لیئے جوتا نہیں بنا سکتے.
چونکہ ان کے ہاتھ و انگلیاں نہیں ہیں کہ وہ روئی چن کر یا پھر دھاگا بُن کر لباس تیار کر سکیں سو انہیں ایک ہی قدرتی جوتا (سم) اور ایک کی قدرتی لباس ( اون و بال و پشم) دیا گیا ہے.

لیکن انسان کو اللہ (ج) نے ہاتھ اور انگلیاں عطا کی ہیں تاکہ وہ اپنے لیئے طرح طرح کے پسندیدہ لباس و جوتے بنا سکے. اس کے علاوہ نت نئے کپڑے اور جوتے پہنے سے ھر بار انسان کو ایک عجیب سی خوشی و لطف محسوس ہونے کے ساتھ ساتھ یہ امر اس کے حسن میں اضافے کا بھی باعث بنتا ہے. سو اللہ (ج) نے انسان کو جانوروں کی طرح ایک ہی لباس عطا نہیں کیا تاکہ وہ مختلف لباس و جوتے پہن کر لطیف و جمیل ہو سکے.

 

ملتمس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری.

*+989199714873*

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

💡💡💡💡💡💡💡💡💡

بتی آپس کی بات

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


💡💡 بتی آپس کی بات💡💡

 

بھیا بات یہ ہے کہ قرآن مجید کو ترجمے کے ساتھ پڑھ کر اور کچھ لگے نہ لگے اتنا ضرور لگتا ہےاس کتاب کا پاک و ھند کے شیعوں سے کوئی تعلق نہیں یا پھر پاک و ھند کے شیعہ کا اس کتاب سےکوئی تعلق نہیں.

مجھے لگا ایسا اور آپ کو بھی محسوس ہوگا کہ جب قرآن کا ترجمہ پڑھتے ہیں تو قرآن کے موضوعات اور تعلیمات ہماری مجالس و محافل کے موضوعات میں بہت فرق نظر آتا ہے. اللہ (ج) نے جو تعلیمات دیں آئمہ (ع) وہی تعلیمات لوگوں کو دیا کرتے تھے لیکن ہمیں ان تعلیمات کا ۵% بھی نہیں سننے کو ملتا... 🤔

یعنی نہ ہمیں قرآن کی تعلیمات دی جاتی ہیں نہ *آئمہ (ع) کی دی ہوئی* تعلیمات دی جاتی ہیں.

فضائل و مصائب کا انکار نہیں مگر کیا جتنے فضائل و مصائب ہم سنتے ہیں آئمہ (ع) کی تعلیمات میں بھی اتنے فضائل و مصائب تھے؟؟؟؟
آئمہ (ع) بھی منبر پر جاتے تھے....
کیا بولتے تھے؟؟؟
سوچا کبھی؟؟؟ 💡

یہ جو ہم مجلس میں سنتے ہیں وہ؟

نہج البلاغہ کے کتنے خطبے اللہ (ج) کے فضائل بیان کرتے ہیں اور کتنے غیر اللہ کے.؟

تقریباً ۴۰۰۰ شاگردوں کے استاد امام جعفر صادق (ع) منبر سے کیا بولتے تھے؟ جو آج ہم سنتے ہیں یا جو قرآن میں ہے....

آئمہ (ع) یہ نیت کر کے منبر پر جاتے تھے کہ ہم ان سننے والوں کو *انسان* کیسے بنائیں اور آج کل بہت سے خطیب یہ سوچ کر جاتے ہیں کہ انہیں *بیوقوف* کیسے بنائیں... پیسہ کیسے نکالیں، اگلی مجلس کی بوکنگ کیسے یقینی بنائیں.

اور ہم جو بنے ہوئے ہیں آپ کے سامنے ہے. ہمیں بنایا ہی یہ گیا ہے. بھئی تقلید نہیں کریں گے! علم والے کو چھوڑ کر باوا کے جائیں گے!

یہ بیوقوف نہیں تو کیا ہے!

شاید دوست ناراض ہوں کہ کیا ہمیں منبر سے بیوقوف بنایا جا رہا ہے... تو ان کیلئے عرض ہے کہ *قرآن اردو ترجمے کے ساتھ پڑھیں*
اور
*آئمہ (ع) کی زندگی میں ان کی سرگرمیوں* کا مطالعہ فرمائیں.
آپ کو پتہ چل جائے گا ان شاء اللہ کہ ان کی زندگی میں
توحید
توحید
توحید
بس توحید ہی اولین ترجیح تھی قرآن میں بھی ایسا ہے.
قرآن و اھلبیت (ع) جدا نہ ہوئے لیکن ہم تو شاید دونوں سے....

