توحید مفضل قسط ۴ (ماں کا دودہ)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
💡💡 *دماغ کی بتی جلاؤ*💡💡
👂🏾👂🏾 دھیان سے👂🏾👂🏾
*توحید مفضل (منسوب بہ امام جعفر علیہ سلام) کی بات سنو...*
قسط 4⃣
🤔🤔 ماں کا دودہ ہی کیوں ؟🤔
غور کریں آخر ماں کا دودہ ہی کیوں بچے کی غذا بنی؟
اس لیئے کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے دانت نہیں ہوتے (اور رگیں بھی ابھی بہت نازک ہوتی ہیں) اس لیئے اس کے بس کی بات نہیں کہ وہ سخت غذا چبا سکے یا نگل سکے. اس لیئے ایسا نظام رکھا گیا کہ جو بچہ آرہا ہے اس کیلئے اس کی مناسبت سے غذا کا انتظام اللہ (ج) پہلے ہی کر دیتا ہے.
*اچھا ایک مخصوص مدت کیلئے ہی ماں کا دودہ کیوں؟*
اس لیئے کہ اگر ساری زندگی ماں کا دودہ پیتا رہے گا تو طاقتور نہیں بن سکے گا. اس کے جسم کیلئے بہت ساری دوسری چیزوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے
اس کے علاوہ اگر ایک بچہ ساری زندگی ماں کے دودہ کا محتاج ہوتا تو ماں ایک ہی بچے کی غذا دینے میں مشغول رہتی باقی بچوں کی تربیت و غذا کا انتظام نہ کر پاتی.
( *اگر باتیں دل پہ لگی ہیں تو* 🙏🏽 *خدا کا واسطہ نماز کی پابندی کرنا*)
💡💡عزاخانے سجائے رکھو💡💡
💡💡دماغ کی بتی جلائے رکھو💡💡
ملتمس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری.
*+989199714873*
*_arezuyeaab.blogfa.com_*
💡💡💡💡💡💡💡💡💡
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.