غالی علی داور کو جواب
(لندن میں موجود غالی علی داور کا یہ پیغام مخلتف دوستوں نے مجھے بھیجا سو میں نے رومن میں اس تحریر پر جوابی حاشیاجات لگا کر داور کو رد کیا)
تقلید کا رد آیاتِ قرآنی اور اقوالِ معصومینؐ سے
(Dawariyat ka rad Sach ki talwar se)
حصّہ دوم
بسم الله الرحمن الرحيم
یا علیؐ مدد:-
.( Bhai salam to kr len khali ya Ali Madad kia h?,Momin jub ek dusray k sath milty hn to salam krty hn quran surah e maida ayat 54. salam un alaikum ya Ali madad)
.
محبانِ علی علیہ السلام اور قارئینِ کرام :-
اللہ تبارک و تعالیٰ نے دینِ اسلام کی ابتداء سے لیکر اسکی تکمیل تک دین کو تابعِ وحی رکھا ھے کبھی ایسا نہیں ھوا کہ کوئی حکم اللہ کی جانب سے نازل ھوا ھو اور وہ تابع وھی نہ ھو اس میں کسی کے ظن یا رائے کی کوئی اھمیت نہیں رھی ۔۔ اب جبکہ اس پاک اللہ نے اپنے منتخب کردہ دین میں خود اپنے چنے ھوئے نمائندگان کو وحی کے تابع رکھا ھے تو عقلاً اور نقلاً یہ بات محال ھے کہ اسنے اسکی ترویج کو کسی ایسے ھاتھوں میں چھوڑ دیا ھو جا تابع وھی نہ ھوں ۔ بلکہ قرآنِ کریم میں اسی پاک پروردگار کا ارشاد ھے
سورۃ یونس آئت نمبر36
وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
اور ان میں سے اکثر لوگ صرف گمان پر چل رہے ہیں۔ یقیناً گمان، حق میں کچھ بھی کام نہیں دے سکتا یہ جو کچھ کررہے ہیں یقیناً اللہ کو سب خبر ہے
اس آئت ❗ ( aait nhi Aayat آیت) ❗
سے صاف ظاھر ھے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ظن اور حق کو علیحدہ کر کھا ھے اور یہ بھی دعویٰ کیا ھے کہ اکثر لو گ صرف گمان پر ھی چل رھے ھیں ۔ کیا یہ آئت ❗ ( aait nhi Aayat آیت)❗
آپکے اندر عقل کو نہیں جھنجھوڑتی ؟ کیا یہ قرآن کی ❗آئت❗ نہیں ھے۔۔۔ ا فلا تعقلون کیا تم سمجھتے نہیں ھو؟
آئیے دیکھتے ھیں کہ اللہ تعالیٰ خود اپنے ھی حبیب کے بارے میں کیا فرماتا ھے؟
سورۃ نجم آیات نمبر 3،4
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ
اور نہ وه اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں
إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ
وه تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے
سورۃ یونس آئت نمبر 15
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں جو بالکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں ہے یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن ﻻئیے یا اس میں کچھ ترمیم کردیجئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کردوں بس میں تو اسی کا اتباع کروں گا جو میرے پاس وحی کے ذریعہ سے پہنچا ہے، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں
موالیانِ حیدرِ کرارؐ کیا آپنے غور فرمایا کہ خود اللہ تعالیٰ اپنی حبیب کی سچائی بتانے کیلئے کیا فرما رھا ھے اور کیا دلائل دے رھا ھے؟
نہ تو رسول اللہﷺ اپنی خواھش سے کلام کرتے ھیں بلکہ وہ تو وحی ھے
اور دوسری طرف رسول اللہﷺ کو حکم دیا جارھا ھے کہ آپ کہ دیجئے کہ مجھے حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کر دوں یعنی رسول اللہ ﷺ کو بھی حق نہیں دیا گیا اور نیز فرمایا کہ میں تو بس اسی کا اتباع کروں گا جو میرے پاس وحی کے ذریعے پہونچا یعنی رسول اللہﷺ بھی تابع وحی ھیں اور نیز فرماتے ھیں کہ اگر میں نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکتھا ھوں
کیا یہ آئت آپکو جنجھوڑتی نہں ؟ خود رسول اللہﷺ جب خود سےکچھ نہیں کہہ سکتے تو پھر اجتہاد و تقلید کا کیا معنی رہ جاتے ھیں؟ ۔۔ کیا اجتہاد وحی کا دوسرا نام ھے؟
(kis ne kaha ijtehad wahi ka doosra nam h, ijtehad yani quran o hadees se istinbat kr k masly ka hal nikalna. )
کیا کوئی ثابت کر سکتا ھے کہ اجتہاد یا ظن میں کوئی فرق ھے؟
( zan apni zehn ki ikhtira h jis k pas parda qol e masoom o nas e quran nhi hoty.
