فتنه 88 اور رھبر معظم (زید عزہ)

 

 

فتنه 88 اور رھبر معظم (زید عزہ)

 

اردو ترجمه: محمد زکی حیدی

 

 فتنه88 ایران کے نتیجے میں گرفتارشدگان کے بارے میں رهبر معظم انقلاب کے حکم کا واقعه سعید خلیلی کی زبانی .

 

لکھتے هیں رھبر معظم (زید عزه) نے فرمایا "اگر تمھیں یقین نھیں که ان میں سے کون سا شخص بے گناه هے تو سب کو آزاد کرو"

 

 

نسیم آنلاین:: شوره عالی امنیت ملی کے اس وقت کے دبیر بیان کرتے هیں: میری نظر میں بڑا یادگار واقعه هے. عاشوره کا سانحه جو تھران میں هوا اس کے نتیجے مین کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا. اب ظاھر سی بات هے اس میں کچھ مجرم اور کچھ بے گناه لوگ مخلوط هوں گے.

انھوں نے کچھ دن بعد معلوم کیا که کا کیا هوا.  جواب دیا گیا که ان کی شناخت مشکل هے که ان میں سے کون مجرم هے اور کون مجرم نھیں. 22 بھمن کی تقریبات  بھی قریب هیں انھیں آزاد کردیا گیا تو بعید نھیں که یه ان تقریبات میں بھی شر انگیزی کریں. مغربی تقاضائے قانون کی رو سے انھیں قید رکھا جانا چاھئے تھا جب تک 22 بھمن کی  تقریبات مکمل نه هو جاتیں. لیکن ایک عادل ولی فقیه کا نظر یه الگ هے. رھبر نے فرمایا "اگر تمھیں شک هے که ان میں سے ایک بھی بے گناه هے تو 100 کے 100 بندے آزاد کردو."

 

فرمایا آپ حق نھیں رکھتے که کسی کو بے گناه قید رکھیں. شاید کوئی سیکیورٹی کا ماھر بولے نھیں!  لیکن دین کیا کهتا هے یه بھی دیکھیں :

 

الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ

 

حقیقت میں تو امن انہی کے لیے ہے اور راہ راست پر وہی ہیں جو ایمان لائے اور جنہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ آلودہ نہیں کیا"

 

یه قصه هوا اس کے بعد سیکیورٹی ٹیم نے کها که هم سوچ بھی نھیں سکتے تھے که 22 بھمن کو کوئی حادثه پیش نه آئے اور کوئی فتنه گری اس دن نه هو. اسے کھتے هیں ولی فقیه کی بات پر اعتماد که جو چاھتا هے که معاشرے کو ترقی دے اور حکومت کا دعوا کرے.

 

 

 

اونٹنی اور انسان

اونٹنی اور انسان

 

تحریر: محمد زکی حیدری

 

ذی صدوق بہت خوبصورت تھی، اس کے حسن و جمال کے چرچے پوری بستی میں عام تھے، یہی وجہ تھی کہ مصدع بن مھرج جیسا جوان بلند قد و قامت اور چٹان مثل جسم رکھنے کے باوجود ذی صدوق کے سامنے موم بن گیا، ھر عاشق کی طرح مصدع نے بھی محبوبہ کو ہمیشہ کیلئے اپنا بنانے کیلئے بڑے بڑے دعوے کیئے لیکن ذی صدوق کی صرف ایک ہی شرط تھی، وہ یہ کہ مصدع اگر قبیلے کی فلاں اونٹنی کو مار کر اس کے قدموں میں ڈال دے تو ذی صدوق ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس کی! ایک اونٹنی کی بھلا مصدع جیسے طاقتور انسان کی نظروں میں اوقات ہی کیا تھی. مصدع اپنے دوست قدار سے ملا اور مزید سات افراد کی جماعت بنا کر ذی صدوق کی شرط پوری کرنے چل دیا. اونٹنی کو پاتے ہی مصدع نے تیر چلایا جس نے اس بے زبان کے پیر کو چیر کرکھ دیا، اونٹنی لڑکھڑانے کے بعد زمین بوس ہوئی، قدار نے لپک کر اس کے شکم پر تیز دھار خنجر سے وار کیئے، اور اونٹنی قید حیات سے آزاد ہوئی.
یہ نو لوگ اس مردہ اونٹنی کو لے کر بستی میں آئے تو ایک جم غفیر جمع ہوگیا، بستی کا صالح نامی ایک بزرگ شخص غم سے نڈھال، اس مجمعے کی طرف آیا اور کہا میں نے تمہیں منع کیا تھا کہ اس اونٹنی کو نقصان نہ پہنچانا، تم نے اسے قتل کر کے عذاب کو دعوت دی! اب تین دن گھر میں رہو اس کے بعد تم پر سخت عذاب نازل ھوگا. ایک نے دور سے صالح کو آواز دی "صالح! جس نے اس اونٹنی کو مارا ہے اسی پر عذاب آئے گا ہم نے تو تمہاری اونٹنی کو کچھ نہ کیا تھا."
صالح نے جو جواب دیا اس کی عکاسی قرآن کی یہ آیت کرتی ہے:

وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

اور بچو اُس فتنے سے جس کی شامت مخصوص طور پر صرف اُنہی لوگوں تک محدود نہ رہے گی جنہوں نے تم میں سے گناہ کیا ہو (بلکہ سب اس کے گھیرے میں، جو خاموش رہے وہ بھی) اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے (انفال ۲۵)

آج صالح (ع) نہیں ہیں! حالات بدل گئے، کل کی ذی صدوق اپنے مہریہ میں اونٹنی کا خون مانگتی تھی لیکن آج شاید انسان کا! کل ظالم مصدع و قدار نے اونٹنی کا خون زمین کو پلایا آج کے مصدع اور قدار انسان کا...

