یونیورسٹی اور سانپ

تحریر: محمد زکی حیدری

 

یونیورسٹی...! میرے جوان بہنو اور بھائیو کائنات میں اگر کوئی بہترین جگہ ہے تو جنت ہے اور میں جنت میں بھی خدا سے کراچی یونیورسٹی مانگوں گا، میرا عقیدہ ہے کہ کسی جوان کے دل و دماغ کی بنجر زمین کو اگر پھولوں کی خوبصورت، رنگارنگ اور خوشبودار وادی میں تبدیل کرنا ہے تو اسے یونیورسٹی بھیج دیں.

یونیورسٹی کی ھوا ہر سال جوان دلوں کی جدائی کے وقت بہائے جانے والے ان کے پاک آنسوؤں سے نم ہوتی ہے. یہ ہوا نئے آنے والے پاکیزہ نفس جوان طلاب کے سینوں کو تازگی بخشتی ہے اور وہ محسوس کرتے ہیں جیسے جنت میں آگئے ہیں، چار سال بعد جاتے وقت یہ خود اپنے آنسوؤں کی پاکیزہ نمی سے اس ہوا کو مزید نم کر جاتے ہیں. آنسو طاقت رکھتے ہیں کیونکہ جب دل جلتے ہیں تو اس کے جلنے کی باپھ آنسوؤں کی صورت آنکھوں سے نکلتی ہے.

لیکن! پاکیزہ نفوس کے اس بحر بیکراں میں کچھ ایسے نجس نفوس بھی ہیں کہ جن کی غلاظت کے نشانات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ یونیورسٹی جیسے جنت نما مقام کے صدر دروازے پر ایک شیطان بیٹھا ہوا ہے جو اپنے بچے یونیورسٹی میں بیجھ رہا ہے تاکہ معصوم دلوں کو گمراہ کیا جا سکے. اس شیطان کے بچے کو پہچاننا مشکل ہے کیونکہ یونیورسٹی پاکیزہ جگہ ہے ہم سمجھتے ہیں سب ہی پاک ہوں گے لیکن اسی جگہ پر کچھ بہروپئے ہیں، کچھ لڑکوں کی صورت تو کچھ لڑکیوں کی! شیطان کے یہ بچیاں، بچے، دندناتے پھرتے ہیں کہ کہیں سے کوئی شکار ہاتھ آجائے تاکہ وہ یونیورسٹی کے دروازے پر منتظر بیٹھے شیطان سے انعام لیں کہ دیکھو ہم اپنی شیریں زبانی سے ایک معصوم یا معصومہ کے پاک نفس پر شیطانی گندگی کے چن قطرے پھینک آئے.

دھوکہ خوبصورت ہوتا ہے! شیطان کی ہر چیز پر خوبصورت خول چڑھا ہوتا ہے وہ اپنے پراڈکٹس کی "پیکنگ" بہت اچھی کرتا ہے جتنی غلیظ چیز دینا چاہتا ہے اس کی اتنی ہی اچھی پیکنگ کرتا ہے. تو جب خوبصورت جوان لڑکا یا لڑکی آپ سے پیار کی باتیں کرنے لگے تو صرف پاکیزہ-نفس طلاب کو ذہن میں مت رکھنا ان شیطان کے بچے بچیوں کو بھی ذہن میں رکھنا.

کیسے پہچانے کہ یہ انسان ہے یا سانپ؟ آسان سا، مجرب یعنی اپرووڈ طریقہ بتاتا ہوں، علم نفسیات کہتا ہے مرد تنوع پسند ہے، اس کا پیٹ ایک عورت سے میل جول رکھ کر نہیں بھرتا شاید اسلام بھی اسی وجہ سے اسے چار مختلف بیویاں رکھنے کی اجازت دیتا ہے. بہرحال مرد تنوع پسند ہے، "ویرائٹی" چاہتا ہے، سو یہ جو یونیورسٹی میں آپ کو آکر کہتا ہے "کنول! میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں، بس تم تم تم تم تم ... اور تم" یہ بھی مرد ہے، جتنا بھی کہے کہ ایک،ایک،ایک! لیکن اس کا امتحان لازمی ہے. آپ صرف ایک کام کریں اپنی خوبصورت سہیلی سے کہیں اسے رابطے کی کوشش کرے، وہ تنوع پسند مرد اسے سگنل دے تو سمجھ جاؤ یہ اس شیطان کا بھیجا ہوا سانپ ہے جو یونیورسٹی کے دروازے پر بیٹھا ہے.