کتنے % توحید ہے ہماری محافل و مجالس میں؟؟؟؟

اللہ (ج) کاکتنے فیصد ذکر ہے؟؟؟


🤔

💡 *دماغ کی بتی جلائے رکھو* 💡
💡 *عزا خانہ سجائے رکھو* 💡

الاحقر محمد زکی حیدری

💡💡💡💡💡💡💡💡💡

بھولے ہاتھیوں کا قتل

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

بھولے ہاتھیوں کا قتل

تحریر: سیدہ عفت زھراء کاظمی

 

خوبصورت و معدنی وسائل سے مالا ایک جنگل تھا جس میں شیر نہیں رہتے تھے! کیونکہ وہاں کے بہت سے جانور جنگل کے باہر رھنے والے خون خوار شکاریوں کے ساتھ ملے ہوئے تھے اور شیر چونکہ ہمیشہ ان شکاریوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جاتے اور انہیں جنگل میں کھل کر آنے جانے کی اجازت نہ دیتے سو شکاریوں نے بھیڑیوں اور لومڑیوں کے ساتھ مل کر کئی شیروں کو راستے ھٹا دیا اور جنگل پر بھیڑیوں کی حکومت قائم کرکے لومڑیوں کو جنگل کی وزارت اطلاعات پر مامور کردیا. اب جنگل میں خوف و ھراس کی حکومت تھی بھیڑیئے آزاد و مطلق المعنان اختیارات کے مالک تھے، بیرونی شکاری جو کہتے بھیڑیئے ان کی بات پر لبیک کہتے، رہی سہی کسر جنگل کے ذرائع ابلاغ یعنی لومڑیاں پوری کردیتیں. بھیڑیوں کے خلاف کسی کو چوں کرنے کی اجازت تک نہ ہوتی جو ذرا سی شکایت کرتا، وہ گم کردیا جاتا، یا پھر سارا جنگل اس پہ ملامت کرتا کیونکہ جنگل کے ذرائع ابلاغ لومڑیوں کے ہاتھ میں تھے اور لومڑیاں سیاہ کو سفید و سفید کو سیاہ بنا کر پیش کرنے میں اپنا نظیر نہیں رکھتی تھیں. لومڑیاں بھیڑیون کی کامل مطیع تھیں.

