بھولے ہاتھیوں کا قتل
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بھولے ہاتھیوں کا قتل
تحریر: سیدہ عفت زھراء کاظمی
خوبصورت و معدنی وسائل سے مالا ایک جنگل تھا جس میں شیر نہیں رہتے تھے! کیونکہ وہاں کے بہت سے جانور جنگل کے باہر رھنے والے خون خوار شکاریوں کے ساتھ ملے ہوئے تھے اور شیر چونکہ ہمیشہ ان شکاریوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جاتے اور انہیں جنگل میں کھل کر آنے جانے کی اجازت نہ دیتے سو شکاریوں نے بھیڑیوں اور لومڑیوں کے ساتھ مل کر کئی شیروں کو راستے ھٹا دیا اور جنگل پر بھیڑیوں کی حکومت قائم کرکے لومڑیوں کو جنگل کی وزارت اطلاعات پر مامور کردیا. اب جنگل میں خوف و ھراس کی حکومت تھی بھیڑیئے آزاد و مطلق المعنان اختیارات کے مالک تھے، بیرونی شکاری جو کہتے بھیڑیئے ان کی بات پر لبیک کہتے، رہی سہی کسر جنگل کے ذرائع ابلاغ یعنی لومڑیاں پوری کردیتیں. بھیڑیوں کے خلاف کسی کو چوں کرنے کی اجازت تک نہ ہوتی جو ذرا سی شکایت کرتا، وہ گم کردیا جاتا، یا پھر سارا جنگل اس پہ ملامت کرتا کیونکہ جنگل کے ذرائع ابلاغ لومڑیوں کے ہاتھ میں تھے اور لومڑیاں سیاہ کو سفید و سفید کو سیاہ بنا کر پیش کرنے میں اپنا نظیر نہیں رکھتی تھیں. لومڑیاں بھیڑیون کی کامل مطیع تھیں.
امن پسند ہاتھیوں نے جب جنگل کا یہ حال دیکھا تو سوچا کہ ان کی نسلی بقا اسی امر میں ہے کہ وہ متحد رہیں، کیونکہ ایک تو وہ تعداد میں کم ہیں، دوسری بات یہ کہ حکومت بھی بھیڑیوں کی ہے. سو جنگل کے سارے ھاتھیوں نے مل کر سوچا کہ ہمارے خلاف بھیڑیئے کچھ بھی کریں لیکن ہم متحد رہیں گے. اتنے میں بھیڑیوں کی حکومت نے ھاتھیوں کے خلاف ایک قانون کی منظوری دی جو کہ ھاتھیوں کی آزادی اور جنگل کے مجوزہ آئین کے منافی تھا. ھاتھیوں نے مل کر بھیڑیوں کے خلاف احتجاج کیا. اور اپنی بات منوا لی. یہ کامیابی اتنی بڑی تھی کہ بیرونی شکاریوں تک یہ بات جا پہنچی اور انہیں ڈر لگنے لگا کہ کہیں یہ ھاتھی پڑوس والے جنگل کی طرح مل کر انقلاب برپا نہ کردیں کیونکہ پاس والے جنگل میں ھاتھیوں نے مل کر بھیڑیوں سے پورا جنگل خالی کروا کر اپنی عادل حکومت قائم کر لی تھی. سو اب شکاری سر جوڑ کر بیٹھے کہ ھاتھیوں کی طاقت کیسے ختم کی جائے. انہیں پتہ چلا کہ ھاتھیوں کا وہ قائد جس کی وجہ سے انہوں نے کامیاب دھرنا دیا تھا وہ تو چل بسا لیکن ایک اور اس سے بھی خطرناک ھاتھی قائد بن گیا ہے. اور ھر جگہ ھاتھی تو ہاتھی، ھرنوں، خرگوشوں، چوہوں، گورخروں اور دیگر جانوروں کو بھی بھیڑیوں کی حکومت کے خلاف متحد کر رہا ہے. آخرکار بیرونی شکاریوں نے اس کا حل نکال لیا انہوں نے بھیڑیوں سے کہا کہ ہاتھیوں کے اس قائد کو ھٹا دو اور اس کی جگہ تم اپنے ایک ھاتھی کو بٹھا دو جو ھو تو ھاتھی لیکن طابع ہمارے ہو.
لہٰذا ایک دن جنگل کے ہاتھیوں کو خبر ملی کہ ان کا دلیر رھنما مارا گیا. بیرونی شکاریوں کی سازش کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا اب صرف یہ کرنا تھا کہ ایک ایسے ہاتھی کو اس کی جگہ لانا تھا جو ھو تو ہاتھی لیکن خصوصیات میں بلکل اس سے الگ ہو. لہذا ھاتھیوں کا اجلاس ہوا اور انہوں نے بیرونی شکاریوں، بھیڑیوں اور لومڑیوں کی سازش نہ سمجھی اور ایک ایسے ہاتھی کو سردار بنا دیا جس کے بعد ہاتھیوں کو بھیڑیوں کے چنگل سے بچانے والا کوئی نہ رہا. *بھولے ہاتھی یہ بھی نہ سمجھ سکے کہ جب بیڑھیئے کسی دلیر جانور کو راستے سے ھٹاتے ہیں تو اس کی جگہ ایک ایسا ڈرپوک جانور بٹھاتے ہیں جو انہیں تنگ نہ کرے، نہ کچھ کہے نہ ان کے مظالم پہ آواز اٹھائے نہ دوسروں کو آواز اٹھانے دے. یہ بات بھولے ھاتھیوں میں سے کچھ ہاتھیوں نے چِلا چِلا کر کہی کہ جناب اس ھاتھی سے بہتر و قابل ہاتھی موجود ہیں مگر بھولے ہاتھی صرف ظاہر دیکھ رہے تھے اور ھاتھیوں کے لبادے میں موجود بھیڑیوں کے نمائندے شکاریوں کی سازش کا دوسرا مرحلہ بھی اپنے نام کر گئے.*
یہ بھیڑیوں کی بہت بڑی کامیابی تھی، اب وہ کھل کر امن پسند ہاتھیوں پہ مظالم ڈھانے لگے، ہاتھیوں کو سزائیں دی گئیں، ہاتھیوں کے خلاف غیر عادلانہ قوانین بنے، ہاتھیوں کو جنگل سے نکالنے کی دھمکیاں دی گئی، لیکن ھاتھیوں کا سردار چپ رہا.
پھر ھاتھیوں کا قتل شروع ہوا کیونکہ بیرونی شکاری کو پاس والے جنگل میں ھاتھیوں کا انقلاب گلے میں پڑ گیا تھا سو وہ نہیں چاہتا تھا کہ کوئی بھی ھاتھی ایسا ہو جو کل ان کیلئے مسئلہ بنے. بیرونی شکاری حکم دیتے رہے، *لومڑیاں اپنی ذرائع ابلاغ و چالاکی سے جنگل کو ھاتھیوں کے قتل سے بے خبر رکھتی رہیں* اور ہاتھیوں کا سردار حسب معمول چپ رہا.
اس خوبصورت جنگل میں آج بھی ہاتھیوں کو قتل کیا جا رہا ہے. نر، مادہ، کمسن، پیرسن ھر قسم کے ہاتھی قتل ہو رہے ہیں. لیکن بڑے ہاتھی کو پرواہ نہیں. اب ہاتھیوں کو احساس ہوا ہے کہ وہ واقعی بھولے ہیں کہ سردار کو پہچاننے میں مغالطے کا شکار ہوئے. لیکن اب پچھتائے کیا کیجے جب چڑیاں چگ گئیں کھیت!
siz_kazmi@gmail.com
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.