ہاں البتہ کچھ چیزیں نہیں بدلیں کل ۹ لوگ قتل کرتے تھے اور لاکھوں افراد پر مشتمل عوام خاموش رہتی تھی، آج بھی ایسا ہی ہے، کل ایک معصوم صالح (ع) اس خاموشی پر گریاں نظر آئے آج ایک معصوم امام زمانہ (عج)!!!

میں کیسے اس آیت کو کہوں کہ یہ آیت بدل گئی! نہیں قرآن تاقیامت رہے گا، آج بھی جو خاموش ہے اس کیلئے یہی ہے جو اس دور کے خاموش رہنے والوں کیلئے، کیا میں یہ مان لوں کہ وہ اللہ (ج) جو اونٹنی کے خون پہ خاموش رہنے والوں کو عذاب دیتا ہے وہ انسان کے خون پہ خاموش رہنے والوں کو سلام کریگا اور انہیں کوئی سزا نہیں ملے گی؟

میری اور آپ کی نظروں میں پچھلے ھفتے شہادت پانے والے شہید پروفیسر عابد رضا اور شہید ایڈوکیٹ نجم الحسن یا کل کے دو کراچی کے جوان ہاشم اور علی سجاد کی سڑک پہ پڑی خون آلود لاشیں شاید روز کا معمول ہوں لیکن اس پرودگار کیلئے ایسا نہیں ہے! آج ہم اس مسجد میں نماز پڑھ رہیں ہیں جس کی بنیادوں میں ہمارے بھائیوں کا خون ناحق ہے، ان بازاروں سے افطار کا سامان لاتے ہیں جن بازاروں میں ہمارے اپنے مومن بھائیوں کے جسم کے اعضاء بکھیرے جا چکے ہیں، ہم ان سڑکوں ہر عزاداری کرتے ہیں جن پر ہمارے شہداء کا خون ابھی تازہ ہے...
ہر طرف خون ہی خون ہے لیکن ہمیں نظر نہیں آتا، کیونکہ ہماری آنکھوں پر پردے ہیں، ہم نے خود ڈال رکھے ہیں، ہم نے کسی لیڈر کی محبت کا پردہ، کسی نے روزگار کے بہانے کا پردہ، کسی نے گھریلو مجبوری کا پردہ، کسی نے... سب نے اپنی آنکھوں پر پردہ ڈال رکھا ہے... لیکن اللہ (ج) کو ان پردوں کا علم تھا، اسی لیئے ھر دور میں ان پردوں کو چاک کرنے والا رکھا. ہماری آنکھوں سے پردے چاک کرنے والا آئے گا، کہیں ایسا نہ ہو اس وقت ہم بھی صدا دیں "اے! مہدی ہم نے تو تیرے شیعوں کو مارنے میں مدد نہ کی، مارا تو فلاں لشکر، فلاں سپاہ، فلاں فلاں نے" اور مہدی کا جواب سورہ انفال کی ۵۲ ویں آیت ہوـ

www.fb.com/arezuyeaab

.
arezuyeaab.blogfa.com

زکی کی زکی سے بات!

زکی کی زکی سے بات!

 

تحریر: محمد زکی حیدری

کسے مارا؟ وکیل تھا؟ ہیں!!! میں نے تو سنا ہے امام بارگاہ کا متولی تھا، اور وہ جس کی لاش سڑک پہ پڑی تھی سنا ہے پروفیسر تھاــــ خیر چھوڑو جو بھی تھا یہ بتاؤ یہ متحدہ کے جو بھائی لوگ جدا ہوئے ان کا کیا بنے گا، ہاں اور یار یہ سنی کیا چاہتے ہیں؟ مُلا اسلام باد میں، ان کی دھلائی تو لگتا ہے ہوگی، کل بیان تھا چودھری نثار کا کہ میں ڈی چوک خالی کروا دوں گا، اور ہاں روحانی صاحب آئے ہوئے ہیں نواز شریف سے ملنے یار فیری سروس چل جائے دعا کرنا زیارت پہ جانا بڑا مشکل ہو گیا ہے، ابا بیچارے ھر سال جاتے تھے بائے روڈ پھر پیسے چھیننے لگے ایف سی والے، لیکن ہم پیسے دے کر بھی چلے جایا کرتے، اچھا خیر اپ ڈیٹ کرتے رہنا کہ متحدہ و رابطہ کمیٹی، چودھری نثار، روحانی صاحب اور نواز شریف و فیری اور گیس پائپ لائین و ....

