بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

کربلا میں کیا ہوا

(مقتل کی مستند کتب سے)

(قسط 5⃣)

مسلم بن عقیل (ع) کا سفر

شیخ مفید (رض) لکھتے ہیں کہ جب امام (ع) کو کوفیوں کے کثیر تعداد میں خطوط موصول ہوچکے تب آپ نے مسلم بن عقیل کو دو راھنماؤں (راستہ دکھانے والے) کے ساتھ کوفہ بھیجا. یہ دونوں راھنماء راستہ بھول گئے اور صحرا میں بھٹکنے اور شدت پیاس کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے. (قریب تھا کہ مسلم (ع) کی بھی موت ہوجائے) بھرحال راہنماؤں نے مرتے وقت مسلم (ع) کو راستہ بتا دیا تھا وہ ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں انہیں پانی نصیب ہوا. وہاں کچھ دن آرام کیا اور وہاں سے انہوں نے امام حسین (ع) کو آگاہ کیا کہ میرے ساتھ یہ ماجرہ ہوا ہے کہ میرے دونوں ساتھی مر گئے، میں اس حادثے کو کوئی نیک فال (اچھا شگن) نہیں سمجھتا. میں پریشان ہوں مجھے معاف کریں، بہتر سمجھیں تو میری جگہ کسی اور کو بھیج دیں.
امام (ع) نے جواب میں لکھا
کہ مجھے یہ بات پریشان کر رہی ہے کہ تم شاید کوفہ جانے سے ڈرتے ہو اور اس لیئے مستعفی ہونا چاہتے ہو. جو میں نے راہ بتائی ہے اس پر چلو.
مسلم (ع) نے کہا میں نہیں ڈرتا یہ کہہ کر انہوں نے پھر سفر شروع کیا.

مسلم (ع) کوفہ پہنچے تو کوفی جوق در جوق اس گھر میں آنے لگے جہاں وہ رکے ہوئے تھے. جب شیعوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی تب آپ نے امام (ع) کا خط انہیں پڑھ کر سنایا. کوفی خط پڑھ کر آنسو بہانے لگے.
عابس بن شبیب شاکری، حبیب ابن مظاہر اور دوسرے بزرگ کوفیوں نے مسلم (ع) کو یقین دلایا کہ وہ سب ان کے ساتھ ہیں.
18000 لوگوں نے مسلم (ع) کے ہاتھ پر بعیت کی تب مسلم (ع) نے امام (ع) کو خط لکھا کہ آپ آجائیں.
یہ خط مسلم (ع) کی شہادت سے 27 دن قبل لکھا گیا.
شیعوں نے مسلم (ع) کے گھر اتنی آمد و رفت کی کہ ان کے مکان کے بارے میں سب کو پتہ چل گیا.
🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے:
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص:53 اور 55
۲. ارشاد شیخ مفید ص:382 و 383 ترجمہ فارسی محمد باقر بن حسین ساعدی

۳.فارسی ترجمہ نفس المھموم، محدث عباس قمی (در کربلا چہ گذشت) ص113 سے 114

💠💠💠💠💠💠💠💠
التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری
💠💠💠💠💠💠💠💠