سوال: کیا علی (ع) نے خلفاء کے پیچھے (اقتداء میں) نماز ادا کی؟
۱. عقلی جواب
عاقل جب کسی مسئلے کو دیکھتا ہے تو لازم ہے اس کے پس پردہ و پیش پردہ حالات و واقعات کا جائزہ لے. علی (ع) کے نبی (ص) کے بعد اگر کوئی حالات کا مطالعہ فرمائے تو معلوم ہوگا کہ علی (ع) پچیس سال اتحاد کی خاطرخاموش رہے. اس دوران ولایت جسی عظیم و گرانقدر چیز کو بھی ہاتھ سے دے بیٹھے. اپنی زوجہ پر مظالم برداشت کیئے اور بھی سختیاں برداشت کی تو کیا یہ علی (ع) اتحاد کو بچانے کیلئے و معاشرۂ اسلام کو فتنہ سے بچانے کیلئے نماز میں خلیفوں کے پیچھے نہیں کھڑے ہو سکتے؟ کیا اس کم قیمت اس چھوٹی چیز کی امید نہیں رکھی جا سکتی جب کہ علی (ع) نے اتحاد کی راہ میں اس سے بھی بڑی و گرانقدر چیزیں قربان کردیں. بیشک علی (ع) ان خلفاء کی اقتداء میں نماز ادا کیا کرتے تھے لیکن نیت فرادہ کی کیا کرتے جیسا کہ مندرجہ ذیل نقلی دلائل سے ثابت ہے.
۲.نقلی جواب
تفسیرقمی میں لکھا ہے: *«حضر المسجد و وقف خلف ابى بکر و صلّى لنفسه»* امام علی(علیه السلام) مسجد میں حاضر ہوا کرتے اور ابوبکر کے پیچھے کھڑے ہوتے لیکن نماز اپنی پڑھتے (فرادہ کی نیت سے)
تفسير القمي، ج2، ص 158و 159؛
اور یہ ہی روایت تفسیر نور الثقلین میں
تفسير نور الثقلين، ج4، ص188
*اس کے علاوہ احتجاج طبرسى میں بھی یہ روایت آئی ہے*
: «و حضر المسجد و صلّى خلف ابی بکر»،
«امام علی(علیه السلام) مسجد میں آتے تھے اور ابوبکر کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھتے »
اس میں *صلی للنفسه* نہیں مذکور.
مطلب یہ روایت کہنا چاہتی ہے کہ علی (ع) نے ابوبکر کی اقتداء میں نماز پڑھی نیت بھی اس کی اقتداء کی کی.
لیکن یہاں احتجاج طبرسی کی سند میں مسئلہ ہے کہ
اس روایت کی سند مرسل ہے
(مرسل اس روایت کو کہتے ہیں جس میں روایت کرنے والا بلا واسطہ کسی ایسے شخص سے روایت کرے جو اس کے زمانے کا نہ ہو جیسے طبرسی خود حماد بن عیسی کے دور کے نہیں سو انہوں نے ڈائریکٹ ان سے روایت کی ہے اس لیئے طبرسی کی روایت کو مرسل مانا جائے گا)
کیونکہ تفسیر قمی میں و نور الثقلین میں اس روایت کے راویوں میں بلکل تسلسل ہے اور راوی کچھ اس طرح ہیں:
صاحب تفسیر قمی اپنے والد ابراهیم بن هاشم سے، انہوں نے ابن ابی عمیر سے، انہوں نے عثمان بن عیسی سے اور انہوں نے حماد بن عیسی سے اور انہوں نے امام صادق(علیه السلام) سے یہ روایت نقل کی ہے. *سو ہم تفسیر قمی کی روایت کو درست مانتے ہیں کہ پڑھی لیکن فرادہ کی نیت سے.*
حوالہ
الاحتجاج، ج1، ص126.
🌹 *اس معاملے میں مراجع و علماء کیا فرماتے ہیں*
🖋 سید مرتضی اعلم الھدی نے اپنی کتاب تلخيص الشافي کی جلد 2، ص 158 پر بھی بات لکھی ہے لیکن انہوں نے بھی یہ فرمایا اتحاد کی نیت سے امیر المومنین (ع) ان کی اقتدا فرماتے تھے.
🖋 شہید مطھری اپنی کتاب امامت و رھبری صفحہ ۲۰ پر فرمایا کہ امام علی علیہ السلام ان کی اقتداء میں (فرادہ نیت سے) نماز پڑھا کرتے تھے.
🖋 ایت اللہ مکارم شیرازی کی ویب سائٹ پر بھی اس بات کی تائید موجود ہے
لنک : http://makarem.ir/main.aspx?lid=0&mid=254044&typeinfo=23&catid=23879
*اس کے علاوہ مندرجہ ذیل کتب میں اس بات کی تائید موجود ہے.*
۱. الشيعة وأهل البيت ص 61.
۲. تفسير القمي: 2/ 158، 159،
۲. تفسير نور الثقلين: 4/188.
.
۳.الأنساب للسمعاني:3/95،
۴. دار الجنان ـ بيروت و6/170، نشر محمد أمين دمج - بيروت - 1400 هـ
۵. النوادر ص 129،
۶. وسائل الشيعة (آل البيت)، ج 8، ص 301، ح 10726.
۷ وسائل الشيعة (آل البيت)، ج 8، ص 299.
۸. بحار الأنوار، ج 100، ص 375.
۹. قرب الاسناد ص 114، ج 7.
۱۰ وسائل الشيعة (آل البيت)، ج 8، ص 366،
۱۱. وسائل الشيعة (الإسلامية)، ج 5، ص 430، جامع أحاديث الشيعة، ج 6، ص 503
ملتمس دعا
الاحقر محمد زکی حیدری
🔦🔦🔦🔦🔦🔦🔦
*اس قسم کے سوالات کے جوابات اور مزید مقالاجات کیلئے میرا بلاگ دیکھیئے*
arezuyeaab.blogfa.com
🔦🔦🔦🔦🔦🔦🔦
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.