غیبت کو مردہ بھائی کا گوشت کھانا کیوں کہا؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
🤔🤔 غیبت کو مردہ بھائی کا گوشت کھانا کیوں کہا گیا 🤔🤔
....وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَحِيمٌ
(حجرات ۱۲)
ترجمہ:
تجسس نہ کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟ دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے
بھائی یہ غیبت کو مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے سے کیوں تشبیہ دی گئی؟
آقای محسن قرآئتی نے فرمایا:
ایک
کیونکہ زندہ انسان وہ ہے جو موجود و حاضر ہوتا ہے لہذا جو غیر حاضر ہو وہ ایسے ہے جیسے مردہ!
دوسرا
زندہ انسان کا گوشت کاٹا جائے تو اس جگہ پر پھر سے گوشت بن جاتا ہے لیکن مردے کا گوشت کاٹ لو تو وہ گوشت پھر سے اس کے بدن پہ نہیں بنتا.
یعنی آپ نے جب کسی کی غیبت کی تو اس کی عزت کا ایک ایسا ٹکڑا اس کی شخصیت سے کاٹ دیا جو دوبارہ نہیں بن سکتا.
عزت واپس نہیں آتی جیسے مردے کا گوشت واپس نہیں آتا اس لیئے اسے مردے کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی گئی.
اچھا👌🏽👌🏽👌🏽
بولے ایسا کیوں ہے کہ میں ستر اَسی سال محنت کر کے اعمال بجا لاؤں اور ایک بار غیبت کروں تو سارے اعمال تباہ ہوجاتے ہیں؟
جواب دیا اس لیئے کہ جس کی تم عزت تباہ کر رہے ہو اس نے بھی ستر اسی سال کی محنت سے یہ عزت بنائی ہے.
arezuyeaab.blogfa.com
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.