جناب قاسم کی کربلا میں شادی کا رد
جناب قاسم (ع) کی کربلا میں شادی ہوئی تھی یا نہیں؟
تحقیق: محمد زکی حیدری
اس شادی کی روایت کس کتاب میں ہے ؟ یہ روایت جس بندے نے لکھی اس کی سچائی کے بارے میں علما کیا کہتے ہیں۔
جناب اس روایت کے لکھنے والے بندے کا نام ہے ملا کاشفی اور اس نے اپنی کتاب "روضۃ شہداء" میں یہ روایت لکھی ہے اور اس کی کوئی سند بھی پیش نہیں کی۔ ان صاحب کو علماء مشکوک المذاہب عالم مانتے ہیں یعنی اس کے مذہب میں شک تھا ان کی حالات زندگی سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جب ہرات (افغانستان ) جاتے تو خود کو سنی کہتے اور جب ایران آتے تو شیعہ کہلواتے۔ محدث نوری نے "لولو و المرجان " ایت اللہ مرتضیٰ مطہری نے "حماسہ حسینی" میں، آیت اللہ ظہور الحسن نے"تقریر حاسم" میں اور دیگر کئی علماء نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ کاشفی سے پہلے ایسی روایت کو کسی نے بیان نہیں کیا اور اس نے بھی کوئی سند نہیں پیش کی اس روایت کی، نہ ہی کسی کتاب کا حوالہ دیا۔ یہ صاحب دس ہجری میں زندہ تھے لہٰذا ایک ہزار سال تک اس روایت کو کسی محقق یا مؤرخ کا نقل نہ کرنا اس کے جھوٹے ہونے کی دلیل ہے۔ اس کے علاوہ ہم شیعوں کی مستند کتابوں میں امام حسین (ع) کی بیٹیوں کی تعداد صرف دو ہے ایک کا م سکینہ (س) اور ایک کا نام فاطمہ صغریٰ ہے فاطمہ (س) کا نکاح امام حسن (ع) کے بیٹے حسن مثنیٰ سے ہوا تھا جن سے آج تک طباطبائی سادات کا سلسلہ چل رہا ہے۔ ہمارے کراچی میں مدفن "حضرت عبداللہ شاہ غازی" جن کی مزار شیعہ و سنی عقیدتمندوں کی آماج گاہ ہے یہ بھی حسن مثنیٰ یعنی بیبی فاطمہ صغریٰ کی اولاد میں سے ہیں۔ اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ امام حسین (ع) کی کوئی بیٹی ایسی نہیں تھی جس کا عقد ہونا باقی ہو کہ جناب قاسم (ع) ان سے عقد کریں۔ لھٰذا اب مہندیاں سجانے والوں کو دعوت ہے کہ امام حسین (ع) کی ایک آدہ اور بیٹیاں نکال لائیں اور وہ بھی مستند حوالوں کے ساتھ پھر اس کا عقد جناب قاسم (ع) سے اور وہ بھی کربلا میں ثابت کریں۔ کر ہی نہ لے کوئی خیر!
اور بھائی یہ شادی اتنی "ارجنٹ" ہی کیوں ہونے لگی کہ کربلا کی تپتی ریت میں دشمن کا لشکر گھیرا ڈالے کھڑا ہو اور امام (ع) کو اپنے بھتیجے کی شادی کی ضرورت محسوس ہونے لگی؟ امام (ع) معاذاللہ محل و مقام نہیں دیکھتے کہ کدس وقت کون سا کام انجام دیا جائے؟
آیت اللہ سید ظہور الحسن لکھنوی صاحب اپنی کتاب "تقریر حاسم" مین فرماتے ہیں: "عاشورہ کے دن اس عقد کا وقوع ہونا عقل کے خلاف ہے، ایسی شادی جس کا کوئی دینی یا دنیاوی فائدہ نہ ہو ایسا عقلا کے نزدیک فعل عبس (فضول کام) ہے۔ اور چہ جائیکہ امام معاذاللہ ایسا کام انجام دیں۔
اور بھیا معاف کیجئے گا بھلا امام حسین (ع) نے اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہی تھی تو عاشورہ سے قبل اور جناب قاسم (ع) کے دیگر برادران سے کیوں نہ کی جو کہ شادی کے لائق تھے اور جناب قاسم (ع) سے عمر میں بڑے تھے؟ شادی کے قابل بچی کا عقد 13 یا 12 سالہ جناب قاسم سے کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟
