منہ کا شٹر، دماغ کا شٹر

تحریر: محمد زکی حیدری

 

اڑے! چھورا جیو لگا، با وڈو مزو لگو پیو آھی ذوالفقار مرزا مہاجرن جی بیڑی بوڑی چھڈی! ھل بااااا...
ایک سندھی نے فون کر کے اپنے دوست سے کہا کہ جیو نیوز لگاؤ اور دیکھو ذوالفقار مرزا کس طرح مہاجروں کی اینٹ سے اینٹ بجا رہا ہے، اور اس کے بعد تعجب سے کہتا ہے باااااا...
ابے محسن! ابے اے آر وائے لگا، کاشف عباسی کا پروگرام آرہا ہے بابر (غوری) بھائی نے دھو دیا عمران خان کو استاد! لش! ابے یااااار...
اڑے گپور (غفور) بیا ڑے یکے منٹ، سردار عزیر بلوچ گند چیا گشگیں، پی پی را شستئی ڑے قسمیں! ڑے وااااااہ...!
ایک لیاری کا بلوچ ھوٹل میں لگے ہوئے ٹی وی پر بریکنگ نیوز سنتے ہی اپنے دوست کو بلاتے ہوئے کہتا ہے غفور ادھر آؤ دیکھو سردار عزیر بلوچ نے پی پی کو دھو ڈالا. اس کے بعد منہ پھاڑ کر کہتا ہے واہ...!

ہم جب تک ٹی وی پر بیٹھے ہوتے ہیں، ہماری آنکھیں تو کھلی ہوتی ہی ہیں مگر ان خبروں کو سن کر ہمارے منہ کا شٹر اس سے بھی زیادہ کھلا ہوتا ہے. میڈیا پر آئے دن اس بھولے پاکستانی کے منہ کا شٹر کھولنے کیلئے نت نئی بریکنگ نیوز دی جاتی ہیں. کبھی قادری عرف کنٹینر والا انقلابی لیڈر اس بھولی عوام کے منہ کا شٹر کھولتا ہے، کبھی مرزا اچانک قرآن سر پے اٹھا کر جذبات میں آجاتا ہے، کبھی بابر غوری عمران خان کی بیوی سے ہمدردی جتانے لگ جاتا ہے، کبھی سہولت (صولت) مرزا پتہ نہیں کہاں سے آکے چپ کر کے پھانسی چڑھنے کی بجائے ایک مخصوص پارٹی کے پول کھولنے بیٹھ جاتا ہے، کبھی عمران خان دھرنا دیتا ہے اور امپائر کی انگلی کی بات کرتا ہے، کبھی عزیر بلوچ، کبھی ڈاکٹر عاصم اور اس بار مصطفی کمال! اور ہاں! اگر یہ لوگ میڈیا پر عوام کے منہ کا شٹر کھلوانے کیلئے دستیاب نہ ہوں تو ثانیہ مرزا کی شادی، یا کسی طوائف نما پاکستانی اداکارہ کے امیر بوائے فرنڈ کا اسکینڈل یہ ذمہ داری نبھاتے ہیں!
رمضان کیونکہ برکتوں کا مہینہ ہے، اس میں عوام کی مالی برکت کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے لہذا میڈیا مخیر انسان کی مانند ایسے شوز پیش کرتا ہے جس میں مسلمان عورتیں جسم ہلا ہلا کر گیند کیچ کرتی ہیں اور انعامات جیتتی ہیں! یہ پروگرامز بھی ہمارے منہ کا شٹر کھولنے میں بڑی حد تک مددگار ثابت ہوتے ہیں.

