بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 

کربلا میں کیا ہوا

(مقتل کی مستند کتب سے)

(قسط 2⃣)

 

شیخ مفید (رض) فرماتے ہیں دوسرے دن پھر ولید نے کچھ لوگ بھیجے امام (ع) کو بیعیت کی دعوت دینے کیلئے، امام (ع) نے فرمایا کل صبح تک یہ مسئلہ ایک طرف ہو جائے گا.
اس کے بعد بقول سید ابن طاؤس (رض) کے۳ شعبان اور بقول شیخ مفید (رض) کے ۲۸ رجب کو امام (ع) نے اپنے کنبے سمیت مکہ کی جانب کوچ کیا سوائے محمد بن حنفیہ (ع)!
شیخ مفید (رض) لکھتے ہیں محمد بن حنفیہ کو علم نہ تھا کہ حسین (ع) کہاں جا رہے ہیں. انہوں نے حسین (ع) کو مشورہ دیا کہ جتنی حد تک ممکن ہو خود کو اور مشہور شہروں کے لوگوں کو یزید کی بیعیت سے بچا لیں. بڑے بڑے شہروں کے لوگوں کو خطوط لکھو اور انہیں اپنی بیعیت کی دعوت دو لیکن مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم کسی شہر میں جاؤ اور ایک گروہ تمہاری حمایت کرے اور دوسرا مخالفت، اس طرح تلواریں چلیں اور تمہارا خون نہ بہایا جائے.
امام (ع) نے پوچھا کہاں جاؤں؟
حنفیہ (ع) نے فرمایا: مکہ چلے جاؤ، اگر وہاں تمہارا کوئی ساتھ نہ دے تو یمن چلے جاؤ وہاں بھی مطمئن ہو تو پہاڑوں اور ریگستانوں میں چلے جاؤ شہر بہ شہر جاؤ دیکھو لوگ اپنے لیئے کیا عاقبت انتخاب کرتے ہیں.
امام حسین (ع) نے حنفیہ (ع) کا شکریہ ادا کیا
اگلے دن امام (ع) مکہ کیلئے روانہ ہوئے اور ان کی زبان پر یہ آیت تھی:
فَخَرَجَ مِنْهَا خَائِفًا يَتَرَقَّبُ ۖ قَالَ رَبِّ نَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِين

َترجمہ
یہ خبر سنتے ہی موسیٰؑ ڈرتا اور سہمتا نکل کھڑا ہوا اور اس نے دعا کی کہ "اے میرے رب، مجھے ظالموں سے بچا
(قصص ۲۱)


🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے:
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص: ۴۷
۲. ارشاد شیخ مفید ص: ۳۷۷ و ۳۷۴ ترجمہ فارسی محمد باقر بن حسین ساعدی

۳.فارسی ترجمہ نفس المھموم، محدث عباس قمی (در کربلا چہ گذشت) ص ۹۴ سے ۹۵

 

💠💠💠💠💠💠💠💠
التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری
💠💠💠💠💠💠💠💠