مقرر کرنا میرے اختیار میں نہیں
بِسْم اللهِ الْرَّحْمنِ الْرَّحیم
جانشین مقرر کرنا میرے اختیار میں نہیں
رسول (ص) ابھی مکہ میں تھے اور قریش آپ (ص) کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے تھے. وہ دور آپ (ص) کیلئے بہت سخت اور دشوار تھا.
حرام مہینوں میں وہ لوگ رسول (ص) کو اتنا تنگ نہیں کرتے تھے یعنی جسمانی تکالیف نہیں دیتے لیکن آپ کے خلاف تبلیغ جاری رکھتے.
رسول اکرم صلی اللّه علیه و آله وسلم ھمیشہ اس فرصت سے فائدہ اٹھاتے تھے جب لوگ میدان عرفات یا بازار عکاظ میں جمع ہوتے تھے. (اس دور میں بھی حج تھا لیکن زور شور سے نہیں)
رسول (ص) مختلف قبیلوں کے لوگوں میں جایا کرتے اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دیا کرتے.
روایت ہے کہ:
وہاں ابوجھل سایے کی طرح رسول (ص) کے پیچھے چلتا
اور جو جو آنحضرت (ص) فرماتے یہ کہتا محمد (ص) جھوٹ بول رہا ہے اس کی بات پر دھیان مت دو.
ایک قبیلے کا سردار بہت عاقل و فہیم تھا جب اس نے رسول (ص) کی بات سنی تو وہ رسول (ص) کی شخصیت سے بہت متاثر ہوا اور اس نے کہا کہ یہ بندہ (محمد) اگر میرے قبیلے کا ہوتا تو لاکلت به العرب یعنی میں عرب کو کھا جاتا. مطلب اسے آپ (ص) کی قابلیت نے اتنا متاثر کیا. بھرحال اس شخص نے آپ (ص) سے کہا: میں اور میری قوم تمہارے دین پر ایمان لانے کیلئے تیار ہیں لیکن ہماری ایک شرط ہے وہ یہ کہ تمہارے انتقال کے بعد تمہاری جانشینی کیلئے مجھے یا میرے قبیلے کے کسی فرد کو مقرر کرو.
رسول (ص) نے فرمایا:
میرے بعد میرا جانشین کون ہوگا یہ میرے اختیار میں نہیں اللہ (ج) کے اختیار میں ہیں.
یہ روایت اھل سنت برادران کی کتاب میں بھی نقل ہوئی ہے
حوالہ جات:
امامت ، مجموعه آثار، ج 4 ص 879 و 880.
حکایتها و هدایتها در آثار شهید مطهری - محمد جواد صاحبی
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
مترجم: الاحقر محمد زکی حیدری
+989199714873
arezuyeaab.blogfa.com
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