عورت، عاشق اور مُلا

 

عورت، عاشق اور مُلا

تحریر: محمد زکی حیدری

 

گاؤں کی عورتیں اور مرد پہاڑی کے قریب اپنی سرسبز فصلوں میں کام کر رہے تھے کہ دور سے بہار کی تیز بہار ہوا کو چیرتا ہوا ایک نوجوان ان کی طرف دوڑتا آتا دکھائی دیا اور گاؤں والوں کو آکر بتایا فاریہ سِمنانی کا وہ پاگل عاشق جو پہاڑی پر بیٹھ کر فاریہ کی مدح میں حافظ شیرازی (رح) کے اشعار پڑھا کرتا تھا، نے آج سِمنان- کہ جہاں فاریہ سِمنانی نے اپنا بچپنا گذارا تھا، جانے کا فیصلہ کیا ہے. یہ سن کر سب لوگ خداحافظی کیلئے گاؤں کے دروازے پر جمع ہوئے اور انہوں نے عاشق سے التجا کی کہ نہ جائے مگر وہ نہ مانا، اسے فاریہ کے بچپن سے مربوط ہر وہ جگہ دیکھنی تھی جہاں فاریہ کے قدموں کے نشان پڑے تھے. آخر گاؤں والوں نے اس سے کہا: اے عاشق ہم سب سنی مسلک کے ہیں لیکن ہم نے تمہیں ہمیشہ ایک نیک دل انسان پایا، بیشک تم شیعہ ہو مگر ہمیں کچھ اچھی باتیں اپنی یادگار کہ طور پر دے جاؤ. اس عاشق نے نیم کے ھرے بھرے درخت کے تنے پر ٹیک لگائی، تھوڑی دیر چپ رہا اور کہا " اللہ (ج) نے کسی کو سنی یا شیعہ نہیں بنایا ہم سب مسلمان پیدا ہوئے تھے. تم میرے اپنے ہو... میری گمشدہ فاریہ سمنانی تمہیں ملے تو اسے کہنا میں سِمنان میں ہوں..." عاشق کی یہ بات سن کر اس مجمعے سے ایک باریش مُلا نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا:" اس عورت کے عشق میں گرفتار مجنوں سے عقل و خرد کی باتوں کی کیسی امید، عورت کے عاشق کی عقل بھی عورت جیسی..."

یہ سن کر عاشق کے چہرے کا رنگ لال ہوگیا، یہ طیور گاؤں والوں نے پہلی بار مشاہدہ کیئے تھے سو سب اس ھیبت کی وجہ سے چپ ہوگئے، جب خاموشی چھاگئی تو عاشق نے بولنا شروع کیا.
"کاش تمہاری کانوں نے اللہ (ج) کے کلام کو سنا ہوتا تو تمہیں پتہ چلتا کہ *اللہ (ج) کے پاس جسموں کی کوئی قدر و قیمت نہیں، یہ خاکی بدن کہ جس میں مرد و عورت الگ الگ ہیں اس بدن کی کوئی اہمیت نہیں، اہمیت ہے تو روح کی ہے اور روح میں عورت مرد کا کوئی فرق نہیں*، روح جیسی تمہارے اندر پھونکی گئی اسی طرح عورت کے اندر، "الروح من امر ربی" کا مصداق فقط تمہارا روح نہیں عورت کا روح بھی ہے! فرق جسمانیت کا ہے تم جسم دیکھتے ہو اس لیئے عورت تمہیں کمزور و ناتواں و نازک نظر آتی ہے مگر اللہ (ج) روح دیکھتا ہے، سارا کام روح کا ہے جسم اس کا ایک غلام ہے اگر اللہ (ج) نے عورت کو مرد سے کم درجے کا بنانا ہوتا تو جسم کی مانند روح میں بھی فرق رکھتا مگر نہیں روح کے لحاظ سے مرد و عورت کے یکساں ہیں."

ملا کے خلیفے نے آواز دی "اے جاہل مجنوں! کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا اللہ (ج) فرماتا ہے الرجال قوامون علی النساء، مرد عورت پر حاکم ہے."
عاشق نے کہا:"اگر بقول تمہارے قرآن میں عادل اللہ (ج) مرد کو جنس کی بنیاد پر عورت سے افضل کہتا ہے تو کیا تم مریم و حاجرہ و خدیجہ و فاطمہ سے افضل ہو؟ ھرگز نہیں! تم نے اس آیت میں مرد کی معاشی سرپرستی کے مفہوم کو مرد کی عورت پر فوقیت و فضیلت سمجھ لیا یہ تمہاری مردانہ تفسیر ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں."

پھر اس عاشق نے اپنی جیب سے ایک پھول نکالا سامنے کھڑی ایک پانچ سالا بچی کے بالوں میں وہ پھول لگا کر کہا:" گاؤں والو! *عورت کی زندگی مرد پر احسان کے سوا کچھ نہیں اور مرد کی زندگی عورت سے احسان فراموشی کے سوا کچھ نہیں...*"
یہ کہہ کر عاشق چپ ہو گیا.

