حضرت اویس قرنی (رض) کا اپنے دانت توڑنا... حقیقت کیا ہے؟
جنگ احد میں رسول اللہ (ص) دانت مبارک شہید ہونا اور اس کے بعد اویس قرنی (رض) کا اس بات کو سن کر اپنے تمام دانت توڑ دینے والی کہانی اور حقیقت!
تحریر : محمد زکی حیدری
حضور بات یہ ہے کہ ہم لوگ اہل سنت برادران کا یہ کہہ کر مذاق اڑاتے ہیں کہ سنی کا مطلب ہے وہ جو سنی سنائی پر چلے۔ لیکن دیکھا جائے تو ہم خود سب سے بڑے سنی ہیں کہ جو ذاکر و مولوی نے مجلس میں بتا دیا اس پر چل پڑے۔ بات کی سند کیا ہے، کیا واقعی مستند کتب میں اس کا ذکر ہے؟ ان باتوں پر سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے اس لیئے مولوی بول دے سورہ اعراف کی آیت 29 میں ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کی دلیل ہے ہم مان لیتے ہیں مجال کہ قرآن کھول کردیکھیں کہ دور دور تک اس آیت کا ہاتھ نہ ہاتھ کھولنے سے کوئی تعلق ہے!!! پھر زنجیر کے ماتم کی دلیل کے طور ہم قرآن کی سورہ یوسف آیت نمبر 31 میں مصری عورتوں کے اپنے ہاتھ کاٹنے والی بات کو دلیل بناتے ہیں جب کہ اگر قرآن کھول کر دیکھیں تو اگلی ہی آیت میں اللہ نے ان عورتوں کو مکار کہا ہوا ہے اور یوسف (ع) ان سے پناہ مانگتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اسی طرح ایک بات جو ہم بچپن سے بڑے زور شور سے سنتے ہوئے آ رہے ہیں کہ جناب جنگ احد میں نبی کریم (ص) کا ایک دانت شہید ہوا اور یہ خبر یمن کے ایک صحابی اویس قرنی (رض) تک پہنچی تو آپ نے اپنے سارے دانت توڑ دیئے اور خود کو عاشق رسول (ص) ثابت کیا واہ جی واہ!!! ہم نے داد دی جب کہ اس طرف نہ سوچا کہ نبی (ص) کا دانت شہید ہوگیا مطلب نبی (ص) عیبدار ہوگئے ۔۔ خیر۔ جناب آپ کے اس حقیر برادر نے جب اس بات کی تحقیق کی تو اسے مندرجہ ذیل روایات اور علماء کی آراء ملیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بھی سنی سنائی بات تھی جس کا مکتب کی مستند کتب میں کوئی ذکر تک نہیں۔
موثق (قابل اعتماد) حدیث پیش خدمت ہے جس سے ثابت پوتا ہے کہ رسول اللہ (ص ) کے دانت احد کے دن شہید ہی نہیں ہوئے تھے:أبي رحمه الله قال حدثنا سعد بن عبد الله عن أحمد بن محمد عن ابن فضال عن ابن بكير عن زرارة... زرارہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام باقر (ع) سے پوچھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) کے دندان رباعیہ (اوپر کے چار دانت) ٹوٹ گئے تھے .
امام (ع) نے فرمایا : لوگ جھوٹ کہتے ہیں ، رسول اللہ (ص) صحیح و سالم دُنیا سے رخصت ہوئے لیکن چہرہ اقدس زخمی ہوا تھا .
آپ (ص) نے امام علی (ع) کو پانی لانے کے لئے بھیجا جناب امام علی (ع) سپر (چمڑے کی بنی ہوئی بغیر لکڑی کی ڈھال) میں پانی لائے .
حضرت رسول اللہ (ص) کو اس سے کراہت معلوم ہوئی کہ نوش فرمائیں ، لیکن اپنے چہرہ پاک کو اس سے دھویا. (1)
اس کے علاوہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے جید عالم آیت اللہ العظمیٰ ﺣﺎﻓﻆ ﺑﺸﯿﺮ ﺣﺴﯿﻦ ﻧﺠﻔﯽ صاحب سے جب پوچھا گیا کہ اس واقعے کا ذکر کن کتب میں ہے تو انہوں نے جو جواب ارشاد فرمایا وہ مندرجہ ذیل ہے:
ﯾﮧ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺻﺤﯿﺢ ﺳﻨﺪ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ۔ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﯾﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﮯ (2)
ﻋﻼﻣﮧ ﻣﺠﻠﺴﯽ ( ﻉ ) ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮐﺜﺮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﻘﺎﺩ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ( ﺍﺣﺪ ﮐﮯ ﺭﻭﺯ ) ﺍﯾﮏ ﺯﺧﻢ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ( ﺹ ) ﮐﯽ ﭘﯿﺸﺎﻧﯽ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ( ﻉ ) ﮐﺎ ﻟﺐ ﺍﻗﺪﺱ ﺯﺧﻤﯽ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﮔﮯ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﺍﻧﺖ ﭨﻮﭦ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺭﻭﺍﯾﺘﻮﮞ ﺳﮯﻇﺎﮬﺮ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﭨﻮﭨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺷﯿﻌﻮﮞ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﮯ. (3)
ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﺟﻮ ﺷﯿﺦ ﻃﺒﺮﺳﯽ ﻧﮯ ﺍﻋﻼﻡ ﺍﻟﻮﺭﯼٰ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﻣﺎﻡ ( ﻉ ) ﻧﮯ ﺩﻧﺪﺍﻥ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭨﻮﭨﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﺭﺍﻭﯼ ﻧﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﺻﺎﺩﻕ ( ﻉ ) ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ( ﺹ ) ﮐﮯ ﺩﻧﺪﺍﻥ ﭨﻮﭦ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻣﺎﻡ ( ﻉ ) ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ، ﻭﺍﻟﻠﮧ ،ﺭﺳﻮﻝ ( ﻉ ) ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻀﻮ ﻧﺎﻗﺺ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺁﭖ ( ﺹ ) ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺸﺮﮐﯿﻦ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ( ﺹ ) ﮐﮯ ﺭﻭﺋﮯ ﺍﻗﺪﺱ ﮐﻮ ﺯﺧﻤﯽ کر دیا تھا۔
جناب اب بتائیے کہ ہم کس دنیا میں ہیں ایک بات ہوتی کیا ہے اور ہم تک پہنچتی کس شکل میں ہے ۔ ہمیں سنی سنائی باتوں پر نہیں چلنا چاہیئے اللہ نے ہمیں مجتہدین کی صورت میں علم کے خزانے عطا کیئے ہیں تو کیوں ہم جہالت کے اندھیروں میں بھٹکتے پھریں۔۔۔
معانی الاخبار // صدوق// ص 406// باب 429//حدیث 80
علامہ مجلسی (ر) نے اپنی کتاب "حیات القلوب " ، ج 2 میں اس کی سند کو موثق (قابل اعتماد) کہا ہے...
ﻣﺨﺘﺼﺮ ﺍﻻﺣﮑﺎﻡ // ﺹ 155 // ﻃﺒﻊ
ﺣﯿﺎﺕ ﺍﻟﻘﻠﻮﺏ // ﺝ //2 ﺹ 579