عابس شاکری پر قمعہ زنی کا الزام
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
🔪🔪🔪 قمعہ زنی کرنے والے برادران کا ایک اور جھوٹ🔪🔪🔪
تحریر: الاحقر محمد زکی حیدری
بندہ حقیر برادران سے عرض کر چکا کہ آپ بیشک زنجیر زنی کریں، قمعہ زنی کریں، مہندی نکالیں، جو آپ کے مرجع تقلید نے اجازت دی ہے وہ کرنا ہے تو کریں. میں روکنے کا حق نہ رکھتا ہوں، نہ میں نے کبھی کسی کو روکا ہے، نہ روکوں گا (ان شاء اللہ)
لیکن 🙏🏽 خدا کا واسطہ غلط روایات و آیات پیش مت کیا کریں کہ ہم یہ کام اس لیئے کرتے ہیں کہ فلاں آیت یا روایت میں لکھا ہے. یہاں میں آپ کا راستہ روکوں گا.
اب ایک اور خیانت کی ہے آپ نے، *اس مندرجہ ذیل روایت کو بدل کر اس میں جھوٹ ڈال کر آپ نے سوشل میڈیا پر چلایا ہے.... کیا آپ کا سر اس تحریر کو پڑھ کر شرم سے جھک نہ جائے گا جب میں دو منٹ میں ثابت کردونگا کہ اصل روایت کیا ہے اور آپ نے کیا کیا "مرچ مصالحہ" ڈالا ہے*
یہ روایت ہے جو آپ نے "نمک مرچ"ڈال کر عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے سوشل میڈیا پر چلائی ہے
👇🏽👇🏽👇🏽
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺑﺲ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺷﺒﯿﺐ ﺷﺎﮐﺮﯼ ﺟﺐ کربلا میں ﻣﯿﺪﺍﻥ ﺟﻨﮓ کی سمت ﺭﻭﺍﻧﮧ ﮨﻮئے ﺗﻮ ﯾﺰﯾﺪﯼ ﻟﺸﮑﺮ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﺳﮯ ﻣﻮﻡ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ہر ﺳﻤﺖ ﻓﺮﺍﺭ ﮨﻮﺍ - ﺗﺐ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺑﺲ شبیب شاکری ﻧﮯ ﺍپنی ﺗﻠﻮﺍﺭ کو ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭘﺮ ﻣﺎﺭﮐﺮ ﻟﮩﻮ ﻟﮩﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
" ﺣﺐ ﺍﻟﺤﺴﯿﻦ ﺍﺟﻨﻨﯽ "
میں حسین کی محبت میں دیوانہ ہو گیا ہوں.
حوالہ جات:
لھوف، ابن طاووس صفحہ ۳۲۰ ، مقتل الحسین عبدالرزاق، المقرم صفحہ ۲۵۱، نفس المھموم ، شیخ عباس قمی انتشارات دار محجۃ البیضا صفحہ ۲۵۵، مقتل ابی مخنف صفحہ ۲۸۳
اور یہ ہے اصل روایت👇🏽👇🏽👇🏽
ثم قال عابس بن أبي شبيب : يا أبا عبد الله أما والله ما أمسى على ظهر الأرض قريب ولا بعيد أعز علي ولا أحب إلي منك ، ولو قدرت على أن أدفع عنك الضيم والقتل بشئ أعز علي من نفسي ودمي لفعلته ، السلام عليك يا أبا عبد الله ، أشهد الله أني علي هديك وهدي أبيك ثم مشى بالسيف مصلتا نحوهم وبه ضربة على جبينه .
ترجمہ:
اس کے بعد عابس بن ابی شبیب خدمت سید الشهداء میں پیش ہوئے اور فرمایا: یا ابا عبد اللہ! خدا کی قسم روئے زمین پر دور دور تک یا قریب میں آپ سے زیادہ عزیز یا محبوب مجھے کوئی بھی نہیں ہے. اگر ممکن ہوتا تو اپنی جان اور اپنے خون سے بھی زیادہ عزیز چیز آپ پر قربان کر دیتا کہ آپ اس مشکل و شہادت سے بچ سکتے. سلام ہو آپ پر اے ابا عبداللہ! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں آپ کی اور آپ کے والد کی راہ ہر ہوں. پھر وہ *برھنہ شمشیر* کے ساتھ ان کی (دشمنوں) کی طرف بڑھا *اس حال میں کہ ان کی 'پیشانی پر زخم کا نشان تھا* (۱)
اصل جملہ ہے کہ ان کی پیشانی پر نشان تھا بعض نے لکھا ہے کیونکہ عابس (ع) نے نماز کے وقت امام حسین (ع) کی حفاظت کی تھی اس دوران ان کی پیشانی پر چوٹ لگی تھی اور بعض نے لکھا ہے کہ یہ صفین کا زخم تھا. کیونکہ عابس (ع) خود اپنی زبان سے ☝🏾اوپر فرما چکے وہ علی (ع) کے ساتھ تھے.
