بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


کربلا میں کیا ہوا

(مقتل کی مستند کتب سے)

(قسط 19)

 
زھیر بن قین (ع) سے ملاقات

سید ابن طاؤس لکھتے ہیں: بنی فزارہ اور بجیلہ کے لوگوں سے نقل کیا گیا ہے کہ ہم زھیر بن قین کے ساتھ مکہ سے خارج ہوئے، اور حسین (ع) کے قافلے سے پیچھے تھے. چونکہ زھیر بن قین امام حسین (ع) سے ملنا نہیں چاہتے تھے اس لیئے جہاں حسین (ع) کا کارواں رکتا تو ہم بھی پیچھے رک جاتے تاکہ حسین (ع) کے قافلے سے فاصلے پر رہیں. لیکن ایک جگہ حسین (ع) نے اس طرح توقف کیا کہ ہم مجبور ہوئے کہ ان کے قریب توقف کریں.
ہم کھانا کھا رہے تھے کہ ایک شخص آیا اور زھیر سے کہا حسین (ع) نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے اور فرمایا ہے مجھ سے ملنے آئیں.
یہ بات سن کر زھیر کے ہاتھ سے نوالہ گر گیا وہ سخت پریشان ہوا اور خیالوں میں اس طرح گم ہو گیا جیسے اس کے سر پرندہ بیٹھا ہو اور وہ اسے پکڑنا چاہتا ہو.
زھیر کی زوجہ (دیلم/دلہم) نے خوش ہوکر اسے کہا کہ پیغمبر کے بیٹے نے آپ کو طلب کیا ہے جاکر پوچھ تو لیں کہ کیا کہتے ہیں.
زھیر، حسین (ع) سے ملنے گئے اور تھوڑی دیر بعد خوش و خرم واپس لوٹے اور حکم دیا کہ خیموں کو نکال کر حسین (ع) کے خیموں کے قریب لگاؤ. بیوی سے کہا میں تمہیں طلاق دیتا ہوں کیونکہ نہیں چاہتا کہ تم میرے ساتھ مشکلات جھیلو، اس نے بیوی کے مہریہ و حقوق ادا کر کے اسے اپنے چچازادوں کے حوالے کیا تاکہ وہ اسے اپنے خاندان میں پہنچا دیں. زھیر کی بیوی نے روکر زھیر سے خداحافظی کی اور کہا کہ امید کرتی ہوں کہ قیامت کے دن جدِ حسین (ع) کے سامنے مجھے بھی یاد رکھو گے.
زھیر (ع) نے اصحاب سے فرمایا جس کو میرے ساتھ آنا ہے آ جائے نہیں تو میری یہ آخری ملاقات ہے.

🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے: 
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص: 90 91

۲. نفس المہموم فارسی ترجمہ (در کربلا چہ گذشت) ص: 225 , 226

۳. ارشاد شیخ مفید 420 , 421


💠💠💠💠💠💠💠💠
*التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری*
💠💠💠💠💠💠💠💠