میں جذباتی ہی صحیح!

 

تحریر: سیدہ عفت زہراء کاظمی 

(28 Muharam 2016. One day after Nazimabad (Khi) majlis firing)

امی کہتی ہیں کچھ خاص پہر ہوتے ہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے اور کالی زبان والا شخص کبھی کسی کیلئے دعا کرے تو وہ دعا الٹی ہوکر قبول ہوتی ہے. میری امی کی باتوں پہ میں ھنستی ہوں لیکن جب پاکستان کے حالت دیکھتی ہوں تو لگتا ہے امی کی باتیں سچ ہیں. لمبی داڑھی والے کچھ حضرات نے نعرہ لگایا "کشمیر بنے گا پاکستان" شاید ان کی زبان کالی تھی کہ کشمیر پاکستان تو نہ بنا پاکستان کشمیر بن گیا. ھر طرف خون اور لاشے... اب تو یہ دھشتگرد اتنے بے حیا ہوگئے ہیں کہ عورتوں پر گولیاں چلاتے ہیں. ان کی نا مردی ثابت کرنے کیلئے اتنا کافی ہے کہ بچوں اور عورتوں پر گولیاں چلانے سے بھی دریغ نہیں کرتے. کراچی میں شیعہ مسلک کے لوگوں کو تو بڑی آسانی سے مارتے ہیں اس طرح جیسے مرغیاں ہوں، ویسے شیعہ علماء و قائدین نے بھی ہمیشہ شیعہ کو مرغی ہی بناکر پیش کیا ہے، تقاریر میں یہ جملہ بڑے جوش و جذبے سے سنائی دیتا ہے کہ ہمیں مارنے والو یاد رکھو ہم حلال جانور ہیں جتنا بھی مارو ہم ختم نہ ہوں گے تم حرام جانور ہو تم ھر روز کم ہوتے جاؤ گے ہم کم نہیں ہوں گے. یہ مجمعے سے نعرے سننے کیلئے بہت اچھا نکتہ ہے، عوام نعرے میں مصروف ہوجاتی ہے یہ بھی نہیں سوچتی کہ یہ نعرہ لگوا کر علماء بہت ساری ذمہ داریاں بھی اپنے کندھوں سے اٹھا کر دور پھینک دیتے ہیں. یعنی ذاکری نکتے بتا کر واہ واہ کروا کر، یہ کہہ کر چلے جاتے ہیں کہ مرتے رہو. کوئی "شہادت ہماری میراث ہے" کہہ کر شیعوں کو مرتے رہنے پر اکتفاء کی تلقین کر کے چلا جاتا ہے تو کچھ یہ کہتے ہیں کہ دیکھو صاحب ٹارگٹ کلنگ تو آئمہ (ع) کے دور میں بھی تھی شیعہ تو تب سے مر رہے ہیں! مطلب یہ کوئی اتنی بڑی اور نئی بات نہیں یعنی ہم نے آئمہ (ع) کی زندگی کی اتنی ورق گردانی کی ہے کہ اپنے پڑوسی شیعہ کے مرنے کی اور اس کی موت پر ہمارے چپ رہنے کی دلیل
بھی آئمہ (ع) کی زندگی سے نکال لائے!