*بات تھی پیشانی پر زخم کی اور اسے بدل کر قمعہ زنی کہہ دیا*
یا اللہ (ج) ان برادران کو عقل دے!
تو "میں امام حسین (ع) کے عشق میں پاگل ہوگیا ہوں" کا کیا چکر ہے؟؟؟🤔
بھئی بات یہ ہے کہ ابی مخنف کی مقتل تو ہوگئی گم، بندہ حقیر اپنی بتی جلاؤ سلسلے میں یہ عرض کر چکا. اب اس کی روایات ہم طبری وغیرہ سے لیتے ہیں. طبری نے جو لکھا ہے وہ یہ ہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا.
اب اس سے آگے بحار میں علامہ مجلسی نے اس میں اضافہ کیا ہے فرماتے ہیں:
عابس نے رجز پڑھا اور دشمن کو للکارا کہ میں ہوں عابس شیروں کا شیر... تم میں سے کوئی مرد ہے تو آئے، عابس نے ۲۰۰ یزیدیوں کو دھول چٹا دی تو سارے لشکر والے ان پر پتھراؤ کرنے لگے.
عابس (ع) نے جوش میں آکر زرہ اتار دی اور سر سے آہنی ٹوپی بھی اتار دی اور دشمن سے جوشیلے انداز میں لڑنے لگے.
ربیع کہتا ہے جب میں نے یہ حال دیکھا تو اس سے کہا : عابس تمہیں ڈر نہیں لگتا اتنی گرم جنگ ہو رہی ہے اور تم نے زرہ بھی پھینک دی اور...الخ
*عابس (ع) نے کہا: جو چیز (تکلیف) دوست کی طرف سے دوست پر پڑے وہ آسان ہے*.(۲)
اچھا! اب یہاں ایرانی ذاکروں نے بھی غلط روایت پڑھی ہے اور پڑھتے ہیں کہتے ہیں کہ عابس (ع) کا یہ حال دیکھ کر ربیع نے کہا : عابس تم پاگل تو نہیں ہوگئے تو اس نے ربیع کے جواب میں کہا:
حب الحسین اجننی
حسین کے عشق نے مجھے پاگل کردیا ہے!!!
یہ جملہ ایرانی ذاکروں میں بہت مشہور ہے لیکن اس کی کوئی سند نہیں ملی مجھے. بھر حال جیسا کہ آپ نے دیکھا ابی مخنف کی روایت جو تاریخ طبری میں لکھی ہے وہ مختصر ہے اس میں پیشانی پر نشان کی بات ہے کہیں یہ نہیں لکھا کہ یہ نشان عابس (ع) نے خود مارا.
اس کے بعد علامہ مجلسی کی روایت بھی ملتی ہے لیکن اس میں بھی کوئی ایسی بات نہیں.
*ثابت ہوا کہ اس روایت سے دور دور تک یہ ثابت نہیں ہوتا کہ جناب عابس شاکری (ع) نے اپنے سر پر قمعہ ماری.*
💡💡 بتی مفت مشورہ💡💡
قمعہ زنی و زنجیر زن برادران اگر آپ کسی مرجع کی تقلید کر لیتے اور ان روایات کے چکروں میں نہ پڑتے تو نہ میں تمہاری بات کو رد کر پاتا نہ آپ کو روایتیں تبدیل کرنی پڑتی. لیکن عقل ہو تو!
آپس کی بات ہے تقلید کر لیں، جو پوچھے کیوں قمعہ زنی کرتے ہو بولو میرے مرجع تقلید نے کہا ہے جا کر اس سے پوچھو کیوں اجازت دی، مجھ سے بحث مت کرو ختم بات!
حوالہ:
(۱) ابوجعفر محمد بن جریر طبری، تاریخ الامم و الملوک-تاریخ الطبری، ج ۵، ص: ۴۴۴ ؛ لوط بن یحیی ابومخنف، ص۱۵۵
(۲) بحار الانوار ج 45 ص 29