بھئی ہماری دعا تو قبول ہی نہیں ہوتی!!!
بِسْم اللهِ الْرَّحْمنِ الْرَّحیم
بھئی ہماری دعا تو قبول ہی نہیں ہوتی!!!
راوی کہتا ہے میں نے امام صادق (ع) سے عرض کیا: اللہ (ج) کی کتاب میں دو آیات ایسی ہیں کہ جن کے نتائج ڈھونڈنے کی میں نے بہت کوشش کی مگر آج تک ناکام رہا.
امام علیه السلام نے فرمایا وہ دو آیات کون سی ہیں؟
میں نے عرض کی کہ ایک تو یہ آیت کہ قرآن میں اللہ (ج) فرماتا ہے *ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکمْ* مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کرونگا.
میں نے بہت دعائیں کیں لیکن قبول نہیں ہوئیں.
امام علیہ السلام نے فرمایا:
کیا تم سمجھتے ہو کہ اللہ (ج) کے قول و فعل میں تضاد ہے (نعوذباللہ) ؟
میں نے عرض کیا: جی نہیں!
امام (ع): تو پھر کیوں تمہاری دعا قبول نہیں ہوتی؟
میں نے عرض کیا: پتہ نہیں!
امام (ع) نے فرمایا: میں بتاتا ہوں. *ھر وہ شخص جو اللہ (ج) کے دیئے ہوئے احکامات پر عمل کرے اور پھر دعا کرے تو اللہ (ج) اس کی دعا قبول کرتا ہے.*
میں نے عرض کیا: دعا کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
امام (ع) نے فرمایا: اللہ (ج) کی تعریف سے شروع کرو اور جو نعمات اس نے تمہیں عطا کی ہیں ان کو یاد کرو اور ان نعمات کے ملنے پر اللہ (ج) کا شکر ادا کرو اس کے بعد محمد و آل محمد (ع) پر درود بھیجو. پھر اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان کی معافی مانگو اور ان سے اللہ (ج) کی پناہ مانگو. یہ ہے دعا کا طریقہ.
اس کے بعد امام (ع) نے فرمایا: دوسری آیت کون سی ہے؟
میں نے عرض کیا: دوسری آیت یہ
وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
"جو تم انفاق (اللہ جل جلالہ کی راہ میں خرچ) کرتے ہو اللہ (ج) اس کا عوض عطا کرتا ہے بیشک وہ بہت بڑا رزق دینے والا ہے."
میں اللہ (ج) کی راہ میں خرچ کرتا ہوں مگر مجھے اس کا عوض نہیں ملتا.
امام علیہ السلام نے فرمایا:
کیا تم سمجھتے ہو کہ اللہ (ج) کے قول و فعل میں تضاد ہے (نعوذباللہ) ؟
میں نے عرض کی: جی نہیں!
امام (ع) نے فرمایا: تو پھر تمہیں اس کا عوض کیوں نہیں ملتا؟
میں نے عرض کیا: مجھے نہیں معلوم!
فرمایا: اگر کوئی حلال طریقے سے مال کمائے اور راہ حلال میں انفاق کرے تو ایک درھم بھی ایسا نہیں جو وہ انفاق کرے اور اس کا بدلہ اسے نہ ملے.
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
حوالہ:
اصول کافی، باب الثناء قبل الدعا
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
ملتمس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری
arezuyeaab.blogfa.com
+989199714873
(اس پیغام کے متن میں تبدیلی شرعاً ناجائز ہے)