امام حسین (ع)کی بیٹیوں کی تعداد کتنی تھی؟


جمع آوری: محمد زکی حیدری


حضور عقائد وہ اینٹیں ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ منظم شکل میں ترتیب پاکر انسان کیلئے ہدایت کی سڑک بناتی ہیں۔ اگر اینٹیں کچی یا بوسیدہ ہوں گی تو سڑک میں جگہ جگہ گڈھے نظر آئیں گے اور مسافر منزل پر یا تو دیر سے پہنچے گا یا تو پہنچتے پہنچتے اس کی عمر تمام ہو جائے گی۔ بھئی یہ بات تو طے ہے کہ جیسے عقائد ہوں گے ویسا ہی عمل ہوگا، اور جیسا عمل ویسا ہی پھل! سو عقائد اگر حق پر مبنی ہوں گے تو منزل بھی حق ہوگی اگر عقائد خرافات پر مبنی ہوں گے تو نتیجہ بھی ویسا ہی نکلے گا۔ یہ سوچ کر جب میں نے دیکھا کہ ہمارے عام شیعوں کے بہت سارے عقائد اصلی شیعہ عقائد سے تفاوت رکھتے ہیں تو میں نے اپنی حقیر سی کوشش کر کے قلم اٹھایا اور پہلے "چائنہ کربلا" کے نام سے ذرا کڑوا سا، چبھتا ہوا سا، مضمون لکھا تا کہ سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواؤں اور اس کے بعد جس جس چیز عقیدے کو میں "چائنہ کا" یعنی نقلی یا جھوٹ پر مبنی کہا تھا اس کی بزرگان دین کی مستند کتب سے دلیل بھی پیش کروں۔ اس ضمن میں "شہزادہ قاسم کی شادی اور مہندی" وغیرہ کی تشریح تو بفضل خدا دے چکا اب دوسرا عقیدہ جس کی بنیاد پر، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بڑے بڑے خطباء مصائب پڑھتے ہیں کی تشریح دینا چاہتا ہوں اوروہ مسئلہ ہے "کیا واقعی بیبی فاطمہ صغریٰ (س) مدینے میں بیمار تھیں اور کربلا میں نہیں تھیں؟" اس کی تشریح کرنے کی کوشش کروں گا، اس کے پہلے یعنی اس مرحلے میں
امام حسین (ع) کی بیٹیوں کی تعداد
اور بیبی فاطمہ کو صغریٰ کیوں کہا جاتا ہے پر مدلل بحث ہوگی۔
اور اس کے بعد اگلے مرحلات میں اس عقیدے – کہ بیبی فاطمہ صغریٰ (س) کربلا میں موجود نہیں تھیں- کی وجہ سے ہم کس عظیم اساسے سے محروم ہو گئے اس کی جانب بھی آپ کی توجہ مبارک مبذول کرواؤنگا انشاء اللہ۔ میں مصائب پر کم ہم نے اپنے عقائد سے گرانبہا چیزوں کو کھودینے اور فضول چیزوں کو اپنا لینے پر زیادہ گریہ کرتا ہوں لھٰذا پیش خدمت ہے بیبی صغریٰ (س) کے وجود مقدس پر صحیح عقیدہ پر تحقیق۔

امام حسین (ع) کی بیٹیاں کتنی تھیں؟ کیا فاطمہ صغریٰ کا ہونا ثابت کرتا ہے کہ فاطمہ کبریٰ نامی بھی کوئی بیٹی تھی؟

جناب امام حسین (ع) کی اولاد کے موضوع کو لیکر بزرگان، مؤرخین کے مابین اچھا خاصہ اختلاف پایہ جاتا ہے لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے آپ کو خشک بحث میں نہیں ڈالنا بس نیچے دیکھتے و پڑھتے جائیے بات از خود سمجھ آجائے گی۔ ہماری بحث ہے بیٹیوں کی تعداد تو ہم بیٹوں کی بحث کو چھیڑے بغیر اپنا سفر شروع کرتے ہیں۔
----- حسین (ع) کی بیٹیوں کی تعداد اور ان کے قائل علماء کرام کے نام-----------

(الف) چار بیٹیاں
(1)- مرزا ابو الفضل تہرانی
(2)- مقدس اردبیلی (رض) (زینب نام کی دو بیٹیاں )
(3) آقای ہادی امینی (سکینہ، زینب، فاطمہ، رقیہ)

(ب) تین بیٹیاں
(1) صاحب مناقب شہر آشوب (سکینہ، فاطمہ، زینب)
(2) محمد بن عبداللہ بن نصر خشاب بغدادی (سکینہ، فاطمہ، زینب)

(ج) دو بیٹیاں

علامہ باقر مجلسی (بحار الانوار ج:45 ص: 329)
شیخ محدث عباس قمی منتہی الامال ج:1 ص: 855، احسن المقال ج:1 ص: 543، درکربلا چہ گذشت ص: 543
شیخ مفید (رح) الارشاد ج :6 ص: 277
احمد یحیٰ جابر بلاذری (انساب الاشرف ج:3 ص: 142
یہ تو وہ ہیں جن کی دلیل کے بعد کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں مگر پھر بھی مندرجہ ذیل ان تمام مورخین کے ناموں کی فہرست بیان کر رہا ہوں جنہوں نے امام حسین (ع) کی دو بیٹیاں (سکینہ، فاطمہ) بیان کی ہیں۔
(1) ابن صباغ مالکی
(2) علامہ محقق تستری صاحب
(3) علامہ حلی (رض)
(4) علامہ طبرسی
(5) ملا حسین کاشفی
(6) صاحب مجدی
(7) صاحب شجرہ مبارک
(8) ابن جوزی
(9) محمد بن صبان مصری
(10) سید علی نقی حائری
(11) علامہ عبداالہ بن نوراللہ
(12) صاھب ستارگان درخشان
(13) محمد بن ابی بکر انصاری
(14) ابی نصر بخاری
(15) صاھب الجازم فی نسب ہاشم
(16) عماد زادہ اصفہانی
(17) علامہ نسابہ صفی الدین
(18) ابن عنیبہ صاھب عمدۃ الطالب
(19) سید احمد الحسینی
(20) سید فاضل موسوی خلخالی
(21) محمد محمدی اشتہاردی
دس مزید ہیں لیکن اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔
ثابت ہوا کہ بیٹیاں دو ہی تھیں۔

