سم اللہ الرحمٰن الرحیم



گنــــــــاہ تھوڑا ســــــزا زیادہ کیــوں؟


ســــــوال: بھائی برے سے برا انسان بھی زیادہ سے زیادہ ۹۰ یا ۱۰۰ سال گناہ کی زندگی گذارتا ہے. تو بھائی اسے ہمیشہ کیلئے کیوں جہنم میں رکھا جائے گا؟ کیا یہ عدالت ہے کہ گناہ سؤ سال اور سزا ھزاروں سال؟



مــــثالی جــــواب

 


اس سوال کا جواب بلکل سادہ ہے. چرسی تین سال منڈ کے چرس والی سگرٹ پیتا ہے اور اپنے پھیپھڑے آلودہ کر کے ٹی.بی کا شکار ہوجاتا ہے اب یہ پوری زندگی اذیت سے کھانستا رہے تو کیا وہ ڈاکٹر سے یہ کہہ سکتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب میں نے تو صرف تین سال چرس پی تھی مجھے ساری زندگی پھیپڑوں کا درد و کھانسی کیوں؟

یا پھر مسٹر شوکت بندوق اٹھا کر مسٹر انور کو جان سے ماردے اور جب عدالت اسے عمر قید سنا دے تو مسٹر شوکت کہے کہ بھائی میں نے تو مسٹر انور کو دو منٹ میں مارا تھا ساری عمر سزا کیوں کاٹوں؟




علــــــمی جــــــواب
 


قرآن میں اللہ (ج) نے وعدہ کیا ہے کہ شرک کے علاوہ سارے گناہ معاف ہو سکتے ہیں:

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا

اللہ اس بات کو یقینا معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ (کسی کو) شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے علاوہ دیگر گناہوں کو جس کے بارے میں وہ چاہے گا معاف کر دے گا اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیا اس نے تو عظیم گناہ کا بہتان باندھا.
(سورہ نساء آیت 48)

یعنی ھمیشہ کیلئے جہنم میں وہ رہے گا جو *جان بوجھ* کر حق کا انکار کرے، اللہ (ج) شریک ٹھہرائے. وہ ہی بدبخت جہنم میں رہے گا. باقی جو ہم جیسے ہیں وہ برزخ دوزخ میں کچھ دن رہیں گے تھوڑی بہت دھلائی ہوگی آخرکار جنت میں چلے جائیں.
لہٰذا ہمیشہ کیلئے جہنم میں فرعون جیسے ہوں گے کہ جو جانتے بھی ہیں کہ اللہ (ج) ہی معبود حقیقی و واحد ہے لیکن پھر بھی ضد سے کام لیا کرتے ہیں.
آج بھی اگر کوئی جانتا بھی ہو جان بوجھ کر حق کا انکار کرنے والا ہمیشہ جہنم میں رہے گا پھر بھی ضد کرے تو بھیا ظاہر ہے وہ خود ہی اللہ (ج) سے جہنم مانگ رہا ہے تو ایسے کو جہنم میں ڈالنے پر اعتراض کیسا. ہے نا؟



خــــلاصہ



*اللہ (ج) ایسے لوگوں کو ہمیشہ جہنم میں رکھے گا کہ جنہیں ابدی زندگی بھی دے دی جائے تو بھی یہ حق کے منکر ہی رہیں گے ایمان نہیں لائیں گے. چونکہ ان کا کفر ابدی ہے تو سزا بھی ابدی*