زکی یہ تمہاری گفتگو ہے؟ تم جانتے بھی ہو کہ کل ہی دن دہاڑے ایک نہتے شیعہ وکیل کو چلتی موٹرسائیکل پر سب کے سامنے شہید کردیا گیا. تم نے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھا تھا نا کس مظلومیت سے وہ گرا تھا پھر بھی!!! اور زکی وہ تمہارے امام (ع) کے پیروکار شیعہ پروفیسر کی خون میں لت پت لاش نے بھی تم پہ اثر نہ کیا؟ یکے بعد دیگرے دو دانشور چھن گئے ...
زکی تم کیا ہو مجھے سمجھ نہیں آتا... اتنی سیاست میں دلچسپی لیکن حقیقت سے اتنا دور... دیکھو تمہارے گھر جو دودہ والا دودہ دینے آتا ہے دو اخباریں ساتھ لاتا ہے...
جس ملک کے اندر دودہ والا! زکی سن رہے ہونا؟ ایک دودہ والا! ایک دودہ بیچنے والا گاؤں کا بندہ بھی سیاست سے اتنی دلچسپی رکھتا ہو کہ ہر روز اخبار خریدتا ہو، ایک عام آدمی اتنی فکر رکھتا ہو، تو یار اس دودہ والے کی سیاسی بصیرت اور اس ملک کی سیاست تو آج کہاں سے کہاں ہوتی لیکن سچ یہ ہے کہ اس ملک میں پست ترین سیاستِ دنیا...! کیوں زکی؟

اچھا تم ہی بتاؤ اتنا سیاست کو پڑھتے ہو، اخبار صبح کی الگ شام کی الگ، میڈیا، تو تمہیں کتنی سیاسی بصیرت ملی میڈیا سے، جو جو اخبار بتاتے ہیں تمہارے کراچی والے سیاسی استاد اس کا وہ زاویہ تمہارے سامنے پیش کرتے ہیں جو کہ میڈیا نہیں بتاتا، تب تمہیں بات سمجھ آتی ہے کہ ہاں استاد کی بات میں منطق ہے! وہ اکثر کہتے ہیں زکی جو تم سمجھ رہے ہو ایسا ہے نہیں یہ دکھاوا ہے! تو پھر کیوں تم اس میڈیا اور اس سیاست سے تنگ نہیں آجاتے، مانتے بھی ہو کہ گند ہے، طاغوتی کیچڑ سے بھرے لوگوں کی پنچائت ہے اور کچھ نہیں! پھر بھی؟

ہاں شاید تمہیں پیاس ہے، جاننے کی پیاس، سیاست کے بارے میں، حالات کے بارے میں جاننے کی پیاس! ہاں یہ پیاس اچھی ہے، لیکن پیاس بجھانے کیلئے جس چشمے کا تم نے انتخاب کر رکھا ہے وہ غلط ہے! وہ نجس ہے! اس کا پانی پانی نہیں شراب ہے زکی، جس کے اندر نشہ ہے. جو پی پی کر تمہیں اس شراب کا نشہ ہوگیا ہے... ہاں یہ نشہ ہے میڈیا کا، میڈیا اسے فضول اسٹوریاں بناکر پیش کرتا ہے حقیقت کو جان بوجھ کر چھپاتا ہے، تمہیں اس میں مزہ آتا ہے، اور اب تمہیں اس کی لت لگ گئی ہے، تمہاری صبح تب تک نہیں ہوتی جب تک یہ مصنوعی سیاسی اکھاڑے کے منحوس پاکستانی سیاستدانوں کی منحوس کشتی بازی نہ دیکھ لو! کیا ملتا ہے تمہیں یہ سوچ کر کہ کراچی کے بھائی کا کیا بنے گا، جو جدا ہوئے وہ کیا کریں گے، کراچی کے تخت پر کون بیٹھے گا، اسلام آباد سے ایک جھوٹے نے کون سا نیا جھوٹ بولا، سارا دن تم یہی سوچتے ہو.. کیوں؟ تمہیں کیا فائدہ ملتا ہے اس سے؟ سوچو نا، کیوں نہیں سوچتے؟ اس لئے نہیں سوچتے کیونکہ تم میڈیا کا نشہ کرتے ہو، نشے میں مبتلا ہو. جیسے چرسی ایک بار چرس پی لیتا ہے تو اسے لت لگ جاتی ہے تمہیں بھی لت لگ گئی ہے!
ہاں تو پھر اتنا جان لو زکی کہ جتنا فائدہ چرس ایک نشئی کو دیتی ہے، اتنا ہی سیاسی و بصیرتی فائدہ پاکستانی میڈیا تمہیں دیتا ہے. زکی سمجھو، ذرا دنیا پر نظر دوڑاؤ، کیوں کنویں کے مینڈک بن بیٹھے ہو اس میڈیا کے ہاتھوں، اس جھوٹے میڈیا کو کم سچ کو زیادہ ٹائم دو، سچ سنو سچ دیکھوـ