فاطمہ ایک ہی تھیں تو صغریٰ اور کبریٰ کیوں؟


اچھا سوال ہے لیکن ذرا دقت و توجہ چاہوں گا س معاملے سب کام چھوڑ دیں دل و دماغ کے دریچے کھول کر پڑھیئے گا۔
علامہ محقق سید شاکر حسین امرہوی اپنی کتاب میں اس مسئلے کو آسانی سے سمجھا یا ہے فرماتے ہیں:
مناقب ابن شہر آشوب کی عبارت یہ ہے " ان الحسین (ع) لما حضرہ الذی حضرہ دعا "ابنۃ" فاطمہ کبریٰ فدفع الیھا کتابا ملفوفا وصیۃ ظاھر الخبر۔"
ترجمہ: حسین (ع) نے جس وقت وہ واقعہ جو پیش آیا یعنی شہادت کے وقت ، آپ (ع) نے اپنی بڑی بیٹی فاطمہ کو سامنے طلب کیا اور ایک لکھا ہوا کاغذ بند جو وصیت نامہ تھا ان کے سپرد کیا۔
بحارالنوار اور ناسخ التواریخ میں بھی یہی عبارت "ابنۃ فاطمہ کبریٰ" ہی لکھی ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اپنی بڑی بیٹی کو بلایا ظاہر سے بیبی فاطمہ صغریٰ بیبی سکینہ (س) سے بڑی تھیں۔
لیکن!
مندرجہ بالا عبارات میں "ابنتہ" فاطمہ کے بعد آنا چاہیئے تھا جیسا کہ دوسرے بزرگوں کی عبارت میں ہے۔ مثلاٍ بصائر الدرجات میں شیخ اجل حسن القمی (امام حسن عسکری کے صحابی)نے لکھا : ۔۔۔ قال ان الحسین (ع) لما حضرہ دعا ابنۃ الکبریٰ فاطمہ ۔۔۔ (بلایا اپنی بڑی بیتی فاطمہ کو)
ثقہ الاسالم یعقوب کلینی کافی میں لکھتے ہیں:
دعا ابنۃ الکبریٰ فاطمہ بنت الحسین فدفع الیہا۔۔۔۔
اس کے علاوہ مسعودی، آقائے دربندی، وغیرہ بھی اسی طرح ناقل ہوئے ہیں۔

----- ٹھیک صاحب مان لیئے لیکن پھر یہ تو بتایئے کہ "صغریٰ" کیوں کہتے تھے بیبی کو۔۔۔۔۔۔
بھائی کیا کہنے ہیں آپ کے یہ بھی بڑا اچھا سوال ہے! میا ں بات یہ ہے کہ بیبی فاطمہ بنت حسین (ع) سے کئی راویوں سے روایات نقل کی ہیں لھٰذا ان کو بیبی فاطمہ بنت محمد (س) سے ممتاز کرنے کیلئے بیبی کو فاطمہ صغریٰ کہا جاتا تھا تا کہ معلوم ہو کہ بیبی فاطمہ بنت محمد نہیں بلکہ فاطمہ بنت حسین (ع) کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔
یہ میں نہیں (لاحول والا ۔۔) بھائی میں نے نہیں علما نے یہ توجیہ پیش کی ہے لیجیئے ان کے نام بمع کتب:
بحار الانوار جلد 10 ص: 35
کشفہ الغمہ ص: 173
صحیح ترمذی مطبوعہ دہلی صفحہ 60
مشکواۃ مطبوعہ دہلی
ان سب صاحبان نے جب بیبی فاطمہ صغریٰ (س) سے روایت کی تو بیبی فاطمہ بنت محمد کو "کبریٰ" اور آپ کو "صغریٰ" لکھا اور اس طرح عبارت شروع کی "عن فاطمہ بنت الحسین عن فاطمہ کبریٰ اسی طرح دوسری کتب میں "عن فاطمہ الصغریٰ عن فاطمہ " آیا ہے۔

نتیجہ : تمام رویات اور دلائل سے یہ ثابت ہوا کہ
1- امام حسین (ع) کی دو بیٹیاں تھیں ایک بیبی فاطمہ (س) اور دوسری بیبی سکینہ (س) ۔۔
2-فاطمہ کبریٰ کا کوئی وجود نہیں ، فاطمہ صغریٰ کو بیبی فاطمہ زہرا سے ممتاز کرنے کیلئے "صغریٰ"کہا جاتا تھا اور بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ بیبی فاطمہ صغریٰ (س) بیبی فاطمہ زہرا (س) سے مشابہت رکلھتی تھیں اس لیئے۔۔۔ بھرحال فاطمہ کبریٰ بنت حسین کا وجود ثابت نہیں ہو سکا۔