اسی طرح عورت کی نفسیات میں دنیاوی چیزوں سے محبت ہے. یہ جو لڑکی آکر کہتی ہے "جبران میں تمہاری ہوں تم تم تم تم تم... اور تم" یہ بھی عورت ہے اس کا امتحان بھی لازم ہے، آسان سا طریقہ ہے، آپ اپنے دوست زید کو ساتھ لیں، بازار جائیں، اس لڑکی کی برتھ ڈے پر آپ اس کیلئے ۵۰۰ کا گفٹ خریدیں لیکن زید کو ایک ۵۰۰۰ کا گفٹ لے دیں اور اس سے کہیں کہ یہ گفٹ اس لڑکی کو دے یا بھجوا دے. لڑکی اگر دوسرے دن جبران جبران جبران کی بجائے زید زید کرتی نظر آئے تو یاد رکھیئے یہ شیطان کا بیجھا ہوا سانپ ہے.

میرے پاکیزہ نفس رکھنے والے دوستو! دو سالہ بچہ کھیل رہا ہوتا ہے، اس کے سامنے اگر سانپ آجائے تو بچہ اس سے ڈرے گا نہیں کیونکہ جانتا نہیں کہ سانپ خطرناک ہے. لیکن یہی بچہ جب اپنے ماں یا باپ کو دیکھتا ہے کہ وہ سانپ کو دیکھ کر دور بھاگ رہے ہیں تو بچہ بھی سانپ سے دور بھاگتا ہے. کیونکہ تب اسے یقین ہوجاتا ہے کہ اس چیز میں ضرور کوئی ضرر ہے.
اگر آپ کے اندر سانپ کو پہچاننے کی صلاحیت نہیں تو دیکھیں ہماری ماں زہرا (س) ہیں، ہمارے والد علی (ع)، یہ دونوں اس سانپ یعنی نا محرم سے دور بھاگتے تھے، زہرا (س) تو نابینا کے سامنے بھی نہ جاتیں فرماتیں وہ مجھے نہیں دیکھ رہا میں تو دیکھ رہی ہوں، میری آواز تو سن سکتا، خوشبو بھی سونگھ سکتا ہے. آپ اس فاطمہ بنت محمد (ص) کی بیٹیاں، اور اس علی (ع) کے بیٹے جو گلی میں فارغ کھڑے جوان کی گرفتاری کا حکم دیتے ہیں کہ کیوں اس جگہ کھڑا ہے جہاں سے لوگوں کی ناموس کا گذر ہوتا ہو. ہم بچے ہیں، نہیں جانتے لیکن ہمارے والدین جانتے ہیں کہ نامحرم میں زہر ہے، زندگی تباہ ہو سکتی ہے، آخرت تباہ ہو سکتی ہے.

میرے کئی جوان دوست اور بہنیں جو اس شیطانی سانپ سے ڈسے جا چکے ہیں میرے یہ الفاظ پڑھ کر دل ہی دل میں کہیں گے زکی سچ کہہ رہا ہے، مگر جو ابھی بے دھیانی کر رہے ہیں اور کسی طرح بھی اپنے نام نہاد عاشق و عاشقہ کو نہیں آزمایا تو ان سے عرض ہے کہ اگر سچائی دیکھنی ہے تو ان کا امتحان ضرور لیں، اندھے ہی گڈھوں میں گرتے ہیں.

لڑکیاں سفید لباس کی مانند ہوتی ہیں اور لڑکے کالے لباس کی، یاد رکھو سفید کپڑے پے ذرا سا بھی دھبا لگ جائے تو صاف نظر آتا ہے لیکن کالے پہ نہیں.

آخری بات! دوسروں کا امتحان لینے سے قبل اپنے گریبان میں ضرور جھانک لیجئے گا کہ کہیں آپ کے "ٹائم پاس محبت" کی مستیوں میں کھائی ہوئی شادی کی قسموں اور وعدوں کی وجہ سے کسی کی زندگی کا شیرازہ تو نہیں بکھرا! اگر ایسا ہے تو پھر مزید کیا لکھنا آپ کے پاس دو ہی چیزیں ہیں یا توبہ یا ہمیشہ کی ذلالت! کیونکہ اللہ (ج) عادل ہے وہ ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیتا ہے ظالم کو رسوا کرتا ہے.

www.fb.com/arezuyeaab