ijtehad me quran o hadis buniad hoty hn koi mujtahid apni marzi se fatwa ni deta)
اگر اجتہاد اقوالِ معصومؐ کا نام ھے تو کیا اسے نصِ قطعی کا درجہ حاصل ھے؟ اگر اجتہاد و فتویٰ قولِ معصومؑ کا نام ھے تو کیا کوئی توضیع المسائل میں دکھا سکتا ھے کہ ھر فتوے کے آگے معصومؐ کا نام تحریر ھوتا ھے؟؟
( ikhtisar e kitab ko malhooz e khatir rakhty hue ye mumkin nhi h k har hukm ki qurani o akhbari dalil us k samny likhi jai. ap mjlis me jitny fazail prhty hn sub k hawaly de k phir masaaib pe aatay hn????)
اگر نہں ھوتا تو دیکھتے ھیں کہ معصومؐ اس ضمن میں کیا فرماتے ھیں
الکافی اردو جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 110 حدیث نمبر 12
امام جعفر صادقؐ فرماتے ھیں اپنے آپ کو کذب و مفترع سے بچاؤ پوچھا گیا کہ کذب و مفترح کیا ھے تو فرمایا کہ تم کسی حدیث کو امام سے روائت کرو اور اسکا نام نہ بتاؤ
( mujtahid se ap poocho hawala , aur wo ap ko hawala na batai tab ye aitraz kren. barish s pehly kapray na utaren)
معصومؐ کی اس حدیث سے دو باتیں واضع ھوتی ھیں کہ جو مجتہد آپکو اپنا فتویٰ حدیثِ معصومؐ کا کہہ کر بیچتے ھیں وہ دراصل حدیثِ معصومؐ نہیں ھوتی
( jhoot... pehly ap ne farmaya mjtahid zan krta g hadis nhi batata. ab bat ghuma di k hadees dety hn lkin sachi nhi hoti)
بلکہ ظن ھے اور اگر ھوتی بھی ھے تو وہ کذب و مفترع کے ذمرے میں آتے ھیں
( kiyu bhai hadees ka mustanad hawala den phr b kizb...??? itna ghusa q bhai k jo b mjtahid hades pesh kre wo kizb... cool cool dawar sahb)
کیونکہ وہ حدیث بیان کرتے وقت معصومؐ کا نام بیان نہیں کرتے
( jhoot ... hum to imam raza a.s se hadees me ijtehad sabit kr k den gy ap ko ... tension na len nam b hon gy gy aaima a.s k)
اس کی وضاحت تمام نام نہاد مجتہدین اور انکے پیروکاروں سے طلب کرتا ھوں
( syed zadi se ghair syed ka nikah bhi jaiz kehty hn maraajy,
q kehty hn ye quran o hades se dalilen muft me ap ko eidi samjh k den gy)
بہار❗❗❗(بحار هے اصل میں بھار کا موسم هوتا هے)❗❗ الانوار جلد نمبر 74 صفحہ نمبر 174
ومنه عن الحسن الحمزة العلوي، عن علي بن محمد بن أبي القاسم،
عن أبيه عن هارون بن مسلم، عن مسعدة بن صدقة، عن الصادق، عن أبيه، عن آبائه عليهم
السلام قال. قال رسول الله صلى الله عليه وآله: صديق كل امرء عقله وعدوه جهله
ترجمہ
ھر شخص کا دوست اسکی عقل ھے اور اسکا دشمن اسکی جہالت ھے
آئیے زرا اسکی تشریح خود معصومینؐ کی ذبانی انکی ھی احادیث سے ملاحضہ فرمائیں
كتاب العقل والجهل حدیث نمبر 1 الکافی جلد نمبر 1
1 - أخبرنا(1) أبوجعفر محمد بن يعقوب قال: حدثني عدة من أصحابنا منهم محمد بن يحيى العطار، عن أحمد بن محمد، عن الحسن بن محبوب، عن العلاء بن رزين، عن محمد بن مسلم، عن أبي جعفر عليه السلام قال: لما خلق الله العقل(2) استنطقه ثم قال له: أقبل فأقبل ثم قال له: أدبر فأدبر(3) ثم قال: وعزتي وجلالي ما خلقت خلقا هو أحب إلي منك ولا أكملتك إلا فيمن احب، أما إني إياك آمر، وإياك أنهى وإياك اعاقب، وإياك اثيب.
