حسین (ع) اور ھندو

حسین (ع) اور ھندو
تحریر: محمد زکی حیدری
حضور بات یہ ہے کہ ھندوستان سے جو سادات آزادی کے بعد پاکستان آئے, ان میں کیسے کیسے ہیرے ہمارے حصے آئے, اس پر تو متعدد جلدی کتاب بھی ناکافی ہوگی لیکن ان سادات میں حسین (ع) سے عشق اور عزاداری کا شوق دیکھ کر انسان انگشت بدندان رہ جاتا ہے۔ اس سے قبل کہ میں کچھ اور لکھوں, یہ واضح کرتا چلوں کہ میرا مقصد مہاجروں کی تعریف ہر گز نہیں هے, سو میرے "قوم پرست" قارئیں دھیرج رکھیں میں انھیں کسی اور سفر پر لے جانا چاہتا ہوں۔
اچھا! تو ان سادات کا عشق حسین (ع) دیکھ کر انسان کے اندر جستجو سی پیدا ہوتی ہے کہ آخر اس کے اسباب کیا تھے. میں بھی اسی سوال کے جواب کی کھوج میں نکلا ہوا ہوں اور اس سفر میں کراچی کی حدود پار کرتا لاہور اور لاہور سے پاکستان کی حدود پار کرتا ہندوستان پہنچا تو مجھے ہندوستان اور حسین (ع) کا ایک عجیب رشته نظر آیا حالانکہ میری کھوج کا سفر ابھی جاری ہے لیکن اب تک جتنا تاریخ کی ورق گردانی سے مجھے ملا ہے وہ آپ کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں۔
ھندوستان کا تو رشتہ حسین (ع) سے ہے ہی لیکن ھندو کا رشتہ حسین (ع) سے ہے کی بات آئے تو انسان چونک جاتا ہے۔ بھئی آخر یہ بھی کوئی بات ہوئی بت شکن رسول (ص) کے نواسے سے بت پرستوں کا کیا لینا ؟ نہیں حضور! ھندوستان و پاکستان میں محبت کے نرالے انداز دیکھنے کو ملتے ہیں, یہاں کئی اہل سنت برادران ہیں جو نماز تو ہاتھ باندھ کر پڑھتے ہیں لیکن عزاداری(ع) حسین دل کھول کر کرتے ہیں, اسی طرح یہاں ایسے ھندو بھی ہیں جو سال کے گیارہ مھینے بیس دن اپنے ہاتھ مورتی کے سامنے باندھ کر کھڑے هوتے ہیں لیکن محرم میں وہی ہاتھ اپنے سینے پہ مارتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اور یہ بات صرف عوام ہی تک محدود مت سمجھئے گا ہندو راجہ ، نواب و شرفاء بھی اس کام میں پیش پیش نظر آئیں گے۔
ھندوستان کے شہر لکھنو هی کی مثال لے لیجئے, ھندو معاشرے کے شرفاء راجہ تکیت رائے، راجہ بلاس رائے وہ نام ہیں جنہوں امام بارگاہیں تعمیر کروائیں اور علم نسب کئے۔ آندھرا پردیش آیئے تو بنجارا ذات کے لوگ تیلگو زبان میں نوحہ خوانی کرتے ہیں، راجستھان میں تو ٹھیئیٹر پر کربلا کا واقعہ بناکر امام (ع) اور ان کے انصار کی یاد منائی جاتی ہے, اس تھیٹر کے اختتام پر عورتیں جلوس کی صورت مین نکتلی ہیں، نوحہ خوانی کرتی ہیں اور یزید کو لعن طعن کرتی ہیں۔ ھندوستان کے بہت سے ہندوں کا یہ عقیدہ ہے کہ بانجھ عورت کو اگر محرم میں علم کے نیچے سے گذر کر اپنی اولاد مانگے تو اسے اولاد عطا ہوتی ہے.
لیکن ان تمام حقائق سے زیاده عجیب و حیران کننده حقیقت هے ھندوؤں کی ایک انوکھی ذات جنھیں "حسینی براھمن" کها جاتا هے. یه براھمن اور حسینی کا سنگم کیسے هوا اس کیلئے تاریخ میں دو الگ روایات ملتی هیں, حالانکه صحت کے لحاظ سے یه روایات حقیقت کم افسانے سے زیاده معلوم هوتے هیں لیکن بھرحال... سو بھیا کها یه جاتا هے که ایک براھمن طبقے کے دت ذات کا راھب نامی شخص پنجاب سے کربلا گیا اور حسین (ع) کی مریدی اختیار کی, جب کربلا کا واقعه پیش آیا تو راھب اور اس کے بیٹے خوب لڑے. اور ان میں سے جو بچ گئے وه ھندوستان لوٹ آئے اور خود کو براھمن کھلوانے لگے. حالیه پنجاب کا شھر شیخوپوره حسینی براھمن کی آماج گاه رها.
ایک اور روایت هے که امام حسین (ع) کی زوجه بیبی شھربانو (س) جو که ایرانی بادشاه کی بیٹی تھی, کی ایک بھن ھندوستانی بادشاه چندرگپتا کی زوجیت میں تھی اس عورت کا ھندوستانی نام چندرلیکھا اور فارسی نام مھربانو تھا. جب کربلا کا واقعه پیش آیا تو امام سجاد (ع) نے اپنے بابا (ع) کی مدد کیلئے مھربانو کے شوھر بادشاه چندر گپتا کو مدد کیلئے بلایا. لیکن جب تک چندرگپتا اپنے لشکر سمیت کربلا پهنچتا اس سے قبل فوج یزید اپنا کام تمام کر چکی تھی. بالقصه یه لوگ مختار ثقفی سے ملے , جس نے انھیں کوفه کے ایک علائقه میں قیام کروایا جسے آج بھی "دائره الھندیه" کها جاتا هے. یه تھے دت عرف "حسینی براھمن" جن کے عقائد میں پوجا بھی تھی اور حسین (ع) سے پیار بھی. یهی وجه هے که ان کے بارے میں مشھور هے:
واه دت سلطان!
ھندو کا دھرم مسلمان کا ایمان
آدھا ھندو آدھا مسلمان.
یه هے ھندوستان اور عشق حسین (ع) کی کهانی کے سمندر سے ایک قطره. خدا نے توفیق دی تو مزید لکھتا رهوں گا. عرض یه هے که میں ھرگز غیر مسلمان عزاداران حسین (ع) و محبان اھل بیت (ع) کی بے حرمتی کا قائل نھیں هوں. لیکن جب بات ثواب و اجر آخرت ملنے کی آتی هے تو یه موضوع بلکل الگ بن جاتا هے. کچھ دوستوں نے ان دو موضوعات کو باھم مخلوط کر کے مجھ غریب پر بڑی تنقید فرمائی. اب شاید ان کے دل میں اتر جائے میری بات.
(با تشکر خاص: مسٹر یوگندر سنگھ)
www.fb.com/arezuyeaab
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.