دین اور بیکری والے
دین اور بیکری والے
تحریر: محمد زکی حیدری
ہندوستان کا ایک پنڈت بھوک و بدحالی سے تنگ آکر سر گاڈی پیر پہیا کر کے مارا مارا پھرتا تھا. ایک دن وہ ایک ایسے گاؤں پہنچا جہاں کے لوگ بیچارے تھے تو بلکل ہی ان پڑھ لیکن دین دھرم سے خلوص رکھنے والے تھے، سو انہوں نے پنڈت کو مندر میں جگہ دی، کھانا بھی دے جایا کرتے، پنڈت کے اچھے دن شروع ہوگئے. اس پنڈت بیچارے کو بھی گاؤں والوں کی طرح بلکل پڑھنا لکھنا نہیں آتا تھا لیکن دکھاوے کی خاطر ھر روز صبح سویرے گیتا کھول کر بڑی آواز میں کچھ نہ کچھ پڑھا کرتا، سُر بھی اچھا تھا اور یہ سُر وجہ بنی کہ لوگ اس کے قریب آنے لگے. ایک دن گاؤں والوں نے پنڈت سے کہا: پنڈت جی! کاش ہم بھی آپ کی طرح پڑھے لکھے ہوتے تو اس طرح گیتا پڑھ کر کرم کماتے، لیکن اب ہم تو اپنی عمر کھا چکے، آپ پڑھے لکھے ہو ہمارے بچوں کو پڑھا دو ہم آپ کے شاکر رہیں گے. پنڈت پھنس گیا، لیکن مرتا کیا نہ کرتا، اس نے بچوں کو الٹا سیدھا پڑھانا شروع کیا، پہلا درس دھرتی ماتا پر دیا پنڈت نے! کہا دھرتی ماتا کی شان یہ ہے کہ سورج دن رات اس کے ارگرد چکر کاٹ رہا ہے جیسے رانی بیچ میں بیٹھی ہو اور نوکرانیاں اس کے گرد چکر کاٹتی ہوں.
کچھ دن بعد حکومت کی طرف سے اس گاؤں میں استاد مقرر ہوا، بچوں نے اسے یہ بات بتائی کہ دھرتی ماتا کے گرد سورج نوکرانی کی طرح چکر کاٹتا ہے. استاد بہت ھنسا اور بچوں کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے یہ پنڈت صاحب کی کم علمی ہے اصل میں دھرتی گھومتی ہے سورج ایک جگہ ٹکا ہوا ہے. یہ بات پنڈت تک پہنچی تو پنڈت نے گاؤں والوں کو جمع کر کے دھرتی ماتا کی شان بتائی اور کہا کہ یہ جو ماسٹر آیا ہے یہ دھرتی ماتا کے خلاف بکواس کرتا ہے اسے نکال دو. سب گاؤں والوں نے اس ماسٹر کی دھرتی ماتا کی شان گھٹانے والی بات سن کر اسے بہت لعن طعن کیا اور گاؤں سے نکال دیا.
ہمارے پاک و ھند کے شیعہ عوام کا بھی یہی حال ہے ہمارے پاس علماء نہیں تھے تو مجبوراً ہم نے ایسوں کو منبر پر بٹھا دیا جو ظاھرا عالم لگتے اور اھلبیت (ع) کا ذکر کیا کرتے تھے، لیکن ان کے بعد جب حقیقی علماء اور انٹرنیٹ کی توسط سے حوزہائے علمیہ و مجتہدین کرام سے حقیقی معارف دین ملے تو ہم نے ان کا اس لیئے انکار کرنا شروع کردیا کہ ہم نے ذاکروں سے اس کے برعکس سنا ہے. اور کہنے لگے کیا آج تک جو ہم سنتے آرہے ہیں ہمارے باپ دادا کرتے آ رہے تھے وہ غلط تھا؟
شروعاتی ذاکر بیچارے علی (ع) کا ذکر کیا کرتے اور اتنا علی علی کیا کہ آج کسی کو پکڑ کر کہہ دو کہ میاں محمد (ص) علی (ع) سے افضل ہیں تو سب ان گاؤں والوں کی طرح آپ کو شان گھٹانے والا مقصر کہیں گے! تم مقصر ہو علی (ع) اور اہل بیت (ع) کی شان کم کرنے والے، علی (ع) حق ہے علی (ع) سے افضل کوئی نہیں."
کچھ نے محمد (ص) کے مرحلے کو حذف کردیا اور علی (ع) کو ڈائریکٹ اللہ (ج) سے ملانا شروع کردیا.
جب کہ دنیا کا سنی، شیعہ، عیسائی، یہودی جانتا ہے کہ اسلام میں اللہ (ج) کے بعد سب سے بڑا مرتبہ محمد (ص) کا ہے پھر علی (ع) کا لیکن یہ نہیں مانتے!
