بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

کربلا میں کیا ہوا

(مقتل کی مستند کتب سے)

(قسط اول)

 

معاویہ بن ابو سفیان کا انتقال ہو یزید تخت پر بیٹھا. مدینے کے حاکم ولید بن عتبہ کو خط لکھا کہ سارے مدینے والوں سے بیعیت لو. خصوصا حسین (ع) سے! اگر حسین (ع) بیعیت نہ کرے تو اس کا سر کاٹ کر مجھے بھیج دو.😳 ولید نے امام (ع) کو اپنے یہاں بلایا امام اپنے ۳۰ رشتہ داروں کے ساتھ ولید کے یہاں آئے. ولید نے کہا بیعیت کریں. امام (ع) نے فرمایا *بیعیت کوئی بے ارزش چیز نہیں کہ میں تنہائی میں تمہیں دے کر چلا جاؤں، کل جب سب کو بلانا بیعیت کیلئے تب ہم بھی آئیں گے.*
یہاں مروان بولا: امیر! حسین کی بات پر دھیان مت دو، اس نے بیعت سے انکار کر دیا ہے، اس کی گردن اڑا دو.
یہ سن کر میرے مولا (ع) کو جلال آیا مروان سے فرمایا: ویل لک یأبن الزرقا! وائے ہو تم ہر اے بدکار عورت کے بیٹے! ( ابن اثیر نے زرقا بنت وہب کو اس دور کی گندی عورت لکھا ہے.... الکامل ابن اثیر ج ۴ ص ۷۵) تم میرے قتل کی بات کرتے ہو اور....
پھر امام (ع) نے ولید سے مخاطب ہو کر اپنے اور اپنے خاندان کے فضائل بیان کیئے اور یزید کی برائیاں بیان کیں اور بیعیت سے انکار کر دیا. اور ولید کے گھر سے باہر آگئے.
مروان نے بولا دیکھا ولید! تم نے میری بات نہ مانی...
ولید نے کہا وائے ہو تم پر کیا تم چاہتے ہو میرے دین و دنیا برباد ہو.....
صبح ہوئی مروان امام حسین (ع) کے پاس پہنچ گیا. بولا حسین! میں تمہارا بھلا چاہتا ہوں میری نصیحت مان لو.
امام (ع) نے فرمایا: بولو
بولا: میں تمہیں مشورہ دیتا ہوں کہ یزید بن معاویہ کی بیعت کر لو.....
امام (ع) نے فرمایا: "انا للہ و انا الیہ راجعون" اسلام پر فاتحہ پڑھ لی جائے اگر اس کے حاکم یزید جیسے ہونے لگے!
مزید فرمایا: میں نے رسول (ص) سے سنا ہے کہ خلافت ابوسفیان کے بیٹوں پر حرام ہوگئی ہے.
امام (ع) اور مروان کی گفتگو زور پکڑ گئی آخر مروان کو غصہ آگیا اور وہ چلا گیا



حوالے:
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص: ۳۷ سے ۴۱
۲. فارسی ترجمہ نفس المھموم (در کربلا چہ گذشت) ص ۹۲ سے ۹۴
۳. نفس المھموم شیخ محدث عباس قمی کی ہے اور انہوں نے شیخ مفید کی کتاب "ارشاد" کے حوالے سے بھی یہ بات ذکر کی ہے صفحہ ۹۴ پر.


🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