بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


💡 نوجوان دماغ کی بتی جلاؤ💡


ہر پاکستانی عالم بزرگ چاہتا ہے کہ اتحاد ہو مگر اس چاہت میں ایک چاہت یہ بھی ہے کہ سارے میرے پاس چل کر آئیں. اتحاد مطلب سب میرے پلیٹ فارم پر آجائیں کیونکہ میں صحیح ہوں. جو نہیں آرہا وہی اتحاد کی تشکیل میں رکاوٹ ہے....

چھوڑیئے یارو!😏
بہت لکھ چکا, اب میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں جوانوں سے، میرے دوستوں سے جو بوکھلائے ہیں، جو اپنی عامیانہ اصطلاح میں *مولویوں کے اختلافات سے تنگ آگئے ہیں*.

میں آپ سے مخاطب ہوں میرے دوستو!
آپ جوان جو زیارت عاشورا کا جملہ *يَا لَيْتَنِي كُنْتُ مَعَكُمْ فَأَفُوز*َ  پڑھ کر کہتے ہو کاش میں کربلا میں ہوتا تو....
کربلا کیا ہوتی ہے؟ وہی نا جس میں کثیر تعداد میں وردی والے ہوں اور مظلوم پر یلغار ہو؟
وہی نا کہ جس میں چادر محفوظ نہ ہو؟ جوان و بوڑھے قتل ہوں؟
تو کراچی کو دیکھ لو آپ کی خواتین پہ گولیاں چل رہی ہیں، کربلا میں شریفوں کو ہتھکڑیاں لگی کراچی میں دیکھ لیں کیا ہوا، کربلا میں بوڑھوں پہ تیر برسائے گئے کراچی میں گولیاں، کربلا میں جوانوں کو بے رحمی سے شہید کیا گیا کراچی میں بھی!
اچھا کربلا میں چھ ماہ کے ننھے پر تیر چلا تو کراچی کی ننھی شیر خوار بھی پچھلے سال اسی طرح شہید ہوئی... آپ آج خاموش ہو تو ۱۴۰۰ پہلے والی کربلا تو اس سے بھی مشکل تھی تو یہ کہنا کہ اس وقت میں ہوتا تو...
ہوتے تو ....؟؟؟


*اب آپ کہیں گے کہ ہم کیا کریں کس لیڈر کا ساتھ دیں یہاں تو بہت سے قائد ہیں!*

یہ بات درست ہے مگر معقول عذر نہیں،

*میں سمپل ٹوٹکہ بتاتا ہوں* ہمارے پاس چار بزرگ ہیں آپ ان سب کو خوش کر سکتے ہیں، دو بزرگ آپ سے کوئی بڑی جدوجہد نہیں چاہتے، سستے میں کام ہو جائے گا. جی ہاں ان میں سے *ایک بزرگ* یوم انہدام جنت البقیع پر ہی نظر آتے ہیں آپ ان سے کہہ دیں کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ جنت البقیع از سر نو تعمیر ہونا چاہیئے ختم بات!
باقی رہ گئے *دوسرے بزرگ* تو وہ صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ان کو ملت کا قائد مانا جائے آپ کہہ دیں قائد آپ ہیں تو وہ آپ کو مزید زحمت نہیں دیں گے.
*ختم بات!*

باقی رہ گئے دو جو بہت زیادہ فعال ہیں لیکن ایک میں ایک چیز مسنگ ہے دوسرے میں دوسری!
*اور ہمارا جوان ان دو بزرگوں کی طرف دیکھ رہا ہے مگر اسے سمجھ نہیں آرہی کس طرف جائے*🤔

کیسے بھلا؟
دیکھئے بھائی! ایک وہ بزرگوار ہیں جنہوں نے بہت بڑا حوزہ کھول رکھا ہے نوجوانوں کی فکری تربیت، ولایت فقیہ کا تعارف، کربلا کا حقیقی تعارف بہت زبردست طریقے سے پیش کرتے ہیں. علمی میدان میں بہت اچھی کاوشیں ہیں. ان کے پاس مسائل کے حل کیلئے *لانگ ٹرم پلان* ہے یعنی وہ سمجھتے ہیں کہ عوام کی تربیت ہو، باشعور ہو اور پھر یہ نظام جمہوریت ختم ہو اور نظام ولایت فقیہ نافذ کیا جائے. یہ مسائل کا حل ہے. لیکن ان کے پاس فی الوقت عوام کے مسائل کا حل نہیں *شارٹ ٹرم پلان* نہیں!
بھیا صرف لانگ ٹرم پلان سے کام نہیں چلتا. آپ صرف تربیت کرتے رہیں اور باہر عوام مرتی رہے آپ ان کے ساتھ کھڑے نظر نہ آئیں تو یہ ھر گز انقلاب کی راہ ہموار نہیں کرسکتا. بھر حال کہنے کا مقصد کہ یہ بزرگ تھیوری تو بڑی اچھی دے رہے ہیں مگر عملی میدان میں عوام کے ساتھ کھڑے نظر نہیں آتے.
💡 *تھیوری ہے پریکٹیکل نہیں*
💡 *لانگ ٹرم پلان ہے شارٹ ٹرم پلان نہیں.*