دیکھو تم اس نشے میں اتنے دھت ہو کہ اپنے ایک مومن بھائی کی لاش گرتے دیکھتے ہو مگر تمہیں اس کی فکر نہیں، تمہیں سیاسی منظرنامے پر آنے والی تبدیلی کی فکر ہے. جناب زکی یہ کس نے تمہیں اتنا بے حس کردیا تمہارے جذباتی و احساسی اقدار اتنے پست کیوں ہوگئے، یار تم سے تو ایسی امید نہ تھی، تم تو اتنے حساس ہو حسین (ع) کا نام سن کر رو پڑتے ہو، کہاں گئی وہ حساسیت! تم روز جنازے اٹھا رہے ہو لیکن ایک آنسو بھی نہیں بہتا اس طرح نظر انداز کرتے ہو کہ جائے ہوتا رہے شہید میری بلا سے!

دیکھو زکی! اپنے مسائل پر دھیان دو تم حسینی ہو، تمہارے مومن بھائی مسلسل ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں، شیعہ ایک جسم میں اعضا کی مانند ہیں ایک عضو کی تکلیف دوسرے کی تکلیف ہے...
اب بولو گے کیا کروں میں!!!
ہاں تم یہ کرو کہ قوم کی طرف دھیان دو پہلے شیعہ کے مسائل، پھر مسلمان کے، پھر عام انسان پھر... دھیان دو جس طرح منحوس سیاست پہ دھیان دیتے ہو اور اس کا تو کوئی نتیجہ نہیں ملتا کیونکہ منبع علم جھوٹ ہے، سو تم شیعوں کے نیوز سائٹس زیادہ دیکھو، سچ پتہ چلے گا تمہیں، تمہیں تو انگلش بھی آتی ہے پریس ٹی وی دیکھو! دنیا کے شیعہ کیسے جی رہے ہیں تمہیں معلوم ہو!
پھر سوچو ہم کیوں ان کی طرح نہیں، کیوں ہماری نہ چاردیواری، نہ عبادتگاہ، نہ جلوس، نہ دانشور، نہ عالم، نہ جوان نہ... کوئی بھی محفوظ نہیں؟ سوچو کہ دنیا کے شیعہ کی شہادت اور ہمارے شیعوں کی شہادت میں فرق کیا ہے، وہ اپنے حقوق کیلئے کچھ کرتے ہیں اس لیئے شہید ہوتے ہیں یا پھر شہادتوں کے بعد تحرک دکھاتے ہیں اور ہم صرف مرتے ہیں، تحرک دور دور تک نہیں نظر آتا، کیوں زکی؟ اور ہماری کشتی کے ناخدا اس قتل و غارت پر چپ کیوں ہیں؟ ان سے پوچھو کہ ان کے پاس پلان و لائحہ عمل کیا ہے اس قتل و غارت کو روکنے کیلئے، اگر ہے تو ان کا ساتھ دو اگر ان کے پاس لائحہ عمل نہیں تو سوچو یہ قائدین کس کام کے ہیں؟؟؟ تم بس یہ کام کرو دنیا کے شیعوں اور پاکستانی شیعوں میں فرق دیکھو، عوام کا فرق ہے یا قائدین کا، اتحاد عوام میں نہیں یا قائدین میں، اتحاد اس مشکل وقت میں بھی نہ وجود میں آیا تو کب... سوچو زکی!

زکی! میرے بھائی تم کیوں اپنوں کے قتل پر دھیان نہیں دیتے؟ کہیں ایسا تو نہیں تمہیں لاشے اٹھانے کی بھی لت لگ گئی ہے. سیاست کی لت، رسموں کی لت، اخبار کی لت، میڈیا کی لت، چپ رہنے کی لت اب یہ لاشے اٹھانے کی لت....!!! زکی اگر ایسی کوئی لت خدانخواستہ تمہیں لگی ہے تو میرے عزیز یہ لت ختم کرو، اس نشے سے باہر آؤ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کل تمہارے گھر کا کوئی پروفیسر عابد رضا، ایڈوکیٹ نجم الحسن، کوئی تمہارے گھر کا سبط جعفر، کوئی تمہارے گھر کا حسن عسکری و... خون میں لت پت تمہارے سامنے لایا جائے، اپنے نشے توڑو ہوش میں آؤ، میرے عزیز محمد زکی حیدری تم شیعہ ہو اس لئے دشمن کا ٹارگٹ ہو لہذا تم بھی انہیں ٹارگٹ رکھو! اپنے سارے نشے توڑ دو اس سے قبل کہ تمہارے گھر کے کسی فرد پر چلنے والی گولی کی آواز سے تمہارے نشے ٹوٹیں...