ایک جوان لڑکی نے آواز دی "اے عاشق! ہمیں اس کی تفصیل بتاؤ کیونکہ ہم اشاروں میں باتیں سمجھنے پر قادر نہیں."
عاشق نے ھرے بھرے کھیتوں سے آنے والی باد بہار کی طرف چہرا پھیر دیا، ٹھنڈی سانس لی اور کہا " احسان یعنی حق سے زیادہ عطا کرنا، مرد کا عورت پر حق نہیں کہ وہ اس کے لیئے گھر بار کا کام کرے اور اس کے بچے پالے لیکن پھر بھی عورت یہ کام کرتی ہےیہ اس کا احسان ہے اور مرد اس احسان کو عورت کا فریضہ سمجھ کر اس کی احسان فراموشی کرتا ہے، عورت مریم (س) کی صورت میں تکالیف برداشت کر کے عیسی (ع) کو پالتی ہے کہ مرد ہدایت پائیں، اور اسی قبیلے کے مرد اس احسان کے بدلے اس پر بدکاری کا الزام لگاتے ہیں، عورت راتوں کو جاگ کر مرد کے نطفے کو عظیم انسان بناتی ہے اور مرد سکون بھری نیند سوتے ہیں اور خواب میں جنت کی حوریں دیکھتے ہیں، عورت درد حمل کی تکلیف میں مبتلا ہوتی ہے اور مرد کو یہ فکر لاحق ہوتی ہے کہ کہیں بیٹی نہ پیدا ہوجائے، عورت بچے کے ولادت کی ساری تکالیف برداشت کرتی ہے مرد اس کے ساتھ اپنا نام لگا کر اسے خود سے منسوب کردیتا ہے..."

عاشق کی بات جاری ہی تھی کہ گاؤں کے مُلاں نے ایک اور قہقہہ لگایا اور کہا:" تم بڑے مفسر ہو مجنوں! ذرا بتاؤ مرد کو قرآن نے کیوں اجازت دی ہے کہ وہ عورت کو مارے؟ *اتنا مارے کہ ہڈی نہ ٹوٹے لیکن بیشک مارے،* کیا تم نے قرآن کی یہ آیت نہیں پڑھی... فَعِظُوهُنَّ وَ اهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضاجِعِ وَ اضْرِبُوهُن...َّ؟؟؟"
اس بار عاشق نے اس کی طرف نگاہ نہ کی اور ٹکٹکی باندہ کر انہیں ہرے بھرے کھیتوں کی جانب دیکھتا رہا پھر اپنا منہ گاؤں والوں کی طرف پھیر کر کہا:"میرے عزیزو! کیا میں تم میں سے بوڑھی ترین عورت کو ایک غلطی کرنے پر اپنے رومال یا دانت صاف کرنے والے مسواک سے ماروں تو کیا تم اسے مارنا کہوگے یا دکھاوا؟"
گاؤں والے بولے: "اسے بھلا کوئی کیوں مارنا کہے گا."
عاشق نے کہا " تو بس! قرآن نے عورت کی غلطیوں پر مرد کو حکم دیا کہ وہ اسے نصیحت کرے، عورت نہ مانے تو بستر جدا کرے اور پھر بھی نہ مانے تو اپنا رومال لپیٹ کر یا مسواک سے اس طرح مارے کہ اس کے جسم پر نشان تک نہ پڑے، کیا اسے سزا کہو گے یا اظہار ناراضگی، کیا اس بات سے تمہیں عورت سے نفرت کی بو آتی کے یا ملا کی بات سے؟"

ایک عورت جس کی گود میں بچہ تھا بولی " اے عاشق! اللہ (ج) نے جنت میں مردوں کو حوریں دینے کا وعدہ کیا ہے لیکن عورت کو کچھ نہیں کیا یہ عدل ہے؟" یہ بات سن کر عاشق مسکرایا اور مُلا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:"بہتر ہوگا اس کا جواب یہ مولانا دیں" ملا مزید پریشان ہوگیا اور چپ ہوگیا. پھر اس عورت نے یہی سوال عاشق سے پوچھا، عاشق نے کہا:" عربی میں حورا خوبصورت سیاہ آنکھوں والی عورت کو کہا جاتا ہے اور احور بڑی آنکھوں والے خوبصورت مرد کو، قرآن میں لفظ حور جمع کے طور پر استعمال ہوا ہے، یہ لفظ حورا کا بھی جمع ہے اور اھور کا بھی... سو اللہ (ج) نے نے ایک لفظ "حور" میں ایسی کرامت رکھ دی کہ اس کی تلاوت عورت کرے تو اسے احور ملنے کی بشارت کے طورپر اور مرد پڑھے تو اسے جنت میں حوراء کی بشارت کے طور پر "

پھر عاشق اٹھا اور کہا:" لوگو! عورت سے محبت کرو، اس کی قدر کرو، وہ تم سے کچھ نہیں چاہتی سوائے احترام و محبت کے، رسول (ص) کو پسند ہے عورت، علی (ع) فاطمہ (س) کے ساتھ گھر کام کرتے تھے... تم میں اور ملا میں فرق ہونا چاہیئے اس نے اسلام کو عورت کی دشمنی کا چشمہ لگا کر دیکھا ہے، اس لیئے اسے پورا دین عورت کے خلاف نظر اتا ہے مگر میں نے فاریہ سِمنانی کے عشق کا چشمہ لگا کر اس دین کو دیکھا ہے، اب یہ تم ہی سوچو مجھے عورت کے عشق نے ھدایت دی کے یا اس مولوی کو عورت کی نفرت نے؟"

یہ کہہ کر اس نے اپنی گٹھڑی اٹھائی اور جانے لگا، سب گاؤں والے تھوڑے سے فاصلے تک اس کے پیچھے پیچھے چلے، پھر سب نم آنکھوں سے اسے دیکھتے رہے اور وہ کچھ دیر بعد پھاڑوں کی اوٹ میں ان ھرے بھرے کھیتوں میں گم ہوگیا.

اسلام کی سربلندی

اسلام کی تعریف