کربلا میں کیا ہوا (قسط 4)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کربلا میں کیا ہوا
(مقتل کی مستند کتب سے)
(قسط 4)
کوفے والوں کے خطوط
جب سلیمان بن صرد نے دیکھا کہ کوفے والے بڑی گرمجوشی دکھا رہے ہیں تو سلیمان نے خط لکھا. جس میں لکھا کہ ہم کوفے والے ذرا برابر بھی یزید کو اچھا نہیں سمجھتے.... اور بھی بہت سی برائیاں لکھیں یزید کی.. مزید لکھا کوفے میں یزید کا گورنر *نعمان بن بشیر* موجود ہے ہم نہ اس کے پیچھے جمعہ نماز پڑھتے ہیں، نہ عید نماز اور دیگر دینی رسومات میں بھی شرکت نہیں کرتے.
اگر آپ کوفہ آئیں تو ہم نعمان کو دارالامارہ سے نکال کر شام بھیج دیں گے.
سید ابن طاؤس (رض) فرماتے ہیں یہ خط جلدی حسین (ع) کی طرف بھیجا گیا. اس کے بعد پھر 150 خطوط لیکر کچھ اور لوگ گئے جس میں ھر خط پر دو ، تین یا چار افراد کے دستخط تھے.
*عجیب بات*
امام (ع)نے اتنے خطوط آنے کے باوجود جواب نہ دیا. حالانکہ ایک ایک خط کا مطالعہ فرمایا. حتی کہ *ایک دن 600 خطوط آئے اور یہ سلسلہ مسلسل جاری رہا اور تعداد 12000 تک پہنچ گئی.*
امام (ع) نے پھر بھی جواب نہ دیا لیکن آخری خط جب پہنچا تو آپ نے پوچھا یہ خط کس نے لکھا ہے بندے نے جواب دیا فلاں فلاں نے. تب آپ نے دو رکعت نماز ادا کی اور اللہ (ج) سے خیر طلب کی.
پھر خط کا جواب لکھا کہ میں نے تم کوفہ کے مسلمانوں کے خطوط پڑھے سو میں نے اپنے چچازاد بھائی اور ثقہ (سچا) مسلم بن عقیل کو آپ کی طرف بھیجا ہے تاکہ وہ مجھے آپ کا حال بتائے. اگر اس نے مجھے کوفہ آنے کا لکھا تو میں بہت جلد آؤنگا.
پھر مسلم بن عقیل کو بلایا کچھ نصیحتیں کیں اور تین دوسرے افراد کے ساتھ کوفہ بھیج دیا.
*(کل ان شاء اللہ مسلم بن عقیل کے دشوار اور خوفناک سفر کو پیش کرونگا)*
🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے:
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص:52 اور 53
۲. ارشاد شیخ مفید ص: 380 و 381 ترجمہ فارسی محمد باقر بن حسین ساعدی
۳.فارسی ترجمہ نفس المھموم، محدث عباس قمی (در کربلا چہ گذشت) ص 108 سے 109
💠💠💠💠💠💠💠💠
التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری
💠💠💠💠💠💠💠💠