بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


کربلا میں کیا ہوا

(مقتل کی مستند کتب سے)

(قسط 17)

 
محمد بن حنفیہ اور امام حسین (ع)

سید ابن طاؤس (رض) فرماتے ہیں امام جعفر صادق (ع) سے نقل ہے کہ اس رات جس کے اگلے دن حسین (ع) مکہ سے کوفہ نکلنے والے تھے، محمد بن حنفیہ ان کے پاس آئے اور انہیں جانے سے منع کیا. امام حسین (ع) نے فرمایا مجھے ڈر ہے کہیں یزید مجھے اللہ (ج) کے گھر میں قتل کرڈالے اور بیت اللہ کی بے حرمتی ہو.
حنفیہ بولے اگر ایسا ہے تو یمن کی جانب چلے جاؤ، یا بیابان میں چلے جاؤ (یعنی کوفہ نہ جاؤ). امام (ع) نے فرمایا ٹھیک ہے میں آپ کی بات پر سوچوں گا.
صبح امام حسین (ع) کوفہ جانے لگے تو محمد بن حنفیہ نے ان کی سواری کی لغام پکڑ لی بولے اے بھائی کیا تم نے مجھ سے رات وعدہ نہ کیا تھا کہ میرے مشورے پہ غور کرو گے، تو پھر کیوں عراق جا رہے ہو؟
امام (ع) نے فرمایا آپ کے جانے کے بعد رسول اللہ (ص) میرے پاس آئے اور فرمایا اے حسین عراق کی طرف جاؤ کیونکہ اللہ (ج) تمہیں شہید ہوتے دیکھنا چاہتا ہے.
محمد بن حنفیہ نے انا للہ.... پڑھا اور بولے اگر شہید ہونے جا رہے ہو تو خواتین کو ساتھ کیوں لے جا رہے ہو. فرمایا: مجھے رسول (ص) نے فرمایا *ان اللہ قد شاء ان یراھن سبایا* اللہ (ج) ان عورتوں کو اسیر دیکھنا چاہتا ہے. یہ سنا تو محمد حنفیہ چلے گئے.
یعقوب کلینی (رض) اپنی کتاب *رسائل* میں حمزہ بن حمران سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مجلس میں امام صادق (ع) موجود تھے، مجھ سے فرمایا اے حمزہ ایک ایسی حدیث تمہیں سنا رہا ہوں کہ آئندہ کبھی تم مجھ سے محمد بن حنفیہ کے بارے میں سوال نہ کروگے. اور وہ حدیث یہ ہے:
حسین (ع) نے مکہ سے نکلتے وقت ایک کاغذ منگوایا اور اس پہ لکھا:
*بسم اللہ الرحمٰن الرحیم حسین بن علی کی طرف سے بنی ھاشم کیلئے. اما بعد جو کوئی ہمارے ساتھ آئے گا شہید ہوگا اور جس نے کوتاہی کی وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا. والسلام*


🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے: 
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص: 81 و 83


2.فارسی ترجمہ نفس المھموم، محدث عباس قمی (در کربلا چہ گذشت) ص99

💠💠💠💠💠💠💠💠
*التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری*
💠💠💠💠💠💠💠💠