رمضان کے علاوہ جو یہ لوگ میڈیا پر آتے ہیں، بریکنگ نیوز لاتے ہیں اور ہم منہ کا شٹر کھول کر غور سے انہیں دیکھتے ہیں اس وقت ہمارے دماغ کا شٹر بند ہوتا ہے. ہم یہ نہیں سوچتے کہ میڈیا ان سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ بھئی آپ پہلے کہاں تھے؟ یہ آپ اچانک سے کیوں آگئے! اور یہ جس طرح جھٹ سے آتے ہیں اسی طرح پھٹ سے گم ہوجاتے ہیں! وہ سندھی جو منہ کا شٹر کھول کر ذوالفقار مرزا کی تقریر پے بااااا کرتا تھا اس کے بعد اس نے کبھی دماغ کا شٹر کھول کر یہ نہ سوچا کہ مرزا کہاں گم ہوگیا تھا؟ کیوں میڈیا اسے یاد نہیں کرتا تھا؟ قرآن سر پر رکھ کر اس نے جو وعدے کیئے تھے ان کا کیا ہوا؟ میڈیا نے انہیں کیوں یادھانی نہ کروائی؟ قادری کے انقلاب کی ملک کو اشد ضرورت تھی، منہ کا شٹر کھولے ٹی وی پے صبح شام اس کی تقاریر سننے والے بھولے پاکستانی نے ایک لمحے کیلئے بھی دماغ کا شٹر کھول کر یہ سوچنے کی زحمت نہ کی کہ اب پاکستان میں نہ انقلاب نظر آتا ہے نہ قادری! "ارجنٹ" انقلاب اتنا "ارجنٹ" گم ہوگیا! عمران خان کی وہ امپائر کی انگلی جو کہتی تھی ۱۰ سال بھی یہاں بیٹھنا پڑا بیٹھوں گا، تبدیلی آئے گی نہیں تبدیلی آگئی ہے، وہ تبدیلی کہاں ہے؟ کیا جمن درزی، اللہ دتا، ستار پکوڑے اور شبیر پان والے نے تبدیلی دیکھی؟ اس تبدیلی کا ذکر آج کہاں ہے؟ گم!

یہ اچانک آتے ہیں، ہمارے منہ کا شٹر کھلواتے ہیں، میڈیا آتے وقت ان کا چمچہ بنا ہوتا ہے جاتے وقت میڈیا ایک بھی علت نہیں بتاتا کہ ان کی گھنٹوں طویل لائیو کوریج کے وہ ہیرو کہاں گم ھوگئے! زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟ اچھا میڈیا یہ کیوں نہیں بتاتا کہ یہ سب اچانک سے ہی کیوں ہوتا ہے. ایک عام سے شخص میں اتنی طاقت کہاں سے آجاتی ہے کہ وہ کل جس کے نام سے کانپ اٹھتا تھا آج اسی کو ببانگ دھل دشنام دے رہا ہے اور وہ ہے کہ چپ! یہ ایک پہر کے اندر کون سی جادو کی چھڑی ہے جو انسان کو اتنا طاقتور بنا دیتی ہے کہ وہ بڑے سے بڑے خطرناک انسان پے سینہ تان کر دشنام کی بوچھاڑ کرنے لگ جاتا ہے!

یہ میڈیا ہمارے منہ کا شٹر کھولنے کا سامان مہیا کرتا ہے تاکہ ہمارے ذہن کا شٹر بند رہے، کیونکہ جس دن ہمارے ذہن کا شٹر کھل گیا تو ہم اس ناٹک کو سمجھ جائیں گے اور اس دن اس ناٹک کے مالک- جو ہیرو بنا کر، طاقتور ہیرو بنا کر بھیجتا ہے، کا منحوس چہرا سب کے سامنے آجائے گا، لہذا وہ چاہتا ہے کہ ہیروز کو ڈائلاگ دے دے کر میڈیا کے اسٹیج پر بھیجتا رہے تاکہ ہمارے منہ کا شٹر کھلا رہے اور ہم ایک کے بعد ایک ناٹک دیکھتے رہیں اور کبھی بھی ذھن کا شٹر کھول کر حقیقت کو نہ دیکھ سکیں.

 

www.fb.com/arezuyeaab