💡💡دماغ کی بتی جلاؤ💡💡

(قسط ۱)

 

جھوٹے مصائب والی تاریخی کتب کا تعارف...
(حصه اول)

🔪کتاب: روضة الشھداء
💂تالیف: ملا حسین کاشفی


ملا حسین کاشفی نے یه کتاب 500 سال قبل لکھی. اس بندے کے بارے میں آج تک پته نه چل سکا که سنی تھا یا شیعه کیوں که یه سبزوار ایران میں ھوتا تو خود کو شیعه بتاتا اور جب ھرات افغانستان جاتا تو کهتا میں سنی هوں. (مفاھمتی پالیسی)

ان صاحب نے ایسی اندھیاں ماری هیں که پنجاب کے بڑے بڑے ذاکر انھیں دیکھتے تو قدموں میں گر جاتے.
یه ملا کاشفی وه پهلے شخص هیں جس نے :

👋 بیبی صغری (س) کو بیمار کها اور کربلا میں لکھنے کی بجائے جھوٹ لکھا که مدینه میں تھیں. سند بھی نھیں دی کس تاریخ کی کتاب سے یه بات لی.

👋بیبی لیلا (س) مادر جناب علی اکبر (ع) کو کربلا میں موجود لکھا اور بھت رونا دھونا اور فضول باتیں ان (س) سے منسوب کیں.

👋 یه وه پهلا شخص هے جس نے شھزاده قاسم (ع) کی شادی کا جھوٹا قصه لکھا.

👋پهلی بار جعفر جنی اور قاصد امام حسین (ع) کیلئے خط لایا جیسی جھوٹی باتیں لکھیں.

👋 اس نے اور بھی بھت جھوٹ لکھے جن سے آپ کو آگاه کرتا رهوں گا.
اس کی اور بھی کتب هیں خود بھی مجلس پڑھتا تھا.

👋👋👋👋👋👋👋👋👋👋👋👋

💡💡بتی سوال...


یار ٹھیک هے! اس نے جھوٹ لکھا, بیشک ھم نے مانا لیکن اس ایک بندے کی جھوٹی بات اتنی مشھور کیسے هوئ؟؟؟

اچھا سوال هے... 👍
شھید مطھری کا جواب سنئے لکھتے هیں ایران میں ذاکری کو "روضه خوانی" کها جاتا هے آج تک... روضه خوانی نه عربوں میں تھی, نه کسی امام کے دور میں تھی, نه ھندوستان میں (شاعری کو روضه خوانی سے مخلوط مت کیجے گا الگ صنفیں هیں) روضه خوانی کی شروعات بھی اسی کتاب "روضة الشھداء" کی تالیف کے بعد شروع هوئی. روضه مطلب روضة الشھداء کتاب, خوانی مطلب پڑھنا. اس کتاب کے مصائب جو زاکر پڑھتا اسے کهتے "روضه خوان" اور اس عمل کو روضه خوانی کها جانے لگا.
یه روضه خوانی گھومتی پھرتی چپس اور ثموثے ٹھوستی ھندوستان آئی اور زاکری کهلانے لگی اور اس طرح بھولی عوام سر و دھن کے چکر میں جھومتی جھومتی جا کر جھوٹ کے اندھیرے کنویں میں گری که جهاں سے اسے نکالنے کی بات کرو تو الٹا همیں هی جھوٹا کهتی هے. .

 

💡💡عزاخانے سجائے رکھو💡💡

💡💡دماغ کی بتی جلائے رکھو💡💡

 

ملتمس دعا: محمد زکی حیدری.

www.fb.com/arezuyeaab
💡💡💡💡💡💡💡💡