بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

💡💡 *شیعہ-سنی بھائیوں دماغ کی بتی جلائے رکھیں* 💡💡


قسط نمبر 3⃣

سوال: *کیا شیعوں کے امام اھلسنت کو جہنمی مانتے ہیں؟*

 

پتھر کھا کر بھی دعا دینے والے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ماننے والے شیعہ اور سنی بھائیوں میں غلاف کعبہ کو پکڑ کر کہہ سکتا ہوں اسلام جو اخلاق و محبت و بھائی چارے کا و کفر و الحاد و شرک کو بھی محبت و اخلاق کی تلوار سے کاٹ کر پھینکنے کی بات کرتا ہے، اس میں ذرا بھی بداخلاقی و لعن طعن و باہمی نفرت و عناد کی گنجائش نہیں.
ہمیں دین بیچ کر اپنا گھر بنانے والے مولویوں اور ذاکروں نے اسلام کا وہ چہرا دکھایا ہے جس میں بات بات پہ لعن، بات بات پہ کفر کا فتوا، بات بات پر مسجد الگ کرنے کا درس ہے یہ غلیظ اسلام ہمیں دے کر یہ لوگ ہم سے دنیا کی شہرت و دولت واہ واہ مانگتے ہیں! خود بھی نفرت و کینہ و فرقہ پرستی و تکفیریت کے گندے نالے میں ڈوب مرتے ہیں اور ہمیں بھی اس میں جھونکتے ہیں. جب کہ اسلام، محمد (ص) کا اسلام، محمد (ص) کے اھلبیت (ع) کا اسلام، محمد (ص) کے اصحاب کرام (رض) کا اسلام ہمیں محبت و بھائی چارے و باہمی رواداری کے نورانی بحر بیکراں میں غوطہ زن ہو کر امر ہوجانے کا درس دیتا ہے.

کچھ دن قبل کچھ چرسی موالی ملنگوں نے اھلسنت برادران کے خلاف ایک تحریر میں انہیں مشرک کہا اس دن سے مجھے چین نہیں ہے. اس لیئے میں نے تحقیق شروع کی تاکہ شیعہ کے لبادے میں چھپے ان ملعون برطانوی ایجنٹوں کے منہ پہ طمانچہ ماروں.

میں ان شاء اللہ اس سلسے میں شیعہ اماموں کے اھلسنت برادران کے بارے نظریات و تعلیمات و تاکیدات شیعہ مستند کتب سے پیش کرونگا جس میں اھلسنت سے رشتہ کرنا، ان کی مساجد میں جانا، ان کے پیچھے نماز پڑھنا وغیرہ شامل ہیں.

*پہلا سوال کہ کیا شیعہ اماموں کے مطابق اھلسنت جہنمی ہیں؟ (نعوذباللہ)*

یہ لیجیئے اھل تشیع کی مستند ترین حدیث کی کتاب اصول کافی کی روایات:

« عَنْ ضُرَيْسٍ الْكُنَاسِيِّ ... قَالَ قُلْتُ أَصْلَحَكَ اللَّهُ فَمَا حَالُ الْمُوَحِّدِينَ الْمُقِرِّينَ بِنُبُوَّةِ مُحَمَّدٍ ص مِنَ الْمُسْلِمِينَ الْمُذْنِبِينَ الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَ لَيْسَ لَهُمْ إِمَامٌ وَ لَا يَعْرِفُونَ وَلَايَتَكُمْ فَقَالَ أَمَّا هَؤُلَاءِ فَإِنَّهُمْ فِي حُفْرَتِهِمْ لَا يَخْرُجُونَ مِنْهَا فَمَنْ كَانَ مِنْهُمْ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ وَ لَمْ يُظْهِرْ مِنْهُ عَدَاوَةً فَإِنَّهُ يُخَدُّ لَهُ خَدٌّ إِلَى الْجَنَّةِ الَّتِي خَلَقَهَا اللَّهُ فِي الْمَغْرِبِ فَيَدْخُلُ عَلَيْهِ مِنْهَا الرُّوحُ فِي حُفْرَتِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَيَلْقَى اللَّهَ فَيُحَاسِبُهُ بِحَسَنَاتِهِ وَ سَيِّئَاتِهِ فَإِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِمَّا إِلَى النَّارِ فَهَؤُلَاءِ مَوْقُوفُونَ لِأَمْرِ اللَّهِ قَالَ وَ كَذَلِكَ يَفْعَلُ اللَّهُ بِالْمُسْتَضْعَفِينَ وَ الْبُلْهِ وَ الْأَطْفَالِ وَ أَوْلَادِ الْمُسْلِمِينَ الَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ فَأَمَّا النُّصَّابُ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ فَإِنَّهُمْ يُخَدُّ لَهُمْ خَدٌّ إِلَى النَّارِ الَّتِي خَلَقَهَا اللَّهُ فِي الْمَشْرِقِ فَيَدْخُلُ عَلَيْهِمْ مِنْهَا اللَّهَبُ وَ الشَّرَرُ وَ الدُّخَانُ وَ فَوْرَةُ الْحَمِيمِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ مَصِيرُهُمْ إِلَى الْحَمِيمِ ثُمَّ فِي النَّارِ يُسْجَرُونَ ثُمَّ قِيلَ لَهُمْ أَيْنَمَا كُنْتُمْ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَيْنَ إِمَامُكُمُ الَّذِي اتَّخَذْتُمُوهُ دُونَ الْإِمَامِ الَّذِي جَعَلَهُ اللَّهُ لِلنَّاسِ إِمَاماً.