دوسرے فعال بزرگ ہیں وہ ماشاء اللہ بہت فعال ہیں جلسے، جلوس، دھرنے، بھوک ہڑتال کرتے نظر آتے ہیں، میدان عمل میں نظر آتے ہیں لیکن ان کی تنظیم نوجوان کو مستقل طور اپنے آغوش میں سنبھالے رکھنے میں ناکام رہی ہے. شاید اس طرف نوجوان کو معارف اسلامی، علمی سرگرمیاں، فکری رشد و ترقی کے اسباب نہیں نظر آئے. دوسری بات ان بزرگ کی تنظیم میں *شارٹ ٹرم پلان* تو باقائدہ نظر آتا ہے مگر *لانگ ٹرم پلان* کاغذ پر تو نظر آتا ہے مگر تنظیم منظم طور اس کا تعاقب کرتی نظر نہیں آتی.
💡 *یعنی عمل ہے علمی شعبے کا فقدان*
*شارٹ ٹرم پلان ہے لانگ ٹرم منظم طور نہیں*.

ان دو بزرگوں کی فعالیت میں اس فرق نے ملت کے جوان کو بوکھلا کر رکھ دیا ہے وہ عملی میدان بھی چاہتا ہے علمی بھی! کبھی سوچتا ہے اِدھر جاؤں، کبھی ادھر

*مگر جوان دوستو!!!*

کیا اس کو بہانا بنا کر جوان اپنے کندھوں پر پڑی ملت کی ذمہ داری سے بری ہو جائے گا؟
ھر گز نہیں!
برادران آپ کی بات حق ہے کہ بیشک ان دو بزرگوں کو مل بیٹھ کر ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا چاہیئے جس میں علم و عمل کا ایک مناسب امتزاج ہو؟ لیکن
*اگر بزرگ یہ کام نہیں کر سکتے تو آپ جوان تو کرسکتے ہیں نا؟ کیوں ایسا نہیں ہو سکتا کہ چار اچھی چیزیں ایک بزرگ سے لیں اور چار دوسرے بزرگ سے اور اس طرح علم و عمل کا میدان دونوں آباد رہیں؟*

اس کی شروعات سوشل میڈیا سے کریں ایک گروپ بنائیں جس میں دونوں نظریئے کے قائل جوان آئیں، نیت ہو باہمی اتفاق و اتحاد سے مسائل کا حل سوچنا. اس گروپ میں کسی کی کردار کشی کرنے کی بجائے دونوں بزرگوں کے نظریئے کو ملا کر خود اپنی کردار سازی کی جائے اور عوام کے ساتھ مظاہروں اور احتجاج میں بھی شرکت کی جائے اور علمی معارف سے بھی آشنائی حاصل کی جائے. آپ کے لیڈر وہ ہی رہیں آپ کو حوزے والے بزگ منع نہیں کریں گے احتجاجی مظاہرے یا دھرنے میں جانے سے اور نہ ہی مظاہرا کرنے والے بزرگ درس سننے سے. *شخصیت پرستی کو ایک طرف رکھ کر اپنی شخصیت بنائیں*

*حزب اللہی جوان صرف وہ نہیں جو عوام مشکل میں ہو اور وہ کتابیں پڑھنے اور درس سننے میں مصروف ہو*
*حزب اللہی جوان وہ بھی نہیں جو صرف سڑک پر چلاتا نظر آئے اور فکری لحاظ سے صفر ہو*

حزب اللہی مظاہرے بھی کرتا ہے، الیکشن بھی لڑتا ہے، نماز شب بھی پڑھتا ہے، فکری لحاظ سے بھی بابصیرت ہوتا ہے ولی فقیہ کا عاشق بھی ہوتا ہے. بندوق بھی اٹھاتا ہے کتاب بھی!

جوانوں! اگر آپ اپنی انا ختم کر کے متحد نہیں ہو سکتے تو حق نہیں رکھتے کہ علماء پر تنقید کریں. علماء مل نہیں بیٹھتے تو آپ کیوں نہیں! اگر نہیں تو یہ مت کہو کہ اے کاش میں بھی ہوتامیدان کربلا میں!

arezuyeaab.blogfa.com