*پیر پاکستان میں سر ایران میں!*
.
تحریر: محمد زکی حیدری


کافر، مرتد، رافضی، لعنتی وغیرہ کے فتوے جو ہم پر دشمن لگاتا ہے اس کی وجہ صرف ایک ہے، وہ یہ کہ ہم شیعہ علمی میدان میں ان سے آگے ہیں، ان بیچاروں کے پاس علمی جواب نہیں ہوتے تو فتوے لگانا شروع کر دیتے ہیں، افسوس کہ یہ وبا پاک و ھند کے کچھ نام نہاد شیعوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے،ابھی کچھ فتووں کی دکانیں بلکل نئی نئی کھلی ہیں جن کا پہلا فتوا ھوتا ہے یہ حلالی نہیں ہے! اگر کہو کہ میاں یاعلی مدد سے اچھا کچھ نہیں لیکن پہلے سلام علیکم پھر یا علی مدد کہو کیونکہ قرآن کا حکم ہے سلام کرو. اس بات کو سنتے ہی فتوا فیکٹری فتوا جاری کرے گی کہ فلاں شخص یا علی مدد کا منکر ہے لھذا حلالی نہیں! لیکن مرتا کیا نہ کرتا اصلاح کرنے والے بیچارے تو دشنام کھانے کے باوجود بھی قرآن و سیرت اھلبیت (ع) کی بات کرتے رہیں گے، اب وہ الگ بات ہے کہ ماننے والے عاقل لوگ مان جاتے ہیں نہ ماننے والے فتوا دے کر اپنی علمی سطح کا اظھار فرماتے ہیں.

کل ہی مجھے شوق اٹھا کہ میں نے مجتھدوں کے دشمنوں سے تو وافر مقدار میں یعنی "پیٹ بھر کر" لعنتیں رسید کی ہیں اب ذرا عاشقان مجتہدین سے اس قسم کا کسب فیض کروں، اور امام راحل امام خمینی (رض) کی برسی سے بڑھ کر اور کیا موقع ہوسکتا تھا بس یہی سوچ کر میں نے ان انقلابیوں جو کہ کبھی کبھار سید علی خامنہ ای (زید عزہ) سے بھی ایک قدم آگے نکل جاتے ہیں، کے بارے میں یہ تحریر لکھنا شروع کی. عرض خدمت ہے کہ جب میں نے چشمہ لگا کر غور سے ان انقلابی جوانوں کو دیکھا تو مجھے اکثر چیزیں مثبت نظر آئیں ان انقلابیوں کی اچھی خصلتیں جیسے خلوص، درد ملت، تقوی، پرھیزگاری وغیرہ قابل دید اور قابل رشک ہیں، ان میں سے اکثر نماز شب پڑھنے والے ہیں.
لیکن جب میں ان کے ساتھ رابطے میں آیا تو مجھے ان کی یہ دو خصلتیں دیکھ کر دکھ پہنچا: ایک انتہا پسندی اور دوسری فقدانِ حب الوطنی!

