کربلا میں کیا ہوا (قسط ۳)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کربلا میں کیا ہوا
(مقتل کی مستند کتب سے)
(قسط 3⃣)
یہ بات یاد رہے کہ امام حسین (ع) کے علاوہ ایک اور اہم شخص جس نے بیعیت یزید سے انکار کر کے مکہ کی طرف رخ کیا وہ عبداللہ بن زبیر تھا. اس نے مکہ جانے کا خفیہ راستہ اختیار کیا تھا تاکہ ولید کے بھیجے ہوئے افراد سے بچ نکلے سو امام (ع) کو بھی ان کے ساتھیوں نے عرض کی کہ آپ بھی وہ ہی راستہ اختیار کریں مگر امام (ع) نے منع فرمایا.
امام (ع) تین شعبان کو مکہ پہنچے. اور یہ آیت تلاوت کی
وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَاءَ مَدْيَنَ قَالَ عَسَىٰ رَبِّي أَنْ يَهْدِيَنِي سَوَاءَ السَّبِيلِ
ترجمہ:
(مصر سے نکل کر) جب موسیٰؑ نے مَدیَن کا رُخ کیا تو اُس نے کہا "اُمید ہے کہ میرا رب مجھے ٹھیک راستے پر ڈال دے گا" (قصص ۲۲)
بہت سے لوگ آپ سے ملنے آئے. زبیر بھی ملنے آیا. زبیر سوچ رہا تھا کہ وہ یزید کے خلاف مکہ کے لوگوں سے بیعیت لے گا مگر حسین (ع) کے مکہ آنے سے زبیر کو اپنے منصوبے پر پانی پھرتا ہوا نظر آیا. سو اس پر حسین (ع) کی مکہ آمد گراں گذری.
*کوفہ*
وہاں کوفیوں کو معاویہ کے مرنے کی خبر ملی اور یہ بھی کہ یزید نے خلافت سنبھال لی ہے اور یہ بھی کہ حسین (ع) نے اس کی بیعیت سے انکار کردیا اور مدینہ سے مکہ آگئے.
سارے کوفی سلیمان بن صرد خزاعی کے گھر جمع ہوئے (سلیمان جمل،صفین،نھروان میں علی ع کے ساتھ تھے) سب نے معاویہ کے مرنے پر اللہ (ج) کا شکر کیا.
*سلیمان بن صرد نے کیا کہا؟*
سلیمان نے کوفیوں سے کہا حسین (ع) نے بیعیت سے انکار کردیا اور مکہ میں ہیں، تم خود کو علی (ع) کے شیعہ کہتے ہو اگر حسین (ع) کا ساتھ دینا ہے تو اسے خط لکھ کر حمایت کا اظہار کرو. *اگر تم سمجھتے ہو کہ تم حسین (ع) کا ساتھ نہیں دے سکتے تو بتادو اور حسین (ع) کو اس کے حال پر چھوڑ دو اس کے ساتھ فریب نہ کرو.*
سب نے کہا نہیں ہم حسین (ع) کی حمایت میں اپنی جان بھی دے دیں گے.
🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے:
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص: 48 و 49
۲. ارشاد شیخ مفید ص: 377 و 378 ترجمہ فارسی محمد باقر بن حسین ساعدی
۳.فارسی ترجمہ نفس المھموم، محدث عباس قمی (در کربلا چہ گذشت) ص: 102
💠💠💠💠💠💠💠💠
التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری
💠💠💠💠💠💠💠💠
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.