امن پسند ہاتھیوں نے جب جنگل کا یہ حال دیکھا تو سوچا کہ ان کی نسلی بقا اسی امر میں ہے کہ وہ متحد رہیں، کیونکہ ایک تو وہ تعداد میں کم ہیں، دوسری بات یہ کہ حکومت بھی بھیڑیوں کی ہے. سو جنگل کے سارے ھاتھیوں نے مل کر سوچا کہ ہمارے خلاف بھیڑیئے کچھ بھی کریں لیکن ہم متحد رہیں گے. اتنے میں بھیڑیوں کی حکومت نے ھاتھیوں کے خلاف ایک قانون کی منظوری دی جو کہ ھاتھیوں کی آزادی اور جنگل کے مجوزہ آئین کے منافی تھا. ھاتھیوں نے مل کر بھیڑیوں کے خلاف احتجاج کیا. اور اپنی بات منوا لی. یہ کامیابی اتنی بڑی تھی کہ بیرونی شکاریوں تک یہ بات جا پہنچی اور انہیں ڈر لگنے لگا کہ کہیں یہ ھاتھی پڑوس والے جنگل کی طرح مل کر انقلاب برپا نہ کردیں کیونکہ پاس والے جنگل میں ھاتھیوں نے مل کر بھیڑیوں سے پورا جنگل خالی کروا کر اپنی عادل حکومت قائم کر لی تھی. سو اب شکاری سر جوڑ کر بیٹھے کہ ھاتھیوں کی طاقت کیسے ختم کی جائے. انہیں پتہ چلا کہ ھاتھیوں کا وہ قائد جس کی وجہ سے انہوں نے کامیاب دھرنا دیا تھا وہ تو چل بسا لیکن ایک اور اس سے بھی خطرناک ھاتھی قائد بن گیا ہے. اور ھر جگہ ھاتھی تو ہاتھی، ھرنوں، خرگوشوں، چوہوں، گورخروں اور دیگر جانوروں کو بھی بھیڑیوں کی حکومت کے خلاف متحد کر رہا ہے. آخرکار بیرونی شکاریوں نے اس کا حل نکال لیا انہوں نے بھیڑیوں سے کہا کہ ہاتھیوں کے اس قائد کو ھٹا دو اور اس کی جگہ تم اپنے ایک ھاتھی کو بٹھا دو جو ھو تو ھاتھی لیکن طابع ہمارے ہو.
لہٰذا ایک دن جنگل کے ہاتھیوں کو خبر ملی کہ ان کا دلیر رھنما مارا گیا. بیرونی شکاریوں کی سازش کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا اب صرف یہ کرنا تھا کہ ایک ایسے ہاتھی کو اس کی جگہ لانا تھا جو ھو تو ہاتھی لیکن خصوصیات میں بلکل اس سے الگ ہو. لہذا ھاتھیوں کا اجلاس ہوا اور انہوں نے بیرونی شکاریوں، بھیڑیوں اور لومڑیوں کی سازش نہ سمجھی اور ایک ایسے ہاتھی کو سردار بنا دیا جس کے بعد ہاتھیوں کو بھیڑیوں کے چنگل سے بچانے والا کوئی نہ رہا. *بھولے ہاتھی یہ بھی نہ سمجھ سکے کہ جب بیڑھیئے کسی دلیر جانور کو راستے سے ھٹاتے ہیں تو اس کی جگہ ایک ایسا ڈرپوک جانور بٹھاتے ہیں جو انہیں تنگ نہ کرے، نہ کچھ کہے نہ ان کے مظالم پہ آواز اٹھائے نہ دوسروں کو آواز اٹھانے دے. یہ بات بھولے ھاتھیوں میں سے کچھ ہاتھیوں نے چِلا چِلا کر کہی کہ جناب اس ھاتھی سے بہتر و قابل ہاتھی موجود ہیں مگر بھولے ہاتھی صرف ظاہر دیکھ رہے تھے اور ھاتھیوں کے لبادے میں موجود بھیڑیوں کے نمائندے شکاریوں کی سازش کا دوسرا مرحلہ بھی اپنے نام کر گئے.*

یہ بھیڑیوں کی بہت بڑی کامیابی تھی، اب وہ کھل کر امن پسند ہاتھیوں پہ مظالم ڈھانے لگے، ہاتھیوں کو سزائیں دی گئیں، ہاتھیوں کے خلاف غیر عادلانہ قوانین بنے، ہاتھیوں کو جنگل سے نکالنے کی دھمکیاں دی گئی، لیکن ھاتھیوں کا سردار چپ رہا.
پھر ھاتھیوں کا قتل شروع ہوا کیونکہ بیرونی شکاری کو پاس والے جنگل میں ھاتھیوں کا انقلاب گلے میں پڑ گیا تھا سو وہ نہیں چاہتا تھا کہ کوئی بھی ھاتھی ایسا ہو جو کل ان کیلئے مسئلہ بنے. بیرونی شکاری حکم دیتے رہے، *لومڑیاں اپنی ذرائع ابلاغ و چالاکی سے جنگل کو ھاتھیوں کے قتل سے بے خبر رکھتی رہیں* اور ہاتھیوں کا سردار حسب معمول چپ رہا.

اس خوبصورت جنگل میں آج بھی ہاتھیوں کو قتل کیا جا رہا ہے. نر، مادہ، کمسن، پیرسن ھر قسم کے ہاتھی قتل ہو رہے ہیں. لیکن بڑے ہاتھی کو پرواہ نہیں. اب ہاتھیوں کو احساس ہوا ہے کہ وہ واقعی بھولے ہیں کہ سردار کو پہچاننے میں مغالطے کا شکار ہوئے. لیکن اب پچھتائے کیا کیجے جب چڑیاں چگ گئیں کھیت!

siz_kazmi@gmail.com

تقلید حرام مریدی جائز

تقلید،باوا،مرشدی،پیری میری

موسیقی، اسلام، منقبت

منقبت، موسیقی، اسلام

توحید مفضل قسط ۲۸

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ*💡💡
👂🏾👂🏾 *دھیان سے* 👂🏾👂🏾
*توحید مفضل (منسوب بہ امام جعفر علیہ سلام) کی بات سنو...*

قسط 28

🤔 بندر کی خلقت

🤔

بندر کی خلقت پہ غور کرو کہ اس کے کئی اعضاء انسانوں جیسے ہیں مثلا سر، سینہ، چہرا وغیرہ.
اللہ (ج) نے اسے اتنی ہوشیاری و چالاکی عطا کی ہے کہ وہ اپنے مالک کے اشارے سمجھ لیتا ہے اور اس کی پیروی کرتا ہے.