جیسے انتہا پسندی سے میری مراد دہشتگردی نہیں اسی طرح حب الوطنی کے فقدان سے میری مراد ملک دشمنی نہیں، بات یہ ہے کہ جب میں ان کے قریب گیا تو دیکھا انہوں نے ہر بات میں جمہوری اسلامی ایران اور حزب اللہ کو نمونہ عمل بنا رکھا ہے، جو کہ بہت اچھی بات ہے لیکن دوسری طرف میں نے دیکھا کہ ان کے سوشل میڈیا پر ایران عراق جنگ کے شہداء کا ذکر ہے، لبنانی شہداء کا ذکر ہے، لیکن پاکستانی شہداء کا بہت کم! *ہم جانتے ہیں کہ مدافعان حرم کی ایک بڑی تعداد پاکستان سے تعلق رکھتی ہے ہم سوشل میڈیا پر ان کا ذکر نہیں کرتے اور عجیب بہانا بناتے ہیں کہ اگر ہم ایسا کریں گے تو پاکستانی ایجنسیز حرکت میں آجائیں گی گویا پاکستان کی ایجنسیز خفیہ اطلاعات کیلئے ہمارے سوشل میڈیا کی غلام ہیں کہ کب ہم سوشل میڈیا پر کوئی خبر رکھیں اور وہ اٹھا لیں اور شور کریں* کہ شیعہ زینب (س) کے حرم کے دفاع کیلئے جا رہے ہیں، ارے بھائی ایران میں مدافعان حرم کے جنازے سب کے سامنے پڑھے جاتے ہیں، دنیا بھر کا شیعہ میڈیا وڈیو بنا کر دنیا میں پھیلاتا ہے کہ فلاں ملک سے تعلق رکھنے والا جوان شام میں اپنی مظلوم بیبی (س) کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوا، وہ افتخار سے، عظمت سے دنیا کو بتاتے ہیں اور ہم ہیں کہ ایجنسیز کا بہانا. یہاں ہمارے انقلابیوں کو حب الوطنی کا ثبوت دینا پڑے گا. ایران کی حکومت میں شہداء کا اکرام و احترام دیکھئے کس طرح وہ اپنے شہداء کی یاد مناتے ہیں، رھبر معظم (زید عزہ) کسی دورے پر جائیں تو شہداء کے گھروں سے چکر لگاتے ہیں ان کے حالات سے آشنا ہوتے ہیں یہ روش ہمارے یہاں بھی رائج کرنے کی ضرورت ہے ہمیں شہداء پسند ہیں، بس کرنا یہ ہے کہ دوسرے ممالک کے شہداء کے عزت و احترام کے ساتھ ساتھ اپنے شہداء، اپنے نوجوانوں اور اپنے مدافعان حرم کو بھی خراج پیش کریں. *جہاں ہم فیسبوک اور واٹس ایپ پر لبنانی و ایرانی شہداء کے ماؤں کی وڈیو کلپس اور تصاویر نشر کرتے ہیں اسی طرح ہمیں اپنے شہداء کی ماؤں کے تاثرات بھی لینے چاہیئیں، کیا ہمارے پڑوس میں کسی شہید کی ماں نہیں؟* *اور کیا ہم اس سے چند منٹ جا کر مل کر اس کی وڈیو بناکر اس دکھیاری کی تڑپ دنیا تک نہیں پہنچا سکتے ؟* ہم نظام کو شہداء کے خون اور شہداء کی یاد سے بدل سکتے ہیں ، ہمیں یاد رکھنا چاہیئے ایک مادر شہید کی سسکیوں بھری دو منٹ کی وڈیو کلپ عوام کے قلوب پر جتنا اثر رکھتی ہے اتنا دو گھنٹے کا درس بھی نہیں رکھتا. گلگت بلتسان سے لیکر بدین تک شہداء کی مائیں چمکتے تاروں کی طرح موجود ہیں کیا ہم ان کے پاس نہیں جا سکتے؟ اور اس سے زیادہ بھلا کیا چاہیئے جب ایک ماں اور وہ بھی شہید کی ماں کا دل اس کام سے خوش ہو اور وہ ہمیں دعا دے کر رخصت کرے! ہمارے انقلابی جوان کو اس سے زیادہ کیا چاہیئے! یہ ہے حب الوطنی کا تقاضہ!

انقلابی دشمن شناس ہوتا ہے، اپنے قریبی دشمن سے لیکر بین الاقوامی دنیا تک سارے دشمنوں پر اس کی کڑی نظر ہونی چاہیئے، اسے ایم آئی سکس، موساد، را، سی آئی اے وغیرہ کی حرکتوں سے بڑی آشنائی ہونی چاہیئے بیشک! لیکن *اگر انقلابی چار کلومیٹر دور ایک دشمن جو ہمیشہ شیعوں کے خلاف بھونکتا ہو کو چھوڑ کر صرف آمریکا و اسرائیل پر لعنت کرتا پھرے تو ایسے انقلابی کو دشمن شناس نہیں کہا جائے گا،* دشمن شناسی میں ہمارا محور بیشک ایران ہو لیکن ایران کا دشمن خارجی ہے ہمارا دشمن خارجی بھی ہے اور داخلی بھی لہذا انقلابی صرف خارجی دشمن پر اکتفا کرے اور داخلی دشمن پر لعنت کرنا بھول جائے تو اسے ایران کی نقل کرنے والا اور اس کی اندھی تقلید کرنے والا کہا جائے گا. جب کہ انقلابی کی روش و رفتار ایسی ہو کہ وہ کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ دے.

