کربلا میں کیا ہوا (قسط ۹)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کربلا میں کیا ہوا
(مقتل کی مستند کتب سے)
(قسط 9⃣)
جب ابن زیاد کو مسلم بن عقیل (ع) کے ٹھکانے کا پتہ چلا
سید ابن طاؤس فرماتے ہیں جب ابن زیاد کو مسلم بن عقیل (ع) کے ٹکھانے کا پتہ چلا کہ انہوں نے *ھانی بن عروہ* کے گھر میں پناہ لے رکھی ہے تو محمد بن اشعث اور اسماء بن خارجہ اور عمرو بن حجاج کو اپنے یہاں بلا کر پوچھا کہ کیا بات ہے کہ *ھانی* مجھے سے ملاقات کرنے نہیں آیا. انہوں نے جواب دیا ہمیں معلوم نہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ *ھانی* بیمار ہے.
شیخ مفید (رض) کے بقول *ھانی* نے جب ابن زیاد کی کوفہ آمد کا سنا تھا تب سے خود و بیمار ظاہر کرنا شروع کیا اور ابن زیاد کی ملاقات کو نہ گیا.
جب مذکورہ بالا تین اشخاص نے ابن زیاد کو *ھانی* کی بیماری کا بتایا تو ابن زیاد نے کہا: میں نے سنا ہے اب وہ شفایاب ہوگیا ہے، اور رات کو اپنے گھر کے دروازے پر بیٹھتا ہے. اگر مجھے معلوم ہوتا کہ وہ بیمار ہے تو میں اس کی عیادت کو جاتا. اس کے بعد ان تینوں سے اس نے کہا: آپ لوگ *ھانی* کے پاس جاؤ، اسے کہو کہ مجھ سے ملنے آئے کیونکہ عرب کا ایسا معزز شخص مجھ سے دور رہے یہ مجھے ھرگز قبول نہیں.
یہ تینوں اشخاص ابن زیاد کے کہنے پر *ھانی* کے گھر گئے اور اس سے ابن زیاد سے نہ ملنے کا سبب پوچھا، *ھانی* نے جواب دیا کہ میں بیمار تھا. وہ بولے ابن زیاد کو پتہ چل گیا ہے کہ تم اب ٹھیک ہو گئے ہو. ہم تمہیں قسم دیتے ہیں کہ تم ہمارے ساتھ چل کر ابن زیاد سے ملو.
*ھانی* نے لباس بدلہ اور گھوڑے پر سوار ہو کر ان افراد کے ساتھ دارالامارہ جانے لگا، جب قریب پہنچا تو اسے شک ہوا، اس نے حسان بن اسماء بن خارجہ سے کہا: اے بھتیجے! میں ابن زیاد سے خوفزدہ ہوں، تم کیا سمجھتے ہو؟ وہ بولا: چاچا جان! مجھے ذرا برابر بھی ایسا خوف نہیں اور آپ بھی ایسا مت سوچیں.
حسان کو معلوم نہ تھا کہ ابن زیاد نے *ھانی* کو کیوں بلایا ہے.
*ھانی* دربار میں پہنچے .....
*(جاری ہے)*
🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے:
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص:63 & 65
۲. ارشاد شیخ مفید ص:390 و 391 ترجمہ فارسی محمد باقر بن حسین ساعدی
۳.فارسی ترجمہ نفس المھموم، محدث عباس قمی (در کربلا چہ گذشت) ص 132
💠💠💠💠💠💠💠💠
التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری
💠💠💠💠💠💠💠💠
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.