میں سوچتا تھا کہ یہ اتنے غیر منطقی اور سراسر خلاف حقیقت عقائد کی تبلیغ کرنے والے ان ذاکروں کی تعداد کم کیوں نہیں ہو رہی؟ پھر مجھے سمجھ آیا کہ یہ ان کا کاروبار ہے، یہ لوگ بیکری کی طرح ہیں! بیکری کو پیسے دو اور جس قسم کا کیک چاہیئے بنوالو، بلکل اسی طرح یہ لوگ دینی بیکریاں ہیں، آرڈر بوک کروائیں اور بیکری والا دین کو آپ کی پسند کے عین مطابق بنا دیگا. عمل کے بغیر جنت چاہیئے آرڈر دیں کیک مل جائے گا، علی (ع) افضل ہیں محمد (ص) سے، آرڈر بوک کروائیں بیکری والا یہ فلیور ڈال دے گا کیک میں، دین کے کیک سے نماز نکال دینی ہے آرڈر دیں دین کے کیک کو بغیر نماز کے بھی خوبصورت و لذیذ بناکر پیش کردیں گے... ہم سب بیکری والوں سے دین کا کیک بنوا رہے ہیں اور جانتے بھی ہیں کہ بیکری والا ہمارے ہی آرڈر مان کر یہ سب کر رہا ہے، ہمارے ہی پیسے سے ہمیں پسندیدہ دین بنا کر دے رہا ہے، جو دین کیک کی طرح ہماری خواھشات و آرڈرز کے مطابق بنے اس دین میں علی (ع) کو محمد (ص) سے افضل نہیں سمجھا جائے گا تو اور کیا ہوگا.
ان بیکری والوں عرف ذاکروں سے اور ان کے پیروکاروں سے میرا سوال ہے کہ دنیا میں تحقیق و تھیوری پیش کرنے کا حق دنیا کے معتبر اور مانے ہوئے اداروں کو ہے. سائنس ہو یا کوئی اور علم، اگر کوئی شخص کسی نئی تھیوری یا ایجاد کا دعوا کرے گا تو جب تک اس کی تصدیق کوئی ساکھ والا عملی ادارہ نہیں کرےگا تب تک دنیا کے عالم اسے نہیں مانیں گے اور عوام بھی نہیں، کیونکہ جو علمی مراکز سے اثبات شدہ تحقیق یا تھیوری نہیں وہ قابل قبول نہیں.
*کیا ان بیکری والے ذاکرین و خطیب کا کوئی علمی مرکز یا ادارہ ہے؟*
*انہیں سند کون سا علمی ادارہ جاری کرتا ہے؟*
*کوئی ایسا ورق دکھا دیں کہ جس پر ان کے مضمون اور امتحانی کارکردگی کا ذکر ہو؟*
*اگر ان کا کوئی علمی مرکز نہیں تو جو ان جیسوں سے علم لیتے ہیں انہیں اپنی جہالت کا ماتم کرنا چاہیئے کہ ان کے نظریات و عقائد لے رہے ہیں اور دنیا کے باعظمت و تاریخی حوزھا علمیہ نجف اور قم سے دور ہیں. کبھی شہادت ثالثہ کا نظریہ ، کبھی سیدزادی کا مومن سے نکاح حرام، کبھی ظھور کی باتیں، ان کے پیروکاروں سے میرا سوال ہے کیا دنیا کے شیعہ شیعہ نہیں ہیں بس آپ پاکستانی شیعہ ہو؟ انٹرنیٹ کا دور ہے دیکھیں یہ تھیوریز اور نظریے جو یہ جاھل ذاکر پیش کرتے ہیں باقی دنیا تشیع میں اس قسم کوئی چیز وجود رکھتی ہے؟ صرف اتنا کریں تب بھی بات واضح ہوجائے گی. اور نہیں تو ان کی شکلیں ہی دیکھ لیں بعض کی شکلیں علماء کرام جیسی لگتی ہیں*
خدارا دین کو آرڈر پر نہ بنوائیں، پیسے دے کر نہ بنوائیں، مجتھدین و علماء کرام کی کتب تقریباً مفت ملتی ہیں، ایک بزرگ عالم دین نے پاکستان میں ایک مدرسہ بنا رکھا ہے ان بزرگ کی خاص بات یہ ہے کہ ان کے طلاب عالم دین مفت میں آپ کے گاؤں یا شہر عشرہ مجالس پڑھنے آسکتے ہیں. ان کا ساتھ دیں. پیسوں سے جھوٹ لینے سے بہتر ہے مفت میں سچ لیجئے. نہیں تو بھیا یاد رہے دین بنانا اللہ (ج) کا کام ہے اس نے بنا دیا نماز و نکاح و انسان کی ولادت کا تفصیلی ذکر قرآن و حدیث میں موجود ہے، اللہ (ج) نے یہ دین کامل بنا کر دیا ہے اب کسی بیکری والے کو آرڈر دے کر اس میں تبدیلی کر کے اپنے پسند کا فلیور ڈالیں گے تو یہ ہم نے خود کو ہی بیوقوف بنایا، اللہ (ج) کے بنائے ہوئے دین پر کوئی فرق نہیں پڑے گا. اور ہم جانتے ہیں کہ اللہ (ج) کے دین کے مقابلے میں جو بندہ اپنا دین لایا وہ لانے والا خود بھی تباہ ہوگا اور اس کے پیروکار بھی.