ضريس كناسى فرماتے ہیں: میں نے امام محمد باقر علیہ سلام (اھل تشیع کے پانچویں امام) سے عرض کی، آپ پر قربان جاؤں، وہ خداشناسان جو محمد (صلى اللَّه عليه و آله) پر ايمان رکھتے ہیں اور مسلمان ہیں اور اسی حالت میں ان کی موت ہوجاتی ہے لیکن وہ آپ کسی امام کو نہیں جانتے، آپ کی ولایت پر بھی ان کا عقیدہ نہیں تھا تو ان کا کیا ہوگا؟ امام (عليه السّلام) نے فرمایا: وہ اپنی قبروں میں ہی رہیں گے اور وہاں سے باہر نہیں آئیں گے، *ان میں سے ھر وہ شخص جس نے نیک عمل انجام دیئے اور ان کی ہم سے (اھلبیت سے) دشمنی و عناد ظاہر نہ ہوئی ہوتو وہ اپنی قبروں اس بہشت کی طرف روانہ ہوں گے* جو اللہ (ج) نے مغرب کی جانب بنائی ہے، اور روح اور بشارت اس کی قبر میں پہنچے گی، ایسا شخص اپنی قبر (برزخ) میں رہے گا جب تک قیامت برپا ہو اور تب وہ اللہ (ج) کی دربار میں پیش کیا جائے گا اور اس سے حساب کتاب لیا جائے گا، اس کی نیکیاں اور گناہ تولے جائیں گے جس کے بعد وہ یا تو جنت کی طرف بھیجا جائے گا یا جہنم کی طرف یہ فیصلہ اللہ (ج) کرے گا.
امام (ع) نے فرمایا: *مستضعفین* و وہ لوگ جن کی عقل کم ہے اور حق و باطل کی شناخت نہیں رکھتے اور بچے اور مسلمانوں کی وہ اولاد جو ابھی سن بلوغت کو نہیں پہنچی، کے ساتھ بھی یہ ہی معاملہ ہوگا. *لیکن ناصبیان (دشمنان اھلبیت) جو کہ اھل قبلہ ہیں ان کیلئے جھنم کا راستہ ہے* اور یہ جھنم اللہ (ج) نے مشرق کی طرف بنائی ہے اور اس جھنم سے ان کی قبروں پر آگ، دھواں اور تپش پہنچے گی اور ان کو عذاب دے گی اور اس کے بعد یہ ہمیشہ کیلئے جہنم میں ڈال دیئے جائیں گے اور انہیں وہیں رکھا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا: تم نے اللہ (ج) کی راہ کو چھوڑ دیا، کہاں ہیں وہ تمہارے حاکمان جن کو تم نے خود چنا اور ایک منصوص من اللہ امام کو چھوڑ دیا

*( الكافي ج : 3 ص : 247)*


اب بتائیے! ہم شیعوں کے امام کی بات سنیں یا فتنہ پرور موالی ذاکر کی؟

قسط 4⃣ کا سوال *کیا شیعہ امام اھلسنت کے ساتھ جماعت نماز ادا کرنے کی اجازت دیتے ہیں؟*

 

*شیعہ-سنی بھائی بھائی*

 

محتاج دعا: الاحقر محمد زکی حیدری

*_arezuyeaab.blogfa.com_*