ایک طرف خود ہی کہتے ہو وہ 13 سال کے تھے اور پھر نابالغ کی شادی منا کر مہندیاں نکالتے ہو۔ صرف مزے لینے ہیں نا تم نے عاشورہ سے؟
بھائی یہ ایک لمبی لسٹ بھیج رہا ہوں کتابوں کی ان سب علماء مجتھدین نے اس شادی کا انکار کیا ہے۔
علامہ باقر مجلسی کتاب جلال العیون
علامہ باقر مجلسی کتاب جلال العیون
خاتم المحدثین شیخ عباس قمی (رح) کتاب "منتہی الامال ج :1 ص: 700
آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد تقی تستری کتاب "قاموس الرجال ج:7۔ ص:357 اور جلد 8، ص: 644
آیت اللہ العظمی سید کاظم طباطبائی عروۃ الوثقیٰ، "نزہۃ المشتاق فی فتاوٰ علماء عراق ص 5
آیت اللہ العظمی اقای آخوند خراسانی صاحب کفایہ الاصول ایضاٍ ص 6
آیت اللہ العظمی عبداللہ مازندرانی ایضاٍ ص 7
آیت اللہ العظمی حسن مازندرانی ایضاٍ ص
آیت اللہ العظمی غلام حسین حائری اصفہہانی :ایضاٍ
آیت اللہ العظمی آقای اسماعیل صدر مجاہد اسلام ص 321
استاد المحدثین حسین نوری طبرسی کتاب لولو و مرجان ص 145
آیت اللہ العظمی ابوالقاسم خوئی اپنی فتاویٰ کی کتاب صراہ النجاۃ ج:2 ص 441
آیت اللہ العظمی شیخ جود تبریزی صراہ النجاۃ مسئلہ نمبر 1390
آیت اللہ العظمی ابوتراب موسوی نجفی بحولہ مجاہد اعظم ص 316
آیت اللہ العظمی سید علی حائری لاہوری بحوالہ سعادۃ الدارین ص: 392
ایت الہہ فاضل لنکرانی جامع المسائل ص:625
رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علہ خامنہ ای "مصائب امام حسین (ع) ص 15 ، غلام علی رجائی بحوالہ حضرت قاسم بن حسن (ع)
آیت اللہ العظمی سید ریحان اللہ موسوی بحوالہ مجاہد اعطم ص 312
ایت اللہ سید ابوالھسن عرف ابوصاب لکھنوی بحولہ مجاہد اعظم ص 317
علامہ سید عبدلمجید حسینی شیرازی دخیرۃ الدارین ص 145
علامہ ربانی گلپائگانی منہاج الدموع ص:321
اور بھی بہت ہیں ٹائپ کر کے ہاتھ تھک گئے 12 مزید ہیں۔
جناب میں وہابی نہیں ہوں! نہ کوئی عزاداری کا دشمن ہوں۔ اپنے شہر کے امام بارگاہ کی جھاڑو برداری میں فخر محسوس کرنے اور اپنے انجمن کے دستے میں نوحہ خوانوں کا بازو بننے والا ایک حقیر سا عزادار ہوں۔لیکن بات یہ ہے کہ جب چائنا کا موبائل ہمیں کسی کام کا نہیں لگتا تو نقلی کربلا سے ہم کون سے انقلاب لے آئیں گے یہ بھی کسی کام کا نہیں ہے۔ دوستوں، بھائیوں بہنوں میرے محترموں میں مہندیوں سے کلاوے اٹھا اٹھا کر باندھتا رہا ہوں اس لیئے نہیں کہ مجھے علم نہ تھا کہ جناب قاسم (ع) کی مہندی کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ اس لیئے کے اس میں میرے حسین (ع) کے عزادروں کا خلوص بھرا ہوتا ہے اور خلوص کے بنا کوئی چیز کسی کام کی نہیں ہوتی، لیکن! میں صرف اتنا چاہتا ہوں اسی خلوص کو "اصلی" حسینی اقدار و رسومات عاشورہ کیلئے عمل میں لائیں، یقیں جانیئے 1920 ع کے عراقی شیعہ اسلامی انقلاب اور 1979 کے ایرانی اسلامی انقلاب کی طرح ہمارے پاکستان میں بھی ایک انقلاب ائے گا۔ اصلی حسین (ع) کا دامن تھام لیں۔۔۔ یار عجیب بات ہے! آخر کیسے میں مان لوں کہ ایک ملک کی عوام ہے جو حسین (ع) حسین (ع) کرتی ہے مجالس برپا کرتی ہے، عزاداری کرتی ہے لیکن چند کرپٹ، بے دین ، جاہل، منحوس، خود غرض، قبیح حکمرانوں کے پنجے میں پھنسی ہوئی ہے! کیسے مان لوں میں کہ حسین حسین کرنے والے پاکستان میں ذلت و رسوائی، روز روز لاشے اٹھا رہیں ہیں! مسئلہ کہاں پے حسین (ع) میں مسئلا ہے؟ (نعوذبااللہ) ۔۔۔ نہیں جو حسین (ع) تم نے بنایا ہوا ہے اس میں مسئلا ہے اس میں "فالٹ" ہے، وہ اصلی حسین نہیں ہےدوست! اصلی حسین (ع) ہو اور اس کا عاشور منانے والا رسوا ہو؟ نہیں! یہ ہو ہی نہیں سکتا ۔ آج دنیا میں شیعہ اپنے اپنے ممالک میں جارحیت کے خلاف برسر پیکار ہیں انہوں نے زینب (س) کی راہ اختیار کی ہے ظلم کے ایوانوں کو ہلا دینے چل پڑے ہیں اور ہم خود کو یہ کہہ کر دلاسے دیتے ہیں کہ میاں شہادت تو ہماری میراث ہے، لاشے تو ہمیشہ اٹھاتے ہیں، لاشے اٹھانا تو حسین (ع) کی سنت ہے وغیرہ وغیرہ۔ کیوں بھائی کربلا تک آ کر اسلام ختم ہوجاتا ہے، شیعیت ختم ہاجاتی ہے؟ کربلا کے بعد مختار(ع) بھی تو آئے تھے، وہ آپ کو یاد نہیں کیوں؟ کبھی منائی آپ نے ان کی ولادت یا شہادت ؟ اپنے بچوں کو یہ تو بتاتے ہو کہ ہمارے امام اور اصحاب شہید ہوئے ان کو ایسے اصحاب کا کیوں نہیں بتاتے جنہوں نے دشمن کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں، ہمیں حسین (ع) کا لاشے اٹھانا یاد ہے مختار(ع) کا لاشے گرانا کیوں یاد نہیں؟ ہمیں زینب (ع) کا دربار یزید میں ماتم کرنا یاد ہے، لیکن انکا حق کی زبان و گفتار کے تیروں کی بوچھاڑ سے یزید کے ایوان کو ہلا کر رکھ دینا کیوں یاد نہیں؟ کیا دشمن کے خلاف مقاومت، مزاحمت، جدوجہد، شجائت صرف خود کو پیٹنے تک محدود رہ گئی ہے؟ ماتم کا ہاتھ ہمارے نہیں یزید کے سینے پہ لگتا ہے فضول دعوے! روز مائیں روتی ہیں، پاکستان میں بالخصوص کراچی میں روز انچولی، ملیر، رضویہ میں شہدا کے جنازے آتے ہیں اور صاحب بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہمارا ماتم کا ہاتھ یزید کے سینے پہ لگتا ہے۔۔۔۔ جی جی آپ کے ماتم سے یزید واقعی کمزور ہو رہا ہے اس لیئے تم کوئٹہ سے ایران جاتے ہوئے ڈرے ڈرے سہمے سہمے جاتے ہو، تمہاری بسوں سے اتار کر تمہیں مارا جاتا ہے، تمہارے ڈاکٹر، تمہارے انجینئر، وکلاء، بیوروکریٹ ، افسر، طلبا کو نشانہ بنا کر شہید کیا جاتا ہے، گلگت سے لیکر بدین تک تمہارے خون کے چھینٹے ہر گلی میں بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں، ہاں جناب یزید کمزور ہوگیا! ۔۔۔
۔یاد رکھو تمہارے پاس یزید اصلی ہے حسین نقلی اس لیئے تم مر رہے ہو جس دن حسین (ع) اصلی ہو گیا تو تمہارے سامنے اصلی یزید بھی دھول چاٹے گا۔۔۔۔ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت اچھی کا نعرہ لگانے والے حسین (ع) کے عزادارو! حسین (ع)نے قربانی دی، زینب (س) نے مجلس پڑھی اورمختار نے ماتم کیا ایسی مجلس اور ایسا ماتم برپا کرو پھر دیکھنا لانڈھی سے لاہور، لاہور سے لندن تک کے تمہارے دشمن کتے کی موت مارے جائیں گے ۔۔۔۔!
www.facebook.com/arezuyeaab
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.