بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


کربلا میں کیا ہوا

(مقتل کی مستند کتب سے)

(قسط 18)

 
فرشتوں اور جنوں کی امام حسین (ع) کو پیشکش

 

سید ابن طاؤس لکھتے ہیں کہ شیخ مفید نے اپنی کتاب *مولد النبی و مولد الاوصیاء* میں امام جعفر (ع) سے نقل کیا ہے کہ جب امام حسین (ع) مکہ سے کوفہ کیلئے روانہ ہوئے تو فرشتوں کا ایک گروہ آیا اور کہا کہ ہم نے آپ کے نانا (ص) کی بہت سی جنگوں میں مدد کی اور اللہ (ج) نے ہمیں آپ کی مدد کیلئے بھیجا ہے. امام (ع) نے فرمایا میری اور تمہاری ملاقات کربلا نامی سرزمین پر ہوگی وہاں پہنچ جاؤں تو تم آنا. فرشتوں نے کہا ہمیں آپ کا حکم ماننے پر مامور کیا گیا ہے اگر چاہیں تو ہم آپ کی حفاظت کریں. فرمایا نہیں.

 

جنوں کا آنا

 

اس کے بعد جنوں کا ایک گروہ آیا اور کہا ہم شیعہ ہیں اور آپ کے ماننے والے ہیں، آپ حکم کریں تو ہم آپ کے دشمن کو نابود کردیں اور آپ اپنے وطن میں خوش رہیں. امام (ع) نے انہیں دعا دی اور فرمایا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا کہ جس میں لکھا ہے اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن لوگوں کی موت لکھی ہوئی تھی وہ خود اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل آتے" (آل عمران ۱۵۴) مدینہ میں رہنے کا فائدہ نہیں اگر میں گھر میں بیٹھا رہوں تو اللہ (ج) میرے وسیلے سے ظالم کو کیسے بے نقاب کرے گا. اور میری قبر میں کون سوئے گا؟ جب کہ اللہ (ج) نے جب سے اس زمین کو خلق کیا، اسے میرے لیئے انتخاب کیا اور اسے میرے اور میرے محبین کیلئے پناھگاہ قرار دیا.ان کے اعمال وہاں قبول ہوتے ہیں اور ان کی دعا وہاں مستجاب ہوتی ہے. میرے شیعہ وہاں آباد ہوں گے اور دنیا و آخرت میں امن سے رہیں گے. لیکن تم لوگ ہفتے کے دن جو عاشور کا دن ہے میرے پاس آنا
ایک اور روایت میں ہے کہ جمعے کے دن آخری پہر میں جب میں مارا جاؤں اور میرے ساتھ میرے اہلبیت و اپنوں میں سے کوئی نہ رہ جائے، اس دن میرے پاس آنا.
جنوں نے کہا آپ کے امر کی مخالفت گناہ نہ ہوتا تو ہم آپ کے دشمنوں کو نابود کردیتے. امام (ع) نے فرمایا خدا کی قسم ہمارے اندر انہیں مارنے کی طاقت تم سے زیادہ ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اتمام حجت ہو


🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے: 
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص: 83 85


💠💠💠💠💠💠💠💠
*التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری*
💠💠💠💠💠💠💠💠