انقلابی اس بات سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے کہ انقلاب مظلوم طبقہ لاتا ہے، مظلوم کے دل میں جگہ بنانے سے انقلاب کی راہ ہموار ہوتی ہے جہاں جہاں ظلم ہوتا ہے اور ظلم کے خلاف کسی قسم کی بھی آواز بلند ہوتی ہے تو انقلابی جوان رنگ، نسل، قومیت، نظریہ، عقیدہ بھلا کر اس کا ساتھ دینے میں سب سے پیش پیش ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ فلسطینی سنی برادران پر ظلم ہو تو میلوں دور ایک شیعہ انقلابی سب کچھ بھول کر اس کی حمایت میں نکل پڑتا ہے پس انقلابی صرف مظلوم دیکھتا ہے اور کچھ نہیں ، *انقلابی مظلوم کا ساتھ دیتا ہے. سو انقلابی کو زیب نہیں دیتا کہ وہ مظلوم کے کسی بھی حامی کی کردراکشی کرے، یا اس سے جو شکایات ہیں ان کی بنا پر اسے تنہا چھوڑ دے!* ایسا انقلابی دنیا کے انقلابیوں سے خود کو جدا کردیگا، تنہا رہ جائے گا، عوام کے دل میں جگہ نہیں بنا پائے گا اور نظام بدلنے میں کارگر ثابت نہیں ہو پائے گا.

انقلابی ھوش سے کام لیتا ہے جوش سے نہیں، علی (ع) جیسا انقلابی جب ھوش کا تقاضہ خاموشی ہو تو خاموش رہتا ہے، شیخین کیخلاف بولنے کی بجائے چپ رھنے سے اسلام کی خدمت ہوتی ہے تو علی (ع) ھوش سے کام لے کر چپ رھتے ہیں اپنے حق کو ایک طرف رکھ دیتے ہیں، ایک انقلابی بھی دیکھے کہ جب کوئی اس وقت کے علی، سید علی خامنہ ای (زید عزہ) کے خلاف کچھ بول رہا ہے تو یہ یاد رکھے کہ اس انقلابی کا جواب میں بولنا رھبر معظم (زید عزہ) کو فائدہ دیگا یا چپ رھنا! ابھی ایک وڈیو میں ایک صاحب نے اپنے انقلابی جوش و خروش میں تمام مجتہدین کی اہانت کردی کہ اگر زنجیز زنی اتنا ثواب رکھتی ہے تو خود کیوں نہیں کرتے! جناب آپ کیسے انقلابی ہیں؟ *رھبر معظم (زید عزہ) کی تصویر آفیس میں لگا کر تاریخ تشیع کے تمام بزرگ مجتہدین پر انگلی اٹھانے سے کیا آپ رھبر معظم (زید عزہ) کی خدمت کر رہے ہیں یا خیانت؟* کیا رھبر معظم (زید عزہ) کو یہ دلیلیں نہیں معلوم جو دلیلیں آپ پیش کر کے بزرگ مجتھدین پر اعتراض فرما رہے ہیں، کیا یہ سیرت رھبر معظم (زید عزہ) ہے؟ کس نے اجازت دی آپ کو مجتہدین پر اعتراض کریں اور ان کو ایک جنبش قلم سے ایم آئی سکس کا کہہ دیں. ایم آئی سکس کی لسٹ رھبر معظم (زید عزہ) سے لیں یا آپ سے؟ اور وہ بھی پاکستان و ھندوستان کے ماحول میں جہاں کی عوام مجتہدین کو برا بھلا کہتی ہے، ایسے ماحول میں مجتہدین پر کیچڑ اچھال کر یہ تاثر دینا کہ مجتھدین ایک دوسرے کے مخالف ہیں (معاذاللہ) یہ کیسی انقلابی سوچ ہے یہ تو انتہا پسندی ہے!

یہ تھی بات میرے انقلابی دوستو، مجھ سے آپ کروڑ گنا بھتر ہیں، آپ کی فکر، تقوی، خلوص، فداکاری اور ان گنت اقدار آپکو مجھ سے ممتاز کرتے ہیں لیکن وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ تاثیر ایران، لبنان، شام، نائجیریہ وغیرہ کہیں سے بھی لیں، کسی سے بھی اچھی چیزیں لیں لیکن اس کوشش میں وطن کی مٹی اور اس پر بسنے والے بھائیوں اور بہنوں خصوصاً شہداء کی یاد ہمارے دلوں میں رہے تاکہ کل کوئی ہمیں یہ طعنہ نہ دے کہ ہم تو صرف ایران ایران کرتے ہیں، بیٹھے پاکستان میں ہیں باتیں ایران کی کرتے ہیں! اور کوئی یہ نہ کہے کہ ہمارا سر ایران میں ہے پیر پاکستان میں.

*–arezuyeaab.blogfa.com_*

*_www.fb.com/arezuyeaab_*