بریکنگ نیوز اور پاکستانی طالبعلم!
بریکنگ نیوز اور پاکستانی طالبعلم!
تحریر: محمد زکی حیدری
ہر پاکستانی نیوز چینل کی اولین ترجیح ہوتی ہے لوگوں کی توجہ جلب کرنا. چاہے وہ کسی بھی طریقے سے ہو، بس تھوڑا سا کسی کے منہ سے مخالفت کی چنگاری نکلے، پھر اس میں اپنے تجزیے کی مہارت سے مٹی کا تیل، پیٹرول، گیس وغیرہ ڈال کر اسے خطرناک آگ کا شعلہ بناکر عوام کی طرف پھینکنا میڈیا کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے. چونکہ انسان کی فطرت ہے وہ منفی بات کی طرف زیادہ متوجہ ہوتا ہے اس لیئے میڈیا انسان کی اس کمزوری کو استعمال کرکے خوب شہرت کماتا ہے، حالانکہ اس سے نقصان عوام کا ہی ہوتا ہے جو ایسی باتوں پر یقین کرتے ہیں لیکن میڈیا کو اس سے کیا سروکار، مردہ جنت میں جائے یا جہنم میں قبر کھودنے والے کو چاہیئیں پیسے!
اگر آپ غور فرمائیں تو میڈیا کی اس نحس روش کے مالک لوگ آپ کو صرف ٹی وی پر ہی نہیں، بلکہ اپنے آس پاس بھی نظر آئیں گے. یقین نہیں آتا تو دو چار منٹ کیلئے سوشل میڈیا پر چلے جائیے. اگر آپ شیعہ ہیں تو تو اور بھی آسان ہے کسی بھی پاکستانی شیعہ طالبعلموں کے گروپ میں چلے جائیے! کچھ طالبعلموں کی خبریں کچھ اس طرح کی ہوں گی:
" ارے! آہ! فلاں آیت اللہ ولی فقیہ کا دشمن ہے! یہ دیکھیئے اس نے اپنے درس خارج میں یہ کہہ دیا!!!"
"ھائے ایم آئی سکس! یہ دیکھیئے نجف والے مجتہد ولی فقیہ سے جلتے ہیں یہ دیکھیں فلاں مجتہد نے کیا کہہ دیا"
"ارے! یہ دیکھیں ایرانی فلاں آیت اللہ نے سید علی خامنہ ای کو کہا ہے کہ وہ مولا ہیں! اف اللہ یہ ایرانی اب خامنہ ای کو اللہ بھی کہیں گے! توبہ توبہ توبہ!!!"
"یہ جواد نقوی دیکھیئے کیا کہہ رہا ہے اللہ اکبر کل ایمان خامنہ ای ... توبہ استغفار..."
یہ اور کئی قسم کی ایسی متعدد بریکنگ نیوز بلکل اسی شکل و صورت میں آپ کو ملیں گی جس طرح عمرو عاص کی اولادوں کے توسط سے چلنے والا پاکستانی میڈیا بریکنگ نیوز دیتا ہے. حوزہ کا یہ طالبعلم درس خارج یعنی حوزے کے سب سے بڑی سطح کے درس میں بیٹھا ہے لیکن علم کا منتظر نہیں، منتظر ہے تو صرف اس بات کا کہ ابھی یہ آیت اللہ کوئی ایسا جملہ منہ سے نکالے کہ جسے وہ اپنے تجزیے کی مہارت سے ایندھن ڈال کر اسے پاکستان بھیجے، جہاں اس کے کچھ اور رپورٹرز ایسی ہی کسی بریکنگ نیوز کیلئے بے چین بیٹھے ہیں کہ کوئی نیوز آئے اور وہ اسے پاکستان کے کونے کونے تک پھیلا دیں.
اور یہ قوم تو ہے ہی بھولی! اس کے منہ کا شٹر کھلنے میں کب دیر لگتی ہے، اسے اتنی عقل نہیں کہ غور کرے کہ اس کا یہ نجف یا قم میں بیٹھا ھوا میڈیا جو خبریں دے رہا ان میں کتنی سچائی ہے یعنی اگر فلاں آیت اللہ فلاں کا دشمن ہے تو یہ میڈیا ثبوت کے طور پر کوئی مستند دلیل کیوں نہیں پیش کرتا؟ یہ بھولی عوام یہ نہیں سوچتی کہ خدانخواستہ ایک آیت اللہ نے دوسرے پر بے جا حملہ کیا ہے تو اس آیت اللہ کے دفتر سے کوئی دفاعی بیان کیوں نہیں آیا؟
جواد نقوی صاحب نے اگر کسی کو کل ایمان کہہ کر امام علی (ع) کی گستاخی کی ہے تو علماء کیوں چپ ہیں؟ کسی ایرانی آیت اللہ نے اگر سید علی خامنہ ای کو مولا یا کوثر یا کچھ اور کا لقب دیا ہے تو باقی نجفی و قمی آیات عظام اور خود رہبر اس اہانت دین پر کیوں چپ ہیں؟
علماء و فقہا چپ ہیں ان کے دفاتر جن کے پاس دنیا کے جدید ترین ذرائع ابلاغ موجود ہیں، وہ دفاتر چپ ہیں اور بول کون رہا ہے یہ چند پاکستانی قمی اور نجفی طالبعلم!!! انہیں دین کی اہانت برداشت نہیں ہوتی، ماشاء اللہ انہیں مجتہدین سے بھی زیادہ دردِ دین ہے. اصل میں انہیں کوئی درد نہیں ہے، عمر و عاص بھی بہت پڑھا لکھا تھا لیکن اسے میڈیا والے کام میں مہارت تھی، سو اس نے اُس میں نام کمایا، اسی طرح ہمارے چند دوست سالہا سال نجف و قم میں تحصیل علوم کے باوجود بھی صرف بریکنگ نیوز ہی سیکھتے ہیں، ہماری دعا ہے کہ وہ اپنے اصل مقصد کو سمجھیں اور اجتہاد کو منتشر کرنے کی ناکام کوشش کر کے اپنا وقت ضایع کرنے کی بجائے اجتہاد و تقلید کے ثمرات عوام تک پہنچائیں. آمین!
www.fb.com/arezuyeaab
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.