بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم

 

میں اب امامت کے لائق نہیں رہا

 

ایک عالم دین بیان کرتے ہیں: ایک رمضان مبارک میں ہم نے مرحوم شیخ محدث عباس قمی (جنہوں نے مفاتیح الجنان جمع کی)
سے عرض کیا کہ مسجد گوھر شاد (حرم امام رضا علیہ السلام میں واقع) میں نماز پڑھائیں. انہوں نے ہمارے بہت اسرار کے بعد ہماری درخواست قبول کی اور ایک دن نماز ظھر و عصر ہم نے ان کی امامت میں پڑھی. ان بزرگوار کا سن کر ھر روز جماعتیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا. ابھی دس دن بھی نہ گذرے تھے کہ جماعت حد سے زیادہ بڑی ھوگئی جم غفیر جماعت میں شریک ہونے لگا.

ایک دن شیخ محدث (رض) نماز ظھر ختم کر کے مجھ سے مخاطب ہوئے، کیونکہ میں ان کے قریب ہی نماز پڑھا کرتا تھا، فرمایا کہ :
میں اب نماز عصر نہیں پڑھا سکتا، یہ کہہ کر وہ مسجد سے چلے گئے اور پھر اُس سال لوٹ کر نمازجماعت پڑھانے نہ آئے. جب ہم نے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر ترک جماعت کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے: حقیقت یہ ہے کہ میں نے ظھر کی چوتھی رکعت میں محسوس کیا کہ میرے پیچھے نماز پڑھنے والے یا اللہ یا اللہ یا اللہ کی آوازیں لگاتے ہیں. یہ آوازیں دور دور سے آیا کرتی ہیں اور *اس کی وجہ سے میرے دل میں خوشی و فخر پیدا ہونے لگا کہ میرے پیچھے نماز پڑھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے. اس فخر و خوشی کی وجہ سے اب میں سمجھتا ہوں کہ میں پیش امامی کے لائق نہیں رہا.*


نقل از: حسین دیلمی، هزار و یک نکته درباره نماز

 


🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
تحقیق و ترجمہ: الاحقر محمد زکی حیدری

989199714873+

arezuyeaab.blogfa.com
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
(اس پیغام کے متن میں تبدیلی متقی انسان کی نشانی نہیں)