امام محمد باقرؐ نے فرمایا کہ جب خدا نے عقل کو پیدا کیا تو اسے قوتِ گویائی عطا فرمائی اور اسے حکم دیا کہ آگے آ وہ آگے آگئی پھر اسے حکم دیا کہ پیچھے ہٹ وہ پیچھے ہٹ گئی پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا مجھےاپنی عزت و جلا کی قسم میں نے تم سےذیادہ محبوب کوئ شے خلق نہیں کی میں تجھے اس میں کامل کروں گا جو تجھے دوست رکھتا ھو اور تیرے پختہ ھونے پر امر و نہی کرتا ھوں اور ثواب دیتا ھوں
اس حدیث پر غور کرنے سے یہ معلوم ھوا کہ اللہ تعالیٰ نے عقل کو اسکی اتباع کی بنیاد پر اپنی محبوب ترین مخلوق قرار دیا اور اگر اس سے پہلے کی پیش کی گئی حدیث کو اس حدیث سے ملا کر دیکھا جائے تو نتیجہ کچھ یوں ھے کہ جو اللہ تعالیٰ کی اتباع کرتا ھے وھی شخص عقل کو دوست رکھتا ھے اور جو اسکے مخالف عمل کرے گا یعنی پیروی ظن یا رائے کرے گا وھی جاھل ھے
( to hum ne kub mana kia aql istemal na kro khud aql ka taqaza h k har cheez k baray me maahir se raai lo... gadi shehr k mahir tareen mechanic se bnwao, ilaj mahir tareen doctor se krwao, ilm aalam tareen shakhs se lo)
سورة الأعراف آئت نمبر 39
فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلَالَةُ ۗ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللَّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ﺛابت ہوگئی ہے۔ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنالیا ہے اور خیال رکھتے ہیں کہ وه راست پر ہیں
امام محمد باقرؑ سے منقول ھے کہ اس سے مراد وہ لوگ ھیں جنہوں نے آئمہ حق کو چھوڑ کر باطل کا دامن تھاما ھے
( ji ji umvi aur abbasiyon ne aima a.s ko chora aur batil ki taraf chaly gaye un k baray me h ye hadees, vilayat k munkiron k baray me)
علل شرائع، تفسیر نوراثقلین
ملاحضہ فرمائیں کہ جو بھی آئمہِ حق کو چھوڑ کو کسی اور یعنی باطل کا ھاتھ تھامتا ھے وہ گمراہ ھیں
( ye bhi umvi o abbasi logon k liye aur un k liye jo vilayat k munkir hn)
معانی الاخبار، شیخ الصدوق، باب ٤٢٩، حدیث ٥٧، صفحہ 447
امام الصادق جعفر بن محمّد علیہ السلام نے فرمایا " جھوٹ بولا اس شخص نے، جو یہ گمان کرتا ہے کہ وہ ہماری معرفت رکھتا ہے جبکہ وہ غیر کی رسی سے وابستہ ہو ".
( o bhai is ghair se murad munkir e vilayat h aqal se kam lo, rasi vilaya he )
بحار الانوار، جلد ١٢ صفحہ ٤٨١
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں "ہر وہ بیعت جو قبل ظہور لی جاتے گی وہ کفر و نفاق ہے دھوکا ھے . الله کی لعنت ہے جو ان کیلئے بیعت لے یا انسے بیعت طلب کرے."
