جنــت، پــادری اور امام محمد باقـــر (ع)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
جنــت، پــادری اور امام محمد باقـــر (ع)
امام محمد باقر (ع) دمشق میں اپنے فرزند کے ساتھ ایک جگہ سے گذرے اور دیکھا کہ خلیفہ وقت ھشام بن عبدالملک کے محل کے سامنے جم غفیر موجود ہے. امام نے معلوم کیا یہ کون لوگ ہیں اور کیوں یہاں جمع ہیں. جواب ملا کہ یہ سارے عیسائی پادری ہیں اور آج سب سے بڑا پادری (پاپ) آکر ان سے خطاب کرے گا یہ سب اس کے دیدار کیلئے جمع ہیں. امام بھی خاموشی سے آکر اس مجمعے میں بیٹھ گئے. تھوڑی دیر بعد ایک نہایت ہی کمزور، بوڑھا سا سفید ریش شخص لوگوں کے جھرمٹ میں آتا دکھائی دیا. جب اس پادری کی امام کے چہرے پہ نگاہ پڑی تو کہا:
*پــــادری:* تم ہم عیسائیوں میں سے ہو یا مسلمان؟
*امــــام:* مسمان ہوں.
*پـــادری:* ان کے علماء میں سے ہو یا نادان افراد میں سے؟
*امـــام:* نادان افراد میں سے نہیں ہوں!
*پـــادری:* پہلے میں سوال کروں یا آپ؟
*امـــام:* اگر چاہیں تو آپ سوال کر سکتے ہیں.
*پـــادری:* *تم مسلمان کس بنیاد پر یہ دعوا کرتے ہو کہ اہل بہشت کھاتے ہیں، پیتے ہیں مگر انہیں رفع حاجت کی ضرورت پیش نہیں آتی؟ کیا ایسی مثال دنیا کی زندگی میں بھی دے سکتے ہو؟*
*امـــام:* جی! اس دنیا میں اس کی روشن مثال رحم مادر ہے کہ جس میں بچہ کھاتا پیتا ہے مگر رفع حاجت نہیں کرتا.
*پـــادری:* تم نے تو کہا تھا کہ تم مسلمانوں کے علماء میں سے نہیں ہو پھر ایسا جواب کہاں سے لائے؟
*امـــام:* میں نے ایسا نہیں کہا تھا بلکہ یہ کہا تھا کہ میں نادان افراد میں سے نہیں!
*پـــادری:* *تم لوگ کس بنیاد پر یہ دعوا کرتے ہو کہ جنت کے میوے اور نعمتیں جتنا استعمال کرو ختم نہیں ہوں گے. کیا اس دنیا سے ایسی کسی چیز کی مثال پیش کر سکتے ہو؟*
*امـــام:* جی! اس دنیا میں چراغ کا شعلہ اس کی مثال ہے. ایک جلتے ہوئے چراغ کے شعلے سے ھزاروں چراغ جلا لو مگر وہ شعلہ اپنی جگہ قائم رہتا ہے اس میں ذرا بھی کمی نہیں آتی.
پادری نے جو سوال کیئے امام نے منطقی جواب دیئے. آخر میں پادری کو غصہ آگیا، اپنے چیلوں سے کہنے لگا کہ تم نے اس شخص کو بلوا کر مجھے رسوا کیا ہے جب تک میں زندہ ہوں تم میری شکل نہ دیکھو گے. یہ کہہ کر وہ ناراض ہو کر جانے لگا.
حوالہ: دلائل الامامہ (ص ۱۰۵-۱۰۷)
+ نوشته شده در پنجشنبه نوزدهم فروردین ۱۴۰۰ ساعت 2:6 توسط محمد زکی حیدری
|