رمضان میں شیطان قید ہوجاتا ہے تو گناہ کیوں؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
*اگر رمضان میں شیطان قید ہوتا ہے تو گناہ کیوں؟*
تحریر: محمد زکی حیدری
رمضان آتے ہی پہلا سوال یہ ہی ہوتا ہے کہ صاحب رسول اللہ (ص) کی حدیث ہے کہ رمضان میں شیطان قید ہو جاتا ہے تو جب مسٹر شیطان قید ہوتا ہے تو پھر ہم گناہ کیوں کرتے ہیں.
دیکھئے بھائی عرض یہ ہے کہ رسول اللہ (ص) کی یہ حدیث ہم تک مکمل نہیں پہنچی، مکمل تو کیا اللہ (ج) بھلا کرے ہمارے سنی-شیعہ مولوی حضرات کا، انہوں رسول اللہ (ص) کے اس پورے خطبے سے صرف دو الفاظ ہی اٹھا کر ہمیں بتائے.
جی جی! پورا خطبہ ہے رسول اللہ (ص) کا جس کا نام ہے "خطبۂ شعبانیہ"... اور مولوی صاحبان نے جو دو الفاظ عوام کی نذر کیئے ہیں وہ یہ ہیں:
*وَالشَّیاطینَ مَغلولَةٌ*
اور شیطان مغلول (وہ شخص جس کی گردن میں لوہے کا طوق ڈال دیا گیا ہو) ہوگیا.
پورے خطبے میں سے صرف دو الفاظ! تو بھائی آپ ہی بتائیے ہمارا سر چکرائے گا نہیں تو اور کیا ہوگا!
خیر یہ تو ہوئی مولوی صاحبان کی بات، میں نے اس خطبے کو پڑھا ہے، یقین مانیئے دل چاہا کہ اس خطبے کے اردو ترجمے کے پینافلیکس بنوا کر پاکستان و ھندوستان کی ہر مسجد کے باہر آویزاں کروں، کمال کا خطبہ ہے رسول پاک (ص) کا. لیکن میں اس خطبے کا وہ حصہ نکال کر پیش کر رہا ہوں جو ہمارے سوال کا جواب ہے.
آپ (ص) فرماتے ہیں:
أیُّهَا النّاسُ ، إنَّ أبوابَ الجِنانِ فی هذَا الشَّهرِ مُفَتَّحَةٌ ، فَاسأَلوا رَبَّکُم ألاّ یُغلِقَها عَلَیکُم ، وأبوابَ النّیرانِ مُغَلَّقَةٌ فَاسأَلوا رَبَّکُم ألاّ یَفتَحَها عَلَیکُم ،
*وَالشَّیاطینَ مَغلولَة*ٌ فَاسأَلوا رَبَّکُم ألاّ یُسَلِّطَها عَلَیکُم
ترجمہ:
اے لوگو! بیشک اس ماہ (رمضان مبارک) میں بہشت کے دروازے کھل جاتے ہیں، اللہ (ج) سے دعا کرو کہ وہ تمہارے لیئے یہ دروازے بند نہ کرے، اور بیشک جہنم کے دروازے بند ہیں، اللہ (ج) سے دعا کرو کہ یہ تمہارے لیئے نہ کھلیں، اور شیطان مغلول کردیا گیا ہے، اللہ (ج) سے تقاضہ کریں کہ وہ تم پر حاوی نہ ہو. (۱)
لیجئے صاحب! بات صاف ہو گئی کہ رسول اللہ (ص) یہ نہیں فرما رہے کہ اللہ (ج) نے شیطان کو مغلول کردیا ہے اب جاؤ مسلمانوں عیش کرو یہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا. نہیـــــــں!
بلکہ آنحضرت (ص) فرما رہے ہیں کہ دیکھو میاں رمضان کا چاند دکھتے ہی رحمت و کرامت و بخشش و مغفرت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند، اگر تم نے کوتاہی و غفلت سے کام لیا تو یاد رکھو یہ بہشت کے دروازے بند اور جہنم کے دروازے کھل بھی سکتے ہیں. شیطان مغلول ہے مگر تم نے رمضان میں بھی اپنی دو نمبریاں و چار سو بیسیاں جاری رکھیں تو یہ شیطان تم پر حاوی بھی ہو سکتا ہے لہٰذا کیا کرو؟
فَاسأَلوا رَبَّکُم ألاّ یُسَلِّطَها عَلَیکُم
اپنے رب سے دعا کرو کہ تم پر مسلط نہ ہو.
:bulb: *بــــــتی ســـوال*
یہاں پر یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ بھئی یہ بات تو دیگر مہینوں پر بھی صدق کرتی ہے، اچھا کرو گے تو اچھا، برا کرو گے تو برا!
جواب یہ ہے کہ اگر دوسرے مہینوں میں بھی کچھ ایسا ہوتا تو رسول اللہ (ص) ہر ماہ کے بارے میں ایسا فرماتے مگر اختصاص سے ذکرِ رمضان مبارک ثابت کرتا ہے کہ صرف اسی ماہ مبارک کا چاند دیکھ کر ہی اللہ (ج) یہ انتظام کرتا ہے کہ ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ایک نیا اسٹارٹ لیں.
*نیا اسٹارٹ* 🤔
بچوں کو کھیلتے دیکھا ہے نہ؟ تو ان میں سے جب کوئی چِیٹنگ کرتا ہے تو سارے مل کر اسے کہتے ہیں بھائی یہ تو چیٹنگ ہے، تم نے چیٹنگ کی ہے. گیم *دوبارہ سے اسٹارٹ* کرو! اور وہ چیٹر سے یہ بھی کہتے ہیں کہ دیکھو ہم گیم پھر سے شروع کر رہے ہیں اب چیٹنگ مت کرنا.
رسول اللہ (ص) کی رمضان کے بارے میں اس بات کا مفہوم بھی یہ ہی ہے کہ دیکھو مسلمانو اب *ری اسٹارٹ* ہے، جہنم کا دروازہ بند، بہشت کا اوپن، شیطان کو باندہ دیا. اوکے؟ اب ون... ٹو... تھری... گو... دیکھتے ہیں رمضان میں کون اپنے اعمال سے ان تنیوں کو اسی حالت میں برقرار رکھتا ہے یعنی جہنم کا دروازہ بند ہے تو بند رکھے، بہشت کا کھلا ہے تو کھلا رکھے، شیطان مغلول ہے تو اسے مغلول رکھے.
اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ چِیٹنگ و گناہ چھوڑتے ہیں یا نہیں. اور یاد رکھیئے شاید یہ رمضان المبارک، یہ "ری-اسٹارٹ" ہمارے لیئے آخری بار ہو، اگلے *ری-اسٹارٹ* کیلئے پتہ نہیں ہم زندہ رہیں بھی کہ نہیں!
حوالہ:
(۱) شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا علیه السلام ج 1، ص 230 . اور اربعین شیخ بهائى ص 162
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.