چلیں علمائے کرام و اہل قلم ہمیں یہ نہ ہی بتائیں کہ یہ خونریزی کب و کیسے بند ہوگی لیکن اتنا تو بتانا ان کا فرض ہے کہ یہ جو سارا نزلہ ہم پر گرا ہے یہ بھارت کے شیعوں پر کیوں نہیں گرتا؟ وہاں روز شیعوں کی مسجد و امام بارگاہ میں دھماکے کیوں نہیں ہوتے. آپ کہیں گے وہاں طالبان نہیں ہیں، یعنی ہمیں طالبان و اس قسم کے دہشتگرد مار رہے ہیں، ٹھیک ہے قبول! اب یہ بتائیے یہ طالبان سب سے زیادہ پاکستان میں ہی کیوں دھماکے اور خونریزی کرتے ہیں؟ کیا ان کے آبا و اجداد کو ہم پاکستانیوں نے مارا تھا اس لیئے؟ آپ کہیں گے نہیں. تو کیوں؟ *یہ کون سوچے گا کہ ہم کیوں مر رہے ہیں*. *اس کیوں کا جواب نہ میڈیا دیتا ہے نہ اہل قلم*... کیونکہ جس کی غلطی کا خمیازہ یہ قوم بھگت رہی ہے وہ بہت طاقتور ہے کوئی اس کے خلاف چوں بھی نہیں بول سکتا. سب کو جاب اور جان پیاری ہے. کون پوچھے کہ صاحب طالبان کس نے بنائے؟ پاکستان کے کس پاکیزہ ادارے نے اسے دلیہ کھلا کر بڑا کیا. آپ شاید یہ کہیں کہ وہ دور الگ تھا. چلیں ہم یہ پوچھتے ہیں کہ افغانستان سے پہلے کتنے دھشتگرد پاکستان میں آ کر کاروائیاں کرتے تھے؟ 9\11 سے پہلے پاکستان میں کیوں دھماکے نہیں ہوتے تھے؟ آپ کہیں گے کہ آمریکا نے افغانستان میں آپریشن کیا اس لیئے. صاحب آپریشن آمریکا نے کیا بدلہ ہم سے کیوں لیا جا رہا ہے؟ آپ کہیں گے کہ ہم نے آمریکا کا بھرپور ساتھ دیا. اچھا تو یہ بات ہے یعنی آپ نے اپنے اڈے و فوج آمریکا کو دیئے کہ وہ افغانستان پر حملہ کرے؟
آپ کہیں گے جی ہاں! مجبوری تھی آمریکا کی پارلیامنٹ میں ہم نے پریسلر امیڈمنٹ سائن کر رکھا تھا جس سے ہمیں آمریکا فنڈ (خیرات) دیتا تھا ہم اس کے ٹکڑوں پر پل رہے تھے، اسی پریسلر امیڈمنٹ میں لکھا ہے کہ آمریکا جس جس ملک کو خیرات دے رہا ہے یا جو جو آمریکا کے ٹکڑوں پہ پل رہے ہیں کل اگر آمریکا جیسے "شریف" ملک پر کوئی آنچ آئی تو وہ اس کا ساتھ دیں گے. نہیں تو خیرات کو قرض کا نام دے کر واپسی کا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے. سو ہم مجبور تھے. ہمیں آمریکا کی مدد کرنی تھی. ہم نے کی، آمریکا تو افغانستان سے دور تھا سو نزلہ اس تک تو نہیں پہنچ سکتا تھا پاکستان قریب تھا سو نزلہ پاک افغان بارڈر سے رینگتا ہوا پورے ملک میں پھیل گیا اور اسی نزلے نے ہمارا خون بہایا. ہم نے پریسلر امیڈمنٹ سائن کی اس کی سادہ سی اردو تشریح کچھ یوں کی جائے تو غلط نہ ہوگا:
*پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ! اس پاک وطن کے حکمران ہونے کے ناطے میں پریسلر امیڈمنٹ پر دستخط کرتا ہوں اور یہ وعدہ کرتا ہوں کہ آمریکا جہاں بھی مظلوموں کا خون بہائے گا میرا ملک اس کا ساتھ دیگا، اور آمریکا کا اس ظلم میں ساتھ نبھانے کیلئے مجھے اپنے ملک کی گلیاں خون آلود دیکھنی پڑیں تو بھی مجھے فرق نہیں پڑے گا. مجھے آمریکا کے مفاد کیلئے لڑی جانے والی افغان جنگ کا نزلہ قبول ہے، کل جتنے بھی افغان دھشتگرد افغان جنگ کے انتقام کے طور پر کراچی سے کوئٹہ تک بم دھماکے کریں اور اس کے نتیجے کتنے بھی لوگ مریں لیکن مجھے اپنے کیئے ہوئے وعدے سے ہٹا نہیں سکتے*

ہم ان کے فیصلے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں جنہیں معلوم تھا کہ آمریکا کے مفادات کی جنگ میں حصہ لیکر دھشتگردوں کو آمریکا کیلئے مارنے کا سارا نزلہ ہم پر گرے گا، اور ہمارے معصوم بچے مارے جائیں گے پھر بھی انہوں نے اس جنگ میں حصہ لیا. مجھے یہ کہنے میں شرم آتی ہے کہ وہ لوگ ہمارے محافظ تھے اور ہیں. شاید آپ مجھے جذباتی کہیں، اگر حقیقت لکھنا جذباتی ہونے کے مترادف ہے تو میں جذباتی ہی صحیح!