رسم نبھانے والے امام؟
رسم نبھانے والے امام؟
.
تحریر: محمد زکی حیدری
.
جاپان کی بات ہے کہ صابن بنانے والی ایک بہت بڑی کمپنی کو ایک مسئلہ پیش آیا، اس کے گراہکوں نے اس کمپنی پر دھوکے کا الزام لگا دیا کہ اس کمپنی کا جو صابن آتا ہے اس کے متعدد ڈبوں میں صابن نہیں ہوتا، پیکٹ خالی ہوتا ہے. کمپنی کے مینجرز سر جوڑ کر بیٹھے کہ اس کیا حل نکالا جائے, ایک انجینیئر نے تجویز دی کہ آمریکا سے فلاں ڈٹیکٹر منگایا جائے جو پیک شدہ صابن کے *موونگ کنویئر پر رکھ دیا جائے جو صابن کا ڈبا خالی ہوگا ڈٹیکٹر گھنٹی بجائے گا اور مزدور اسے جدا کردیگا. سب نے اس تجویز کو بہت سراہا، میٹنگ کا اختتام ہوا، وہ جاپانی انجنیئر میٹنگ روم سے باھر آیا تو اس کا پاکستانی فورمین چھٹی کی درخواست لے کر کھڑا تھا. انجینیئر نے اسے کہا کہ ابھی میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ مجھے آمریکا جانا ہے، کمپنی کو صابن سے خالی پیکٹس کی بہت شکایت ہے لہذا وہ کیونکہ سب سے تجربہ کار فورمین ہے تو پیچھے سارا کام اس نے ہی سنبھالنا ہے اس لئے اسے اگلے مہینے چھٹی ملے گی اس ماہ نہیں. پاکستانی فورمین نے سوچا یہ تو مسئلہ ہوگیا. وہ بھی آگے سے پاکستانی تھا بولا: سر وہ ڈٹیکٹر کتنے کا ہوگا؟ اور آپ کا آمریکا جانا آنا سب لگا کر ھزاروں ڈالر کا خرچہ ہوگا نا؟" انجینئر نے کہا: وہ تو ہے. پاکستانی کو چھٹی لینی تھی، سو بولا آپ مجھے چھٹی دیں تو میں سستے میں اس کا حل بتا سکتا ہوں. انجینئر نے حامی بھر لی. پاکستانی بولا ایک پنکھا منگوا لیں اور جس کنویئر لائین سے صابن قطار میں گزرتے ہیں اس کے سامنے وہ پنکھا رکھ دیں جو صابن کا ڈبہ خالی ہوگا وہ ھلکا ہی ہوگا سو ھوا سے اڑ جائے گا اور از خود کنویئر لائین سے نیچے گر جائے گا. جاپانی بہت خوش ہوا بولا پہلے کیوں نہ بتایا؟ شاید پاکستانی نے جوابا کہا ہوگا سوچنے کی ضروت ہی اب پڑی جب چھٹی درکار تھی!
ہمارا دماغ بہت چلتا ہے، جب ہمیں اپنی غرض ہو، ہماری سوچ اتنی تیزی سے کام کرتی ہے کہ مجال ہے دنیا کا کوئی بڑا مفکر بھی ہم سے مقابلہ کر سکے. مثال کے طور پر ہمارے مذھبی-سیاسی بزرگ اتحاد بین المسلمین کی آڑ میں جب کسی قبیح سیاسی تنظیم سے اتحاد کرتے ہیں تو صلح حدیبیہ، صلح امام حسن (ع) کی مثالیں پیش کرتے ہیں اور ہم چپ ہو جاتے ہیں، لیکن یہ جب ایک دوسرے سے اختلافات کی وجہ سے اپنی الگ تنظیم بناتے ہیں تب انہیں اتحاد بین المومنین یاد نہیں ہوتا کہ علی (ع) نے ایک نامناسب شخص کو منصب قیادت پر دیکھا لیکن اس کی خلافت کے مقابلے میں نہ کوئی پارٹی بنائی نہ متوازی خلافت کا اعلان کیا کیونکہ اتحاد اہم تھا سو ان کو کمزور کرنے کی بجائے ان کو اپنی تجاویز سے مدد دی.
اسی طرح جب ہمیں شیعت کے مسائل پر خاموش رہنا ہو تو ہمارا تیز دماغ آئمہ (ع) کی زندگی سے تقیہ کی بڑی بڑی مثالیں پیش کر دیتا ہے، علی ابن یقتین و فلاں و فلاں... اسی کوشش میں ہمارا "چیتا دماغ" ایک اور کام بھی کرتا ہے وہ یہ کہ ہم آئمہ (ع) کو ایسا بناکر پیش کرتے ہیں کہ جیسے وہ (نعوذباللہ) رھبانیت میں زندگی گذار رہے تھےکہ بس ایک کونے میں بیٹھ کر نماز و روزہ و عبادت و حسین (ع) پر گریہ ہی کیا کرتے تھے، رسومات و عبادات اور بس... ہمارا دماغ یہاں نہیں چلتا کہ سوچیں کہ اگر وہ مدنی مولویوں کی طرح کونے میں بیٹھے غیبت کے خلاف جنگ کی تقاریر کرتے اور صرف رسم عبادت ہی نبھایا کرتے تھے تو ظالم حکمرانوں کو کیا ضرورت تھی کہ انہیں شہید کر کے اپنا دامن داغدار کریں!!!
