آل سعود کو للکارنے والے حرم امام علی (ع) کی تعمیر تاریخ کے آئینے میں
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
*آل سعود کو للکارنے والے حرم امام علی (ع) کی تعمیر تاریخ کے آئینے میں*
تحریر: محمد زکی حیدری
ایک سرپھرے شخص کو فیکٹری مالک نے نوکری سے نکال دیا، وہ سر پھرا ہفتے میں ایک دو بار رات کو چوری چھپے فیکٹری مالک کے گھر کے سامنے رفع حاجت کرکے بھاگ جاتا تھا، ایک دن پکڑا گیا جب اس سے پوچھا گیا کہ تم یہ کام کیوں کرتے ہو تو اس نے جواب دیا کہ میں فیکٹری مالک کو بتانا چاہتا ہوں کہ رازق اللہ (ج) کی ذات ہے تم نے مجھے نوکری سے نکال دیا تو میں بھوکا نہیں مر رہا. آج بھی مجھے اللہ (ج) رزق دے رہا ہے.
آپ شاید تعجب کریں کہ آٹھ شوال یوم انہدام جنت البقیع ہے اور مجھ کوڑ مغز کو کیا ہوا کہ میں حرم امیر المومنین (ع) کی تاریخ لکھنے بیٹھ گیا. میں بھی سر پھرا ہوں، شیعان حیدر کرار کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ مایوس نہ ہوں اور سعودی ملعونوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ تم نے ایک جنت البقیع کو منہدم کیا تو کیا اہل بیت (ع) کا نام مٹ جائے گا؟ ہر گز نہیں. یہ لو پڑھو کیسے ایک مخفی قبر آج کروڑوں کی زیارت گاہ ہے.
امیر کائنات (ع) کی قبر کے بارے میں یہ تو واضح امر ہے کہ ان کی قبر مدت دراز تک مخفی رہی، پھر ایک قصہ ہارون رشید کا ملتا ہے کہ وہ شکار پہ تھا کہ اس کے شکاری کتوں نے کچھ ہرنوں کا پیچھا کیا جب وہ ہرن ایک مقام پر پہنچی تو شکاری کتے آگے نہ جا سکے، اس پر ہاروں رشید نے تحقیق کی تو اسے پتہ چلا یہ امیر المومنین (ع) کی قبر ہے. بعض کے بقول امام جعفر (ع) کے اشارے سے معلوم ہوا بھرحال ہمارا اصل موضوع حرم کی تعمیر ہے.
جب امیر المومنین (ع) کی قبر مبارک مشخص ہوئی تو اس وقت نشان کے طور پر کچھ سیاہ پتھر اس پر رکھے گئے. قبر مبارک پر باقائدہ ایک عمارت کی تعمیر کا کام 283 ھجری میں موصل (عراق) کے حاکم ابوالہیجاء نے شروع کیا، اس نے ایک عظیم الشان مزار بنایا جس کے ہر طرف دروازے تھے، اس کے علاوہ بہترین فرش اور اعلی قسم کے پردوں سے بارگاہ اقدس کو مزین کیا.
عضدالدولہ دیلمی، جو آل بوّیہ کا مشہور حاکم تھا، نے سال 356 ھجری میں حرم کی مزید توسیع کی اور امیر المومنین (ع) کی قبر پہ ضریح بنوائی. یہاں سے بعض افراد نے حرم کے اطراف میں اپنے گھر بنانا شروع کیئے اور نجف ایک چھوٹے سے شہر کی صورت افقِ دنیا پر نمودار ہوا.
خواجه رشید الدین فضل اللّه ہمدانی جو کہ ہلاکو خان کا وزیر تھا، نے 744 نے آب فرات کے پانی کو نجف و کوفہ کی طرف ایک نہر کی صورت جاری کروایا.
آٹھویں ھجری میں ھندوستان کے دو حاکمین بنام امیر فیروز اور امیر احمد اول نے بہت زیادہ نذرات حرم کیلئے وقف کیں اور اس شہر کے مشہور شخصیات کو بڑے احترام و تکریم کی نگاہ سے دیکھتے تھے. اور کہا جاتا ہے کہ ھندوستان کے ہی ایک مسلمان راجہ نے نہر کھدوائی تھی جو کہ نجف کو سیراب کرتی تھی.
یوسف عادل شاه نے سال 868
ھجری میں بیماری سے شفا پانے کیلئے ایک خطیر رقم حرم کو وقف کی.
صفوی دور حکومت میں حضرت امیر (ع) کے حرم کی تعمیر و توسیع کا سلسلہ 914 ھجری میں شاہ اسماعیل کی توسط سے شروع ہوا اور شیعہ عالم دین شیخ بہائی کے دیئے ہوئے نقشوں کی مدد سے حرم کا صحن تعمیر ہوا اور صفوی دور میں یہ تعمیر و تزین اور نقد رقوم کے وقف کرنے کا سلسلہ بنا وقفے سے جاری رہا. جمادی الثانی سال 914 ھجری میں جب شاه اسماعیل صفوی زیارت امام حسین(ع) کے بعد نجف آئے تو علی (ع) کے حرم کیلئے خطیر رقم اور اہداف پیش کیئے اور تمام اوراق کو ریشمی قالینوں سے مزین کیا اور روشنی کیلئے سونے کی قندیلیں نصب کروائیں.
سال 1042 ھجری میں شاه صفی صفوی زیارت امیر مؤمنین(ع) سے مشرف ہوئے، اور اس نے حرم کو مزید توسیع دینے کا کام کروایا کیونکہ حرم زائرین کی بڑی تعداد کیلئے کافی نہ تھا. اور اس کے حکم سے فرات سے ایک وسیع و عمیق نہر کھودی گئی جو نجف تک پانی پہنچاتی تھی.
نادر شاه افشار سال 1156 ھجری میں جب زیارت حرم امیرالمؤمنین(ع) کیلئے آیا تو اس نے نجف میں اقامت کے دوران حکم دیا کہ صفوی دور میں جو سبز رنگ کی کاشی کام شیخ بہائی کے توسط سے گنبذ پر انجام پایا تھا، کو اتار دیا جائے اور اسے سونے سے بنایا جائے. اس کے علاوہ نادر شاہ نے ایک خطیر رقم بھی حرم کو وقف کی اور ایسے بیش بہا تحائف دیئے جو اب تک حرم میں موجود ہیں. صحنوں کی عالیشان تعمیر کا زیادہ تر کام بھی نادر شاہ کے دور میں ہوا. ایوان العلماء کہ جس میں بہت سے بزرگ دفن ہیں، پر کاشی کا کام بھی نادر شاہ نے کروایا.
آغا محمد خان قاجار نے سال 1211 ھجری میں حرم کو چاندی کی ضریح بنوا کر پیش کی، فتح علی شاه نے سال 1236 ھجری میں حرم کا مزید تعمیراتی کام کروایا. سال 1262 ھجری میں عباس قلی خان، وزیر محمد شاه قاجار نے دوسری چاندی کی ضریح حرم پاک کو پیش کی.
اس کے علاوہ آج تک حرم امیر المومنین (ع) کا تعمیراتی کام جاری و ساری ہے اور یہ عظیم حرم سعودی شیخوں کو للکار کر کہہ رہا ہے کہ وہ دن دور نہیں کہ جس دن جنت البقیع بھی اس طرح شان شوکت سے کرہ ارض پر ابھرے گا. ان شاء اللہ
+ نوشته شده در پنجشنبه نوزدهم فروردین ۱۴۰۰ ساعت 1:36 توسط محمد زکی حیدری
|
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.