اس کی شکل و صورت انسان سے اس لیئے مشابہت رکھتی ہے کہ اللہ (ج) چاہتا ہے کہ انسان دیکھے کہ اس کی شکل ایک حیوان سے ملتی جلتی ہے لیکن اس پر خاص کرم ہوا کہ اسے عقل و شعور عطا کیا گیا. یہ ہی انسان کی بندر پر برتری کا سبب ہے.

لہٰذا انسان کو عقل کی قدر جاننی چاہیئے.


💡💡 *اسی لیئے اس حقیر کا یہ ہی نعرہ ہے کہ دماغ کی بتی جلاؤ یہ بتی ھر کسی کو عطا نہیں کی گئی*. 💡💡

ملتمس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری.

*+989199714873*

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

💡💡💡💡💡💡💡💡💡

توحید مفصل قسط ۲۷

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ*💡💡
👂🏾👂🏾 *دھیان سے* 👂🏾👂🏾
*توحید مفضل (منسوب بہ امام جعفر علیہ سلام) کی بات سنو...*

قسط 27

🤔 زرافہ ایک عجیب جانور🤔

زرافے کی خلقت پہ غور کرو اس کا ھر عضو کسی دوسرے جانور سے مشابہت رکھتا ہے. اس کا سر گھوڑے جیسا، گردن اونٹ جیسی، جلد چیتے جیسی اور سمیں گائے جیسی ہیں.

زرافے کی زندگی ایسے مقامات پہ گذرتی ہے جہاں درخت بہت لمبے ہوتے ہیں، اس لیئے اللہ (ج) نے اسے لمبی گردن عطا کی تاکہ آسانی سے لمبے لمبے درختوں کے پتے اور میوے کھا سکے.

💡💡 *بتی نکتہ* 💡💡

یہ زرافہ انسان کے کس کام آتا ہے شاید آپ یہ کہیں کہ یہ انسان کے کسی کام نہیں آتا. لیکن میرا یہ ماننا ہے کہ اللہ (ج) حکیم ہے حکیم اسے کہتے ہیں جس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہ ہو سو مخلتف جانوروں کی اولاد لگنے والے اس جانور زرافے کی خلقت سے اللہ (ج) ہمیں درس دینا چاہ رہا ہے کہ دیکھو میں ہی خالق ہوں، میں ہی رب ہوں، میں اللہ ہوں، *میں موجود ہوں* . زرافہ اللہ (ج) کی نشانی ہے. غور کرنے والوں کیلئے بہت کچھ ہے زرافے میں.

ملتمس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری.

*+989199714873*

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

💡💡💡💡💡💡💡💡💡

توحید مفضل قسط ۲۶

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ*💡💡
👂🏾👂🏾 *دھیان سے* 👂🏾👂🏾
*توحید مفضل (منسوب بہ امام جعفر علیہ سلام) کی بات سنو...*

قسط 6 2

🤔🤔 ہاتھی کی خلقت🤔🤔

ہاتھی کی سونڈ پر نگاہ کریں. ہاتھی کی سونڈ اس کے ہاتھوں کے طور کام کرتی ہے ساری چیزیں سونڈ کی مدد سے اٹھاتا ہے اور پانی پینے و کھانا کھانے کیلئے سونڈ سے مدد لیتا ہے...

اسے اللہ (ج) نے سونڈ اس لیئے عطا کی ہے کہ ہاتھی کی گردن نہیں ہے کہ وہ منہ کو اِدھر اُدھر حرکت دے سکے اس کا منہ سر سے جڑا ہے.

*اب گردن کیوں نہیں دی یہ بھی سوچنے کی بات ہے؟*

ھاتھی کا منہ، کان اور سونڈ وغیرہ کا وزن بہت زیادہ ہوتا ہے اگر اللہ (ج) اسے گردن دیتا گردن وزن برداشت نہ کر پاتی اس لیئے ہاتھی کو گردن عطا نہیں کی.

ملتمس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری.

*+989199714873*

*_arezuyeaab.blogfa.com_*

💡💡💡💡💡💡💡💡💡