شیعہ گرے ہوئے کو لات نہیں مارتا
بِسْم اللهِ الْرَّحْمنِ الْرَّحیم
شیعہ گرے ہوئے کو لات نہیں مارتا
عبدالملک بن مروان، 21 سال ظالمانہ طریقے سے حکومت کرنے کے بعد ، سال 86 هجری میں انتقال کر گیا. اور اس کے بعد اس کا بیٹا ولید حاکم بنا. ولید نے مدینہ کے لوگوں کے دل جیتنے کی بڑی کوشش کی انہی کوششوں کی ایک کڑی یہ تھی کہ اس نے ھشام بن اسماعیل- عبدالملک کے سسر، جو ایک ظالم انسان تھا اور لوگ اس کی حکومت گرنے کی دعائیں کیا کرتے تھے، کو حکومت سے ھٹا کر اپنے چچا زاد بھائی عمر بن عبدالعزیز کو اس کی جگہ مقرر کیا، عمر بن عبدالعزیز نے حکم دیا کہ ھشام بن اسماعیل کو مروان بن حکم کے گھر کے سامنے کھڑا کیا جائے اور جس جس کے ساتھ اس نے برا سلوک کیا وہ آئے اور ھشام بن اسماعیل سے بدلہ لے. یہ سن کر لوگ جوق در جوق ابن حکم کے گھر کی طرف جانے لگے اور کسی نے ھشام پر لعنت کی تو کسی نے اسے گالی دے کر اپنے کلیجے کو ٹھنڈا کیا.
ھشام کو سب سے زیادہ ڈر امام زین العابدین (ع) اور علویوں سے تھا کہ جن کے ساتھ اس نے بہت برا سلوک کیا تھا. ھشام سوچ رہا تھا کہ اس نے امام (ع) اور ان کے بزرگوں پر جتنی لعن طعن و سب و شتم کیا اس کا انتقام قتل سے کم نہ ہوگا.
لیکن
امام (ع) نے علویوں سے فرمایا: *یہ ہمارا شیوہ نہیں ہے کہ گرے ہوئے انسان کو لاتیں مارنا شروع کردیں. اور دشمن کو کمزور پا کر اس سے انتقام لیں.*
جب ھشام بن اسماعیل نے امام (ع) کو اپنی طرف آتے دیکھا تو ڈر کے مارے اس کے طوطے اڑ گئے اور اس کا رنگ زرد ہوگیا.
لیکن ھشام کی سوچ کے برعکس امام (ع) اس کے قریب گئے اور بلند آواز میں اسے سلام علیکم کہا، اس سے ہاتھ ملایا اور اس کے حال پہ رحم کھایا. اور اسے فرمایا:
*"اگر میں تمہاری کوئی مدد کر سکتا ہوں تو کہو میں حاضر ہوں."*
یہ سننے کے بعد مدینہ کے لوگوں نے بھی ھشام پر لعن طعن کرنا چھوڑ دیا.
حوالہ:
شهید مطهری، داستان راستان، ج 1، ص 257
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
مترجم: الاحقر محمد زکی حیدری
+989199714873
arezuyeaab.blogfa.com
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
(اس پیغام کے متن میں تبدیلی متقی انسان کی نشانی نہیں)