( baiyat aur taqleed me farq h baiyat kisi ko imam samjh kr ki jati h taqlid mujtahid ki hoti h... thora prh to lia kren)
صاحبانِ حق کیا ان احادیث و آیات کے بعد بھی کسی شک و شبہ کی گنجائش رہ جاتی ھے کہ اتباع صرف اور صرف معصومینؐ کی ھی ھے؟
اور کیاکسی غیر معصومؐ سے اقوالِ معصومؐ کے علاوہ کسی ظن و فتویٰ لینا جائز ھے؟؟
( ap kia kar rahe hen??? aur zan to he hi nhi, rahi bat fatwa ki to aima a.s ne khud kuch logon ko hukum dia k wo fatwa den ye me ap ko bhej du ga is tehrir k end me)
۔۔ ھرگز جائز نہیں ۔۔
قارئین کرام میں چاھتا ھوں کہ آپ ذیل میں پیش کردہ حدیث کو بار بار پڑھیں تاکہ آپکو معصومؐ کی وہ بات سمجھ میں آسکے جو معصومؐ اس سے پہنچانا چاہ رھے ھیں اور غور فرمائیں کے جو اس شخص کی اطاعت کا پیروی کرے جو منصوص من اللہ نہیں ھے تو وہ درحقیقت کیا ھے اور خود ایسے لوگ جو اپنی اتباع کا حکم دیتے ھیں وہ کیا ھیں ؟
اصولِ کافی کتاب الحجت باب ۷ حدیث ۸
فرمایا امامِ محمد باقرؑ نے کہ جو شخص اللہ سے قربت چاہے اور عبادت میں مشّقت اٹھائے اور اس کا منصوص من اللہ امام ********* نہ ہو تو اس کی یہ کوشش غیر مقبول ہے وہ گمراہ اور امرِ دین میں متحّیر ہے اور خدا اس کے اعمال کا دشمن ہے
اس کی مثال اس بکری کی ہے جو اپنے چرواہے سے جدا ہوگئی ہے اور اپنے گلّہ کو اس نے چھوڑ دیا ہے، اور اپنی گمشدگی کے دن اپنی آمدورفت کے دن مضطرب ہو اور اس حالت میں کہ جب رات نے اس کو آلیا تو اس نے بکریوں کے ایک گلّہ کو اپنے چرواہے کے ساتھ دیکھا پس وہ دھوکہ میں اس کی طرف چلی اور رات کو انہی کے ساتھ تھان پر رہی۔ صبح کو جب گلّہ بان اپنے گلّے کو لے کر چلنے لگا تو اس کو یہ بکری غیر معلوم ہوئی- لہٰذا اپنے گلّے سے اسے جدا کر دیا۔ اب وہ حیران ہو کر اپنے چرواہے اور گلّے کو ڈھنڈنے لگی، اب اس نے ایک بکری کو اس کے چرواہے کے ساتھ دیکھا پس دھوکہ کھا کر اس کے ساتھ ہولی۔ چرواہے نے کہا کہ تو اپنے چرواہے اور گلّے کے پاس جا یہاں کیسے آگئ تو اپنے چرواہے اور گلّے سے الگ ہوکر حیران و پریشان پھر رہی ہے اب وہ اس حالت میں مضطرب الحال اور گم کردہ راہ تھی کہ کوئی چرواہا اس کا نہ تھا ناگاہ ایک بھیڑئیے نے اس کی گمشدگی کو غنیمت جان کر چیر پھاڑ ڈالا۔ پس اے محمّد [راوی] یہی حال اس امّت کے اس شخص کا ہے جس کا کوئی امام منصوص من اللہ نہیں جو ظاہروعادل ہو ایسی صورت میں گمراہ ہو کر حیران و پریشان پھرتا ہے اگر وہ اس حالت میں مرگیا تو کفر کی موت مرا اور نفاق کی حالت میں مرا۔ اے محمّد [راوی] جان لو کہ آئمہ کفر اور انکے تابعین دین سے الگ ہیں اور خود گمراہ ہیں اور دوسروں کو گمراہ کرنے والے ہیں۔ ان کے اعمال اس راکھ کی طرح ہیں جس کو آندھی کا جھونکا اڑا لے جائے جو کچھ انہوں نے کیا ہے وہ اس کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتے بس اسی کا نام کھلی گمراہی ہے۔
(**** imam mansoos minallah ho, to bhai masha Allah humaray imam Mehdi atf is waqt humary imam hen mansoos minallah hn. is se ye kese sabit hua k mujtahid taqleed na kro)
دوسرا حصّہ اختتام کو پہنچا
جاری ھے
والسلام علی داور
(Ali dawar sahb mera nam zakki haidery he ap ko mere doston ne buht kaha k zakki bhai ko watsap group me add kro ap ne nhi kia, me ap ko challenge krta hu munazray k liye london me bulao, karachi bulao ya fb pe. me hazir hu.
ap ka aqeeda h k jis syedzadi ne ghair syed se nikah kia wo zania h aur us ki aulad na jaiz. is fatway ki mjhy dhajian uraani hn zara moqa to den khushboo laga k.
wasalam
ya Ali