بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

*اس مسج کو پڑھنے کا بعد ھنسیئے گا مت البتہ رونے کی اجازت ہے*


ایک برادر نے کہا ہے یہ قرآن تو کچھ نہیں قرآن کا مطلب ہے علی (ع)!
میں سن کر 😳😳 ہوگیا.
میں نے پوچھا دلیل کیا ہے؟

فرمایا سورہ یونس کی آیت نمبر ۳۷
کیونکہ اس آیت شروعات میں لکھا ہے
*وماکان ھذا القرآن*
یہ قرآن وہ نہیں.

یعنی ثابت ہوا کہ یہ قرآن وہ قرآن نہیں وہ قرآن علی (ع) کی ذات ہے...
😀
میں نے یہ نہیں کہا کہ علی (ع) ہی کیوں محمد (ص) کیوں نہیں.

خیر

میں آپکو سورہ یونس کی آیت نمبر ۳۷ اور ۳۸ *مکمل* بھیجتا ہوں آپ پڑھیں اور دیکھیں کہ بات کیا ہو رہی ہے اور ہمارے بھولے دوست ذاکروں سے سن کر کیسے قرآن سمجھتے ہیں.


👇🏽

*وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ* أَنْ يُفْتَرَىٰ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ

اور یہ قرآن وہ چیز نہیں ہے جو اللہ کی وحی و تعلیم کے بغیر تصنیف کر لیا جائے بلکہ یہ تو جو کچھ پہلے آ چکا تھا اس کی تصدیق اور الکتاب کی تفصیل ہے اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فرمانروائے کائنات کی طرف سے ہے

آیت ۳۷


أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبرؐ نے اسے خود تصنیف کر لیا ہے؟ کہو، “اگر تم اپنے اس الزام میں سچّے ہو تو ایک سُورۃ اس جیسی تصنیف کر لاؤ اور ایک خدا کو چھوڑ کر جس جس کو بُلا سکتے ہو مدد کے لیے بُلا لو"

آیت ۳۸

 

قرآن کے "افترا" کی بات ہے دونوں آیات میں... اور ہم اسے کہاں سے کہاں لے گئے...

ماکان ھذا القرآن
یہ وہ قرآن نہیں...

ہم سے اتنا نہیں ہوتا کہ ذاکر جو آیات بتاتا ہے قرآن کھول کر اس کی اگلی پچھلی آیات کا نیٹ سے اردو ترجمہ پڑھ لیں.

التماس دعا
الاحقر محمد زکی حیدری