لبنان کا سیاسی جمہوری نظام اور پاکستانی شیعہ
لبنان کا سیاسی جمہوری نظام اور پاکستانی شیعہ
تحقیق و تحریر: محمد زکی حیدری
ہمارے کچھ بزرگ کہتے ہیں کہ نظام ولایت فقیہ کے علاوہ سب نظام طاغوتی ہیں. میں نے جب لبنان کو دیکھا تو مجھے تعجب ہوا کہ اگر ایسا ہی ہے تو ہماری اتنی عظیم تنظیم حزب اللہ اس جمہوری نظام کے تحت تشکیل میں آنے والی پارلیامنٹ کا حصہ کیوں ہے؟
کچھ بھولے دوست سمجھتے ہیں کہ بیشک حزب اللہ لبنان میں اقتدار کا حصہ ہے مگر ہے نظام ولایت فقیہ کے تحت! عجب!!! گویا وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ حزب اللہ اس جمہوری نظام کو نہیں مانتی لیکن الیکشن لڑ کر اقتدار میں آجاتی ہے اور پارلیامنٹ کا حصہ بھی بن جاتی ہے...
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے سوچا جس ملک میں حزب اللہ اقتدار کا حصہ ہے یعنی جمہوریہ لبنان، اس ملک کا تعارف اور سیاسی بناوٹ دوستوں تک پہنچاؤں.
چونکہ کامیاب تحریکیں اور ان کے رھنماء ہمارے لیئے نمونہ عمل ہیں سو اس لیئے میں حزب اللہ کو نمونہ بنا کر پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ثابت ہو کہ ایک نظامِ غیر ولایت فقیہ کا حصہ بن کر بھی اپنے حقوق کا حصول و دفاع ممکن ہے. بلکہ لازم ہے کہ جہاں اکثریت غیر شیعہ ہو وہاں شیعہ اپنے حقوق کیلئے کسی بھی نظام کا حصہ بن کر جدوجہد کرسکتے ہیں.
لبنان کا نام *جمہوریہ لبنان (جمھوریۃ اللبنانیۃ)* ہے
اس کی آبادی تقریبا سوا چار ملین کے لگ بھگ ہے.
اس کا نظام پارلیامانی ہے.
یہ ملک فرانس کے قبضے میں رہا ۱۹۴۵ میں آزاد ہوا. اس میں عیسائی اکثریت میں ہیں دوسرے نمبر پر سنی مسلمان ہیں.
لبنان جمہوریت کی بھترین مثال ہے چونکہ عیسائی اکثریت میں تو *صدر عیسائی ہوتا ہے*
*وزیر اعظم مسلمان اھل سنت*
اور *اسپیکر شیعہ*
پارلیامنٹ کی ۱۲۸ نشست کیلئے
ھر چار سال بعد الیکشن ہوتے ہیں، عوام ووٹ ڈالتی ہے. جیتنے والی پارٹی کا نمائندہ وزیر اعظم بنتا ہے
صدر کی مدت چھ سال ہوتی ہے
عدالت لبنان قدیم بیپولینائی طرز پر ہے مگر ھر مسلک کو اپنی عبادات و شادی وغیرہ اپنے طریقے سے انجام دینے کی آزادی ہے.
*شیعان لبنان*
جمہوریہ لبنان میں تقریبا ۱۲ لاکھ سے ۱۶ لاکھ کے قریب شیعہ آبادی ہے. جو کہ کل آبادی کا ۲۸ فیصد بنتا ہے.
اکثر شیعہ جنوب لبنان میں جب کہ کچھ مشرق لبنان میں بھی ہیں.
ان شیعوں میں اکثریت بارہ امامی علویوں کی ہے باقی اقلیت میں اسماعیلی شش امامی شیعہ ہیں.
حزب اللہ ایک شیعہ جھادی تنظیم ہے جو ۱۹۸۲ میں بنی اور ۱۹۹۲ کے اس کے بانی سید عباس موسوی (رح) کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بناکر شہید کیا جس کے بعد اس تنظیم کی قیادت سید حسن نصر اللہ کے سر ہے جو اسے اپنے بیٹے کی قربانی اور دیگر قربانیوں کی توسط سے بڑی کامیابیوں سے ہمکنار کرچکے ہیں.
یاد رہے کہ لبنان کی پارلیامنٹ کا اسپیکر شیعہ ہوتا ہے. لبنان میں شیعوں کو لبنان میں مذھبی-قومی گروہ کے لحاظ سے دیکھا جاتا ہے.
لبنان کے شیعوں نے جدوجہد کی اور ایک استعمار تلے چلنے والے ملک کو تمام ہم وطنوں کے ساتھ مل کر آزاد کرایا اور اس نظام سے کرپشن کا خاتمہ کر کے اپنے حقوق کے حصول کیلئے مسلسل جدوجہد جاری رکھی اور آدھی صدی سے بھی کم عرصے میں اپنا نام و نشان بنایا. *کیا یہ ہمارے پاکستانی شیعوں کیلئے نمونہ عمل نہیں* کہ اتحاد کے ساتھ اس ملک سے کرپشن کے خاتمے کی کوشش کریں آئین کی بالادستی کے ذریعے پارلیامنٹ کا حصہ بن کر اپنے سنی برادران سے مل کر جمہوریہ لبنان کی طرح اسلامی جمہوریہ پاکستان بنائیں
یا
پھر اس سنی اکثریت ملک پاکستان میں نظام ولایت فقیہ (جو کہ شیعہ مجتھدین اور عوام مل کر بناتے ہیں اور اس میں فوج ، میڈیا، مساجد، پارلیامنٹ سب ایک شیعہ مجتھد ولی فقیہ کے اختیار میں ہوتے ہیں) لانے کہ خواب دیکھیں؟ *اگر عیسائی- سنی اکثریت رکھنے والے ملک لبنان میں شیعہ اتنی عقل رکھتے ہیں کہ نظام ولایت فقیہ سے عشق رکھنے کے باوجود اس کے نفاذ کو ناممکن اور خلاف عقل سمجھتے ہیں تو پاکستانی شیعہ اس خواب کے حقیقت میں بدلنے کا انتظار کر کے خود کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں.*
کیا ہم اس خواب کو لیکر سوتے رہیں اور ہمارے بھائی، بیٹے، دانشور، علماء، زاکرین وکلاء، سول سوسائٹی کے افراد وغیرہ قتل ہوتے رہیں اور جب ہم سے حل مانگا جائے تو ہم کہیں کہ اس کا حل نفاذ نظام ولایت فقیہ ہے؟ کیا یہ جواب ہمارا ضمیر تو دور شہداء ملت جعفریہ کے لواحقین کو مطمئن کرپائے گا.؟
اس حل دینے سے بھتر ہے یہ کہہ دیا جائے کہ ہمارے پاس حل نہیں امام زمانہ عج کے ظھور کا انتظار کریں. کیونکہ پاکستان جیسے سنی اکثریت ملک میں شیعہ مجتھدین کی حکومت امام زمانہ ہی لاسکتے ہیں.
ہم بیشک دعا کرتے ہیں کہ اس قسم کے خواب دیکھنے والوں کا خواب سچا ہو مگر ہم اس خواب کے چکر میں اپنے بھائیوں کو مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے سو ہمیں ابھی اسی نظام میں رہ کر حقوق کیلئے لڑنا ہوگا.
www.fb.com/arezuyeaab
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.