کربلا میں کیا ہوا قسط 15
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
کربلا میں کیا ہوا
(مقتل کی مستند کتب سے)
(قسط 15)
حسین (ع) کی مکہ سے کوفہ روانگی
حسین (ع) نے تین ذی الحج یا بعض کے مطابق آٹھ ذی الحج سن ساٹھ ھجری کو مکے سے کوفہ کیلئے سفر شروع کیا. انہیں ابھی مسلم (ع) کے شہادت کی خبر نہ ملی تھی. کیونکہ جس دن امام (ع) نے مکہ چھوڑا اسی دن مسلم (ع) شہید ہوئے. سید ابن طاؤس لکھتے ہیں امام (ع) نے مکہ چھوڑنے سے قبل عوام کے سامنے کھڑے ہو کر اللہ (ج) کی حمد و رسول (ص) کی تعریف کرنے کے بعد کے بعد یہ خطبہ پڑھا:
اب آدم کی اولاد پر موت اس طرح ڈالی جاچکی ہے، جس طرح کسی عورت کے گردن میں اس کا ہار ہوتا ہے. میں اپنے بزرگوں سے ملاقات کا مشتاق ہوں بلکل اسی طرح جس طرح یعقوب (ع) کو یوسف (ع) کے دیدار کا اشتیاق تھا. میری شہادت کیلئے زمین منتخب ہو چکی ہے. مجھے وہاں پہنچنا ہے، میں دیکھ رہا ہوں کہ بیابان کے بھیڑیئے نواویس و کربلا نامی زمین کے درمیان میرے اعضاء کو چیر پھاڑ رہے ہیں، تاکہ وہ اپنے بھوکے پیٹ بھر سکیں....
بے شک اس لکھے سے فرار ممکن نہیں. *جس جس چیز پر اللہ (ج) راضی ہے ہم اھلبیت (ع) بھی اس پر راضی ہیں*. ہم اللہ (ج) کی جانب سے پڑنے والی مشکلات پر صبر کریں گے اور اللہ (ج) سے اس صبر کا اجر لیں گے.ہم تو نبی (ص) کے جسم کے ٹکڑے ہیں اس سے جدا نہیں ہوسکتے اور بہشت میں ان کے ساتھ ہوں گے.....
ھر وہ شخص جو ہمارے راستے پر چل کر جان فدا کرنا چاہے اور شہادت و اللہ (ج) سے ملاقات سے راضی ہو وہ ہمارے ساتھ آ جائے. کیونکہ ہم ان شاء اللہ کل صبح سویرے مکہ سے نکل جائیں گے.
🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
حوالے:
۱. لہوف سید ابن طاؤس ترجمہ دکتر عقیقی ص:77& 79
2.فارسی ترجمہ نفس المھموم، محدث عباس قمی (در کربلا چہ گذشت) ص 206 207
💠💠💠💠💠💠💠💠
*التماس دعا: الاحقر محمد زکی حیدری*
💠💠💠💠💠💠💠💠
یہ ایک اردو اسلامی ویب بلاگ ہے، جس کا مقصد نشر معارف اسلامی و معارف اہل بیت علیہم السلام ہے.