 

www.fb.com/arezuyeaab
.
arezuyeaab.blogfa.com

دعا مستجاب کیوں نہیں ہوتی؟

ہماری دعا کیوں مستجاب نہیں ہوتی؟؟؟

 

 

امام معصوم - سلام الله علیه - سے سوال کیا گیا ہماری دعا کیوں مستجاب نہیں ہوتی، کیا اللہ (ج) نے یہ نہیں فرمایا کہ دعا مانگو میں تمہاری دعا مستجاب کروں گا؟
فرمایا: لانکم تدعون من لا تعرفونه.
تم ایک ایسی ھستی کو پکارتے ہو جسے جانتے نہیں ہو. تم خدا کو نہیں جانتے.
ایسی کیا چیز ہے جو وجہ بنتی ہے کہ ہم خدا کو نہیں پہچان سکتے، باوجود اس کے کہ وہ نورالسموات والارض ہے. یہ گرد و غبار ہمارا ہی اڑایا ہوا ہے جس کی وجہ سے ہم اللہ (جَ) کو نہیں دیکھ پاتے ورنہ وہ تو ظاہر ہے...
ہمیں یہ معلوم کرنے کیلئے کہ آیا ہم اللہ (ج) کو جانتے ہیں یا نہیں، امام جعفر (ع) کا یہ قول مدد کر سکتا ہے.
فرمایا:
👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼
"اگر تم چاہتے ہو تمہاری دعا مستجاب ہو تو جس قسم کی بھی امید تم غیر خدا سے رکھتے ہو اس سے دستبردار ہوجاؤ.
👆🏼👆🏼👆🏼👆🏼👆🏼

ھر وہ شخص جو یہ چاہتا ہے کہ وہ اللہ (ج) سے جو مانگے اسے ملے تو پہلا کام یہ کرے کہ اللہ (ج) کے سواء ہر کسی سے نا امید ہوجائے (ان سے امید نہ رکھے).

جس طرح انسان ڈوبنے والا ہوتا ہے تو اسے کوئی امید نظر نہیں آتی اور وہ دل سے دعا کرتا ہے اسی طرح عام زندگی میں بھی اللہ (ج) پر ہی یقین رکھیں.

🌹🌹🌹
فرمایا: ھر کسی سے امید توڑ دو تاکہ اللہ (ج) تمہاری بات کا جواب دے.
اپنے آپ سے، اپنے کام سے، اپنی طاقت سے، اپنی صلاحیت و مقام سے نا امید ہو جائیں اور پھر دعا مانگیں... غیر اللہ سے ناامیدی اور اللہ (ج) سے امید دعا کی قبولیت کیلئے زمین ہموار کرتی ہے. جب اللہ (ج) بندے کے دل میں دیکھتا ہے کہ بندہ مجھے سے امید رکھتا ہے اور میرے غیر سے نا امیدی، وہ اللہ (ج) سے کچھ نہیں چاہتا سوائے اس کے کہ جو اللہ (ج) اسے عطا کرے، اس نقطے پر دعا اپنے عروج کو، عبادت اپنے عروج کو پہنچ جاتی ہے.

 

 

✍🏻اسرار عبادات
مؤلف : آیت الله عبدالله جوادی آملی
.
مترجم اردو: محمد زکی حیدری
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
www.fb.com/arezuyeaab
arezuyeaab.blogfa.com
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

حضرت بیبی معصومہ (س) کے روضے میں مدفون آیات عظام کی شخصیت کی چند خصوصیات.  قسط ۲

بسمہ تعالی

حضرت بیبی معصومہ (س) کے روضے میں مدفون آیات عظام کی شخصیت کی چند خصوصیات.

قسط ۲


مترجم از فارسی: محمد زکی حیدری


🌺 مرحوم آیت اللہ محمد تقی بھجت (رح)

ھر روز نماز فجر کے بعد حرم آتے اور زیارت کرنے کے بعد زیارت جامعہ کبیرہ اور دوسری دعائیں پڑھا کرتے


🌺 مرحوم آیت اللہ مرتضی پسندیدہ (رح)

امام خمینی رح کے بھائی ..

انقلاب سے قبل و بعد میں بھی تمام تر مصروفیات کے باوجود ھر نماز کے بعد قرآن کی تلاوت کیا کرتے. انہیں شرعی امور میں امام خمینی رح کی وکالت کا افتخار حاصل ہے.


🌺 مرحوم آیت اللہ مرتضی حائری یزدی(رح)

عوام کا احترام کرتے تھے فرماتے ھر انسان کی اپنے آپ کیلئے ایک شخصیت ہوتی ہے سو لوگوں کی شخصیت محترم ہے.

🌺 مرحوم آیت اللہ سید احمد خوانساری (رح)


کبھی مجلس میں ٹیک لگا کر نہیں بیٹھے.

 

🌺 مرحوم آیت اللہ شھید محراب سید مدنی تبریزی(رح)

جب قیامت پر گفتگو فرماتے تو اس طرح تڑپ کر روتے کہ جیسے قیامت کا منظر ان کی نظروں کے سامنے ہو.

🌺 مرحوم آیت اللہ سید محمد رضا گلپایگانی (رح)

تلاوت قرآن و حفظ قرآن کا بڑا اھتمام کیا کرتے. اپنے اساتیذ کے احترام میں ھر درس سے قبل ان کیلٰئے فاتحہ پڑھا کرتے.

🌺 مرحوم آیت اللہ عبدالنبی نجفی صبوری (رح)

آپ کب کسی مسجد میں داخل ہوتے تو پہلے نماز تحیت ادا کرتے. درس سے قبل بھی نماز پڑھتے پھر درس شروع کیا کرتے.

