بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ


کربلا میں کیا ہوا

(مقتل کی مستند کتب سے)

(قسط ۱۲)


ھانی (ع) کا سن کر مسلم بن عقیل نے قیام کیا

 

ھانی (ع) کے قتل کی خبر سن کر مسلم بن عقیل (ع) نے اپنے ان تمام ساتھیوں کو بلایا جنہوں نے ان کے ہاتھ پر بیعیت کی تھی اور ان کے ساتھ مل کر دارالامارہ کا محاصرہ کر دیا. ابن زیاد نے دارالامارہ کے دروازے بند کر دیئے. باہر اس کے اور مسلم (ع) کے ساتھی لڑتے رہے. اچانک دارالامارہ کی چھت سے اعلان ہوا کہ شام (یزید کی طرف سے) ایک بہت بڑا لشکر آ رہا ہے.
دن گذر گیا اور رات ہونے لگی، اندھیرا چھانے لگا. مسلم (ع) کے ساتھی آہستہ آہستہ ان کو چھوڑ کر جانے لگے. ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ "ہم کیوں اس فتنے میں حصہ لے کر اپنا دامن داغدار کریں. بہتر یہ ہے کہ اپنے اپنے گھر چلے جائیں اور مسلم سے کوئی لینا دینا نہ رکھیں. اللہ (ج) ان کے درمیان صلح کروائے." یہ کہہ کر اکثر لوگ چلے گئے مسلم (ع) کے ساتھ صرف دس لوگ باقی رہ گئے.
مغرب کا وقت ہوچکا تھا سو مسلم (ع) ان دس افراد کے ساتھ نماز مغرب ادا کرنے مسجد آئے، لیکن نماز کے بعد وہ دس لوگ بھی انہیں چھوڑ کر چلے گئے.
مسلم بن عقیل (ع) تن و تنہا کوفے کی گلیوں میں پھرتے پھرتے ایک عورت "طوعہ" کے در پہ پہنچے اور اس سے پانی مانگا. مسلم نے اس عورت سے پناہ دینے کو کہا. اس عورت نے مسلم (ع) کو اپنے گھر میں بلالیا. لیکن اس عورت کے بیٹے نے ابن زیاد کو جا کر بتادیا.
ابن زیاد نے محمد بن اشعث کو طلب کیا اور اسے ایک گروہ کے ساتھ مسلم (ع) کو گرفتار کرنے کیلئے بھیجا.

🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے:
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص:69& 71

۲. ارشاد شیخ مفید ص:396 و 404 ترجمہ فارسی محمد باقر بن حسین ساعدی

۳.فارسی ترجمہ نفس المھموم، محدث عباس قمی (در کربلا چہ گذشت) ص 140

💠💠💠💠💠💠💠💠
*التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری*
💠💠💠💠💠💠💠💠