دشمن سمجھدار ہے بھائی ایسے ہی نہیں مار دیتا. ہر امام مقاومت کا ایک ناقابل تسخیر قلعہ تھا، ھر امام شیعوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ تھا، یہ تو مرد تھے، اگر ہم زھرا (س) و زینب (س) کی مقاومت دیکھ لیں تو بھی سمجھ جائیں کہ آئمہ (ع) کی مقاومت کس نہج پر ہوگی، یہ میدان میں فعال رھنے والے ھادی تھے. دیکھئے امام ھادی (ع) کو کہ غربت ہے، بھیس بدل کر چھپ چھپ کر کہیں سے خمس و زکوات ملے تو لینے جاتے،.پھر بھیس بدل بدل کر ان ھاشمی و غیر ھاشمی خاندانوں کی کفالت کرتے، اپنے شیعوں سے مسلسل رابطے میں رہتے، شیعوں کے فائدے کا موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیتے، امام موسی کاظم (ع) سے کسی شیعہ کو ھدایات لینی تھی امام (ع) اس سے بھیس بدل کر بازار میں ملے، اسے ھدایات دیں کہ ظالم حاکم سے کیسے نبرد آزمائی کی جائے. یہی وجہ تھی ظالم اموی و عباسی حکمران اکثر آئمہ (ع) کو ایک مجرم کی مانند صفائی پیش کرنے کیلئے اپنی درباروں میں بلایا کرتے. حکمرانوں کو ہمیشہ ان مقاومتی آئمۂ تشیع سے خوف رہتا تھا.
کیوں امام موسی کاظم (ع) کی بیٹیوں کی شادیاں نہ ہوسکیں؟ کیوں نہیں سوچتے ہم؟ وہ امام (ع) کی باتقوی، باعفت، ھاشمی، عالمہ، فاضلہ بیٹیاں... ان کا رشتہ لینے کو کوئی تیار نہ تھا. کیوں...؟ یہاں بھی ہم نے امام موسی کاظم (ع) کی مظلومیت پر پردہ ڈالا اور کہنا شروع کردیا بھئی وہ تو سیدانیاں تھیں اور اس وقت کوئی سید لڑکا نہ ملا. گویا سید سب ناپید تھے. عجب! ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ امام کاظم (ع) جو خود قید میں، گھر پہ سخت پہرا، آنے جانے والے کی سخت جاسوسی، ایسے میں کون تھا کہ موسی کاظم (ع) جیسے ہارون رشید کے سخت ترین دشمن کا داماد بنتا. امام موسی کاظم (ع) کی بیٹیوں کی شادیاں نہ ہونا امام (ع) کی ھارون جیسے وقت یزید سے دشمنی کا عظیم ثبوت ہے، مقاومت کی دلیل ہے. لیکن ہم نے اس عظیم ثبوت کو سید لڑکے کی عدم موجودگی کہہ دیا اور اس سے یہ فائدہ ہوا کہ ذاکروں کو حرمت نکاح سیدہ با غیرسید کا جواز مل گیا اور امام (ع) کی مقاومت پر بھی پردہ پڑ گیا. یہ ہے ہمارا تیز دماغ!
اس طرح کی ھزاروں مثالیں، ایک امام کبھی سنیوں سے شیعت کو بچاتا نظر آتا ہے، کبھی معتزلہ سے نبرد آزما، کبھی غالیوں سے کبھی اسماعیلیوں سے، کبھی صوفیوں سے... آئمہ (ع) کا جرم دفاع تشیع تھا جس کی وجہ سے ان میں سے ہر ایک کو شہید کیا گیا، ہمارے آئمہ (ع) ظلم پہ خاموش رہتے اور صرف رسومات و عبادات میں مگن رہتے تو شہید نہ ہوتے.
آئمہ (عَ) کو ہم چاہے جو بھی نام دیں، لقب دیں، چاہے لاکھ کہیں کہ ہمارا ایک امام پچیس سال خاموش تھا، دوسرا معاویہ سے صلح کرنے والا تھا، تیسرا بس گلے کٹانے والا تھا، چوتھا بیمار تھا، ساجد تھا، روتا تھا، صرف دعائیں اچھی کرتا تھا؛ پانچواں عالم؛ چھٹا ایک فقیہ و استاد؛ ساتواں غصہ پینے والا؛ آٹھواں رضا پہ راضی؛ نواں تقی؛ دسواں ھادی؛ گیارہواں زکی، اور آخری غائب... بیشک ہم اپنی محافل مجالس میں ان القابات کو جتنا بھی زور و شور سے پیش کریں اور ان کی شہادت ولادت کو صرف رسم بنا دیں، اور ان کے اسباب شہادت کی طرف دھیان نہ دیں، ان کی مقاومت کے اوراق پر دھول پڑی رہنے دیں، لیکن ہمیں یاد رہے کہ ان میں سے کسی نے شیعہ پہ ظلم ہوتا دیکھ کر کونا نہیں پکڑا، ان سادات کا پاک لہو گواہ ان میں سے ایک بھی رسومات میں غرق رہ کر ظلم پر چپ رھنے والا امام نہ تھا.
*(وہ گھومتا ہوا پٹا عرف بیلٹ جس پر تیار شدہ صابن قطار میں بڑے بڑے کارٹنز میں جمع ہونے جاتے ہیں)
www.fb.com/arezuyeaab.com