 


ان تمام بزرگوں و نجف و پاک و ھند کے مرحوم علماء کے درجات کی بلندی کے لئے سورہ فاتحہ.

www.fb.com/arezuyeaab
.
arezuyeaab.blogfa.com

بزرگان مدفون در حرم بیبی معصومہ (س)

بسمہ تعالی

حضرت بیبی معصومہ (س) کے روضے میں مدفون آیات عظام کی شخصیت کی چند خصوصیات.

 

مترجم از فارسی: محمد زکی حیدری


🌺 مرحوم آیت اللہ حاج میرزا مہدی آشتیانی (رح)

دوسروں کی برائی والے موضوعات پر بات نہیں کیا کرتے تھے.


🌺 مرحوم آیت اللہ میرزا ھاشم آملی لاریجانی (رح)

خود کو بڑا آدمی سمجھنے سے نفرت کرتے تھے نیند سے بیدار ہوتے وقت یہ ذکر ان کے لبوں پہ جاری ہوتا "السلام علیک یا امیرالمومنین و رحمہ اللہ و برکاتہ "ـ سادات کا بے حد احترام کرتے تھے.


🌺 مرحوم آیت اللہ محمد علی اراکی (رح)


عام دنوں میں ھر روز ایک جز قرآن کا، رمضان میں تین جز تلاوت کیا کرتے.


🌺 مرحوم آیت اللہ شیخ محمد تقی بافتی (رح)


۱۷ سال تک نجف اشرف میں رہے، تب تک ہر جمعرات کی رات مسجد سھلا جاتے صبح تک قیام با عبادت فرمایا کرتے.

 

🌺 مرحوم آیت اللہ سید حسین بروجردی طباطبائی (رح)

بیبی معصومہ (س) کا بہت احترام کرتے تھے حتی کہ سعودی بادشاہ نے ان کے ہاں آکر ان سے ملنا چاہا تو آپ نے منع کردیا. دوستوں سے فرمایا کہ یہ آتا تو بیبی معصومہ (س) کی زیارت کو نہ جاتا. اور یہ بیبی (س) کی توھین ہوتی کہ کوئی مجھ سے ملے اور بیبی (س) کی زیارت کئے بغیر چلا جائے.


🌺 مرحوم آیت اللہ سید رضا بہاء الدینی (رح)

مسکین و فقرا کی خدمت کو اپنا فریضہ سمجھتے، لوگوں سے فرماتے کہ رات میں مساکین کی مدد کیا کرو تاکہ ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو...

🌺 مرحوم آیت اللہ میرزا جواد تبریزی (رح)

بیبی زھرا (س) کی شہادت کے دنوں ننگے پاؤں جلوس میں چلتے تھے.


🌺 مرحوم آیت اللہ سید مصطفی حسینی خوانساری (رح)

ان کے کتابخانے میں کوئی ایسی کتاب نہ تھی جسے انہون کامل نہ پڑھا ہو اور حاشیہ نہ لگایا ہو.

🌺 مرحوم آیت اللہ سید احمد خوانساری (رح)

سب کے احترام میں کھڑے ہوجاتے. سادات کا بھی احترام کرتے.

🌺 مرحوم آیت اللہ محمد تقی خوانساری (رح)

سال ۱۳۲۳ ش میں انہوں نے قم میں نماز استسقاء پڑھی تو بارش ہوئی اور کچھ انگریزی فوجی یہ دیکھ کر مسلمان ہوئے.


🌺 مرحوم آیت اللہ سید فخرالدین سیدی قمی (رح)

کسی کو اجازت نہیں دیتے تھے کہ ان کا کام کوئی اور بندہ کرے. سب خود کیا کرتے، کبھی نماز جماعت ترک نہیں کی، اول وقت نماز کے عادی تھے.
انتقال کے وقت قم کے غریب ترین افراد میں سے ایک تھے.


🌺 مرحوم آیت اللہ سید محمد حسین طباطبائی (رح)

رمضان میں افطار بیبی معصومہ (س) کی ضریح مبارک کو چوم کر کیا کرتے.


ان تمام بزرگوں و نجف و پاک و ھند کے مرحوم علماء کے درجات کی بلندی کے لئے سورہ فاتحہ.

 

www.fb.com/arezuyeaab


قدر

بس ختنہ کرتے جاؤ!

ختنہ کرتے جاؤ بس!

 

تحریر: محمد زکی حیدری

 

پاکستان میں غیر جاندار چیز کا بھی ختنہ ہوتا ہے! جی حضور! بات یہ ہے کہ ۱۹۷۹ع میں آمریکا نے پاکستانی بوٹ والوں کو حکم دیا کہ افغانستان میں روسی فوج سے لڑو کیونکہ روس آمریکا کا دشمن ہے. سو سارے بوٹ والے ایک بڑی مونچھوں اور بڑے بوٹ والے کی سرپرستی میں راولپنڈی میں جمع ہوئے، اس اعلی سطحی اجلاس کا ایجنڈا تھا کہ آمریکی مفاد کیلئے لڑی جانے والی اس جنگ کو اسلام کا رنگ کیسے دیا جائے. ایک گنجہ انگریز رٹائرڈ فوجی جو اس میٹنگ میں موجود تھا، نے کہا "اسلام میں کوئی ایسا طریقہ ہے کہ کافر کلمہ بھی نہ پڑھے مسلمان بھی بن جائے؟" اب وہ چونکہ ملاؤں کے سنہرے دن تھے، سو میٹنگ میں مُلا تو موجود تھا ہی، لہٰذا وہ پھٹ سے بولا "ختنہ کردو بس" یہ سن کر سب نے اس مُلا کے "دینی علم" کی داد دی اور اس طرح آمریکی مفاد کی خاطر لڑی جانے والی جنگ کا ختنہ کرکے اسے مسلمان جہاد بنا دیا گیا اور آمریکی دودہ و دلیے سے پلنے والے دہشتگردوں کا ختنہ کرکے انہیں مجاہد بنا دیا گیا.

اچھا! آپ سب جانتے ہوں گے کہ سود حرام ہے، اور سب یہ بھی جانتے ہوں گے کہ جس طرح سینماء فلموں کا گھر ہے اسی طرح بینک سود کا! ۱۹۷۲ع میں جب پہلا اسلامی بینک مصر میں بنا تب سے پاکستانی ملاؤں نے ہمارے یہاں کے بینکرز کی ناک میں دم کر رکھا تھا کہ بینکاری کو اسلامی بناؤ، لیکن بینکرز کے سر پر جوں تک نہ رینگی. جب ۱۹۸۵ع میں شریعہ بورڈ نے بنکنگ کے طریقے کو غیراسلامی قرار دیا تو تمام بینکرز نے مل کر کورٹ میں اپیل کی لیکن کچھ نہ ہوا. انہوں نے سوچا اب کیا کریں، کوئی طریقہ ہو کہ کافر بینک کلمہ بھی نہ پڑھے اور مسلمان بھی بن جائے. دھندا بھی چلتا رہے اور مولوی بھی خوش ہوں، اب چونکہ سب جان چکے تھے یہ کام صرف ختنے سے ہی ممکن ہے سو مرتا کیا نہ کرتا، چند کاغذ تک محدود آئینی و قانونی اصطلاحات بنکاری میں تبدیلی کی تیز دھار سے روایتی بینکنگ کا ختنہ کر کے اسے اسلامی بینکاری بنا دیا گیا.اب کاغذات میں پاکستانی اسلامی بینکاری سود سے پاک ہے، اسی لئے سودی نظام کو "چھوڑ" کر بڑے بڑے بینکس نے اسلامک بنکاری میں قدم رکھا ہے. اُدھر بھولی عوام نے اسے داڑھی پر عطر ملنے والے ملاؤں کی بہت بڑی کامیابی سمجھ کر انہیں داد دی، عجیب بات یہ کہ اس کامیابی پر خود بینکرز نے اپنے ہاتھ سے ملاؤں کے منہ میں لڈو ڈالے. "تو مرا حاجی بگو من ترا حاجی بگویم"، بینکاری باعمل مسلمان بن گئی اور مولوی باعمل کسٹمر!

اس شاندار کامیابی کے بعد دین کے ان ہی سچے سپاہی پاکستانی ملاؤں کو ختنے کے فروغ اور جدت کے پیش نظر جب کوئی اور چیز قابل ختنہ نظر نہ آئی تو انہیں عورتوں کے ختنے کا شوق اٹھا کہ حدیث میں ملتا ہے کہ ختنہ عورت کے کمال کی نشانی ہے. مگر اس بار شاید خود ختنے نے یہ کہہ کے معذرت کرلی کہ مجھے اچانک سے اتنی وسعت و ترقی سے نہ نوازا جائے، لہٰذا مولویوں نے ختنے کی بات مان لی اور چپ رہنے میں ہی عافیت سمجھی ـ عورتوں نے اس بات پر ختنہ صاحب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ اس نے مولویوں کے ظالمانہ و سفاکانہ عزائم کو ناکام بنادیا، جوان لڑکیوں نے شرم کے مارے اس موضوع پر منہ کھولنا تو بیشک مناسب نہ سمجھا البتہ دل ہی دل میں تحیہ ضرور کر لیا کہ ختنہ صاحب کا یہ احسان وہ اسے فروغ دے کر ضرور چکائیں گی، لہٰذا انہوں نے فروغِ ختنہ پر بڑے غور و فکر کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ وہ مغربی "کافر فیشن" کا ختنہ کرکے اسے مسلمان بنائیں گی، سو وہ اپنے کام میں جت گئیں، دن رات ایک کرکےانہوں نے کافر فیشن کا اس طرح ختنہ کیا کہ اسے باعمل مسلمان بنا دیا. اس ختنہ شدہ نئے نویلے مسلمان حجاب کو اتنی پذیرائی ملی کہ جو لڑکیاں صرف دوپٹہ گلے میں لٹکایا کرتی تھیں انہوں نے بھی تنگ عبائے اور توجہ جلب کرنے والے رنگ برنگی اسکارفز اور شالیں پہن کر اس ختنہ شدہ حجاب کو گلے سے لگایا اور "اسلامی بہن" بننے کی کوشش کی.
ماشاء اللہ!

جوان لڑکوں نے جب دیکھا کہ لڑکیاں حجاب کا ختنہ کر کے مذھبی ترقی کی منازل طے کرتی ہوئیں ان سے چند قدم آگے نکل گئی ہیں اور سب انہیں باعمل، باعفت، با حجاب اور شریف مسلمان لڑکی سمجھنے لگے ہیں، اور ان کا یہ حال ہے کہ انہیں لوگوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں کہ "کمبخت تمہارا حلیہ تو بلکل بھی مسلمانوں جیسا نہیں لگتا!" سو جوان نے سوچا کچھ ایسا کریں کہ اسمارٹ و کول و فلاں فلاں نظر آنے کے ساتھ ساتھ ذرا مسلمان بھی نظر آئیں، مطلب "بچی" بھی راضی رہے مسلمان معاشرہ بھی، لہذا اس نے مغربی اقوام میں رائج داڑھی کا ختنہ کیا اور اسے مسلمان بنا کر اپنے ملک میں لے آئے اور مسلمان نمائی شروع کردی. کسی نے فرینچ رکھی ہوئی ہے، کسی نے پوری داڑھی پر بلیڈ گھما کر صرف ایک بالوں کی لکیر سی چھوڑ رکھی ہے کہ جو ایک کان سے دوسرے کان تک جا رہی ہے، جیسے بنجر زمیں سے کوئی ڈامر کی بنی سڑک نکل رہی ہے! بھرحال داڑھی کا بھی ختنہ ہوا اور نئی مسلمان شدہ داڑھی نے آکر ہمارے جوان کو مسلمان بنا دیا.

ختنے کی خدمت میں پاکستانی سیاست سے منسلک افراد نے بھی کوئی کسر نہ چھوڑی، کچھ دہشتگرد تنظیموں نے ظالم کی موت کا ختنہ کرکے اسے فلسفۂ شہادت سے ہم آھنگ کرنے کی اس طرح کوشش کی کہ کہا شہید وہ ہے جو گولی لگنے سے مرے... یعنی حق کی راہ والی شرط کو ختنہ کرکے کاٹ دیا گیا. اور اس طرح اسلام کے سب سے عظیم منسب یعنی شہادت، پر ظلم کرتے ہوئے سینکڑوں ماؤں کی گود اجاڑنے والے قبیح افراد جو اسی ظلم نگری میں دوسرے ظالم کے ہاتھوں گندی موت مارے گئے، کے قطبوں پر بھی "شہید" لکھا جانے لگا. مثلا: شہید نجم عرف گڈا، شہید نعیم عرف تیلی، شہید سکندر عرف سکو، شہید جنید عرف کانگڑی وغیرہ. اور پوری زندگی فرعون کی مانند اقتدار کی فکر میں گم و اقتدار حاصل کرنے کا کھیل کھیلتے ہوئے کوئی فرعون یا فرعونہ کسی نمرود کے ہاتھوں مارا جائے تو اسے بھی شہید کہا جانے لگا. .مثلا: شہید سردار حیوان خان، شہید چودھری آدم خور، شہید سردار فطین خان، شہید پیر کاذب شاہ لاہوتی جبروتی اتاروردی، شہید محترمہ بدعنوانی صاحبہ مرحومہ و مغفورہ... وغیرہ.

ان تمام ختنوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والے مسلمانوں یعنی جہاد، حجاب، داڑھی وغیرہ کی خاص بات یہ ہے کہ آپ جتنی بھی کوشش کرلیں انہیں کافر ثابت نہیں کرسکتے. کیونکہ عوام میں یہ مسلمان کے طور پر مقبولیت حاصل کر چکے ہیں اور اس مقبولیت میں ہمارا مسلمان میڈیا ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اسے "خدمت اسلام" سمجھ کر پیش پیش رہا، اس نے اس قسم کے ختنوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا اور اب تک اپنی شرافت و غیرت و اعتماد و ... بیچ کر بڑی استقامت کے ساتھ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے. میڈیا اور ملاؤں کے تعاون سے دین اسلام کی اس عظیم سنت کو جدید جہات میں متعارف کروا کر اور فروغ دے کر تاریخ ختنہ میں ایک سنہری باب کا اضافہ کیا گیا، جو آئندہ آنے والے ختنہ کندگان کیلئے مشعل راہ ہے.

 

www.fb.com/arezuyeaab
arezuyeaab.blogfa.com

محبت اور دل

استاد کی منزلت

اول وقت نماز

نماز شب

لوگ مخالفت

اللہ (ج) کے سوا کسی سے آس

صبر بے صبری

موت کے کارکن

دو حریصوں کا پیٹ

تکبر

زکواۃ حج

اسلام کی سربلندی

دوستوں کی تعداد

نسل کی حفاظت

سچائی کا شرف

امامت کی تعظیم

ظالم سے قسم

حسد

بے وفا سے وفا

دوستی

اللہ (ج) کی پہچان

تلخی شیرینی