بڑا آسان ہے کاظم کہہ دینا
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بڑا آسان ہے کاظم کہہ دینا
از قلم: محمد زکی حیدری
امام موسیٰ کاظم (ع) کو ہم نے کہہ دیا وہ کاظم تھے، غصہ پی جانے والے... ہم نے کہہ دیا اور گذر گئے یہ نہ سوچا کہ کاظمی ہونے کا مطلب غصہ پینے والا ضرور ہے مگر دکھ برداشت کرنے والے نہیں...
جب ایک شریف امام کے پیروکار اسے تنہا چھوڑ دیں اور اس بے وفائی کی وجہ سے حاکم وقت اسے قید و بند کی صعوبتیں دے تو اس درد کو برداشت کرنے کیلئے کاظمی ہونا مددگار ثابت نہیں ہوتا...
جب ایک شریف باپ، کہ جس کے گھر میں جوان بیٹیاں ہوں اور حکومتی کارندے اس کے گھر پہ منڈلاتے رہیں تو وہاں پر کاظمی ہونے سے رنج و الم میں کمی نہیں آتی...
سوچیئے تو ذرا! دل تھام کر سوچیں! آج کل کسی باپ کی ایک جوان بیٹی ہو تو اس کی راتوں کی نیند اڑ جاتی ہے، تو جس شریف انسان کی ۱۹ یا ۲۳ جوان بیٹیاں جو کہ ہر جوان لڑکی کی طرح شادی کی خواھش رکھتی ہوں اور ان کا باپ ان کے ارمان پورے نہ کر پائے تو وہاں کاظمی ہونا کام نہیں آتا...
جب ایک معصوم ابن معصوم کو جیل میں بند کر کے اس کال کوٹھڑی میں عرب کی بدکار عورت کو بھیجا جائے اور یہ خبر عوام میں پھیلائی جائے تو اس اہانت پر کاظمی ہونا کسی کام نہیں آتا...
جب معلوم ہو کہ ایک عابد و زاھد و متقی و پرھیزگار شخص غنا و موسیقی سے نفرت کرتا ہے تو اسے عیسی بن جعفر کے گھر میں نظر بند کر کے وہاں پہ رقص و غنا کی آوازوں سے اسے اذیت دی جائے تو اس درد کو برداشت کرنے کیلئے صفت کاظمی کسی کام کی نہیں...
اور...
مجھے نہیں معلوم یہ روایت کتنی مستند ہے مگر ایک دو ایرانی سائیٹس پر نظر سے گذری...
ذرا دل تھام کر پڑھیئے گا عباسی دور میں ابوالعَتاہیہ نامی ایک ایرانی تھا لیکن عربی زبان میں شاعری کرتا تھا. ابوالعتاہیہ ایک عرصے سے ہارون الرشید کے دربار میں نہیں گیا تھا لیکن ایک دن ھارون رشید کے کہنے پر جعفر برمکی انہیں ھارون کی دربار میں لے آیا. ابوالعتاہیہ سے کہا گیا کہ شعر پڑھو. اس نے اشعار سے ھارون رشید کو خوش کردیا. جب ھارون اشعار سن کر بہت خوش ہوا تو ابوالعتاہیہ سے کہنے لگا مانگو جو مانگنا ہے. ابو العتاہیہ کہنے لگا ہارون! نہ مال چاہیئے نہ منصب! میرے مولا کب سے تیری قید میں ہیں، مدینے میں ان کے بچے ان کے منتظر ہیں. اگر دے سکتے ہو تو میرے مولا (ع) کی آزادی کا حکم دے دو. ھارون نے اس کی بات مان لی، آزادی نامہ لے کر یہ عاشقِ امام (ع) دل ہی دل میں خوش ہوتے ہوئے اور یہ سوچتے ہوئے تیزی سے قیدخانے کی طرف جا رہا ہے کہ اس نے آج رسول اللہ (ص) و زہراء (س) کا دل خوش کیا ہے، جب قیدخانے پہنچتا ہے تو کیا دیکھتا ہے کہ چار لوگ ایک جنازہ لے کر آرہے ہیں. سوال کرتا ہے کہ یہ کس کا جنازہ ہے.... جواب ملتا ہے کہ شیعوں کے ساتویں امام کا...
+ نوشته شده در شنبه بیست و یکم فروردین ۱۴۰۰ ساعت 16:8 